امریکہ ‘ وفاقی جج نے دو ماہرین نفسیات کیخلاف سی آئی اے کی سخت تفتیش میں مدد دینے کا مقدمہ کارروائی کیلئے منظور کر لیا

ایک سو سے زائد قیدی دورانِ تفتیش تشدد کے طریقوں کا نشانہ بنے ‘ رپورٹ

ہفتہ 23 اپریل 2016 13:24

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 اپریل۔2016ء) امریکہ کے ایک وفاقی جج نے دو ماہرین نفسیات کے خلاف سی آئی اے کی سخت تفتیش میں مدد دینے کا مقدمہ کارروائی کے لیے منظور کر لیا ہے۔وفاقی جج نے فیصلہ سنایا کہ نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر جن ماہرین نفسیات نے سی آئی اے کی جانب سے تفتیش کے طریقوں کو ڈیزائن کرنے میں مدد دی ان کی خلاف مقدمے آگے بڑھایا جائے۔

امریکہ کی سول لبرٹی یونین نے کیمز ای مچل اور جان بروس جیسن پر ہرجانے کا دعویٰ کیا۔

(جاری ہے)

یہ دعوی سی آئی اے کے تین سابق قیدیوں کی جانب سے کیا گیا ‘ ان ماہرین پر الزام ہے کہ انھوں نے تشدد کے طریقوں کی توثیق کی۔ماہرین نفسیات کے وکلا نے بتایا کہ انھوں نے محض ایک پروگرام کو ڈیزائن کیا تھا تاہم وہ اس پر عمل درآمد میں ملوث نہیں تھے ‘ ایک سو سے زائد قیدی دورانِ تفتیش تشدد کے ان طریقوں کا نشانہ بنے۔ ان طریقوں میں سونے نہ دینا ‘ پانی میں ڈوبنے کا ڈر ‘ مار پیٹ شامل ہے ‘ 2012 میں وزارتِ انصاف نے اعلان کیا تھا کہ اس پروگرام کے ذمہ دار سی آئی اے کے اہلکاروں کیخلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جائیگی۔

متعلقہ عنوان :