شام میں روسی فوج کے جنگی طیاروں کے معاملے پر ماسکو اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی

ہفتہ 23 اپریل 2016 14:55

مقبوضہ بیت المقدس/ ماسکو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23 اپریل۔2016ء ) شام میں موجود روسی فوج کے جنگی طیاروں کے معاملے پر ماسکو اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی ایک بارپھر سامنے آئی ہے،اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ شام میں روسی جنگی طیاروں کی جانب سے اسرائیلی طیاروں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے تاہم روس کی جانب سے باضابطہ طور پر اسرائیلی الزامات کی سختی سے تردید کی گئی ہے۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ماسکو نے ذرائع ابلاغ میں آنے والی ان اطلاعات کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ جمعرات کے روز اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو نے اپنے دورہ روس کے دوران صدر ولادی میر پوتن سے ملاقات میں شام میں اپنے طیاروں کو فائرنگ کا نشانہ بنائے جانے کا معاملہ بھی اٹھایا تھا۔

(جاری ہے)

کریملن کے ترجمان دیمتری بیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو اور صدر پوتن کے درمیان ہونے والی ملاقات میں ایسی کوئی بات نہیں کی گئی۔خیال رہے کہ اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی اخبار یدیعوت احرونوت نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ شام میں روسی طیاروں سے دو مرتبہ اسرائیلی طیاروں پر فائرنگ کی گئی تھی۔ فائرنگ کا یہ واقعہ وزیراعظم نیتن یاھو نے روسی صدر کے سامنے بھی اٹھایا تاکہ فوجی کارروائیوں کے حوالے سے ہم آہنگی پیدا کی جاسکے۔

اخباری رپورٹ میں صرف اتنا کہا گیا ہے کہ شام میں روسی طیاروں کی طرف سے اسرائیل کے جنگی جہازوں پر فائرنگ کی گئی ہے تاہم اس کی کوئی وضاحت نہیں کہ آیا کہ یہ واقعہ کن اور کہاں پیش آیا اور اس میں کوئی نقصان بھی ہوا تھا یا نہیں۔درایں اثنا اسرائیل کے عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی 10 نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ گذشتہ ہفتے بحر متوسط میں روس اور اسرائیل کے جنگی طیارے ایک دوسرے کے بہت قریب آگئے تھے۔

طیاروں کے عملے کا ایک دوسرے کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں تھا۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے ٹی وی چینل کے اس دعوے پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر اور روس میں اسرائیلی سفارت خانے کی طرف سے بھی اس پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نیپرسوں جمعرات کو روس کا مختصر دورہ کیا تھا۔ اپنے اس دورے کے دوران انہوں نے صدر پوتن سے ملاقات میں شام کے مقبوضہ وادی گولان کے علاقے پرتل ابیب کے موقف سے آگاہ کیا۔ نیتن یاھو نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ وادی گولان اسرائیل کے لیے سرخ لکیر ہے اور یہ علاقہ ہمیشہ اسرائیل کا حصہ رہے گا۔

متعلقہ عنوان :