صوبائی حکومت دستیاب وسائل اورترجیحات کے مطابق شعبہ زراعت اور کسانوں کی ترقی کیلئے بھر پور اقدامات اُٹھا رہی ہے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی صوبے کی جانب سے وفاقی حکومت کے کسان پیکج کیلئے وسائل مہیا کرنے سے معذرت

جمعہ 22 اپریل 2016 20:31

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔22 اپریل۔2016ء ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے صوبے کی جانب سے وفاقی حکومت کے کسان پیکج کیلئے وسائل مہیا کرنے سے معذرت کرتے کہا ہے کہ صوبائی حکومت اپنے دستیاب وسائل اورترجیحات کے مطابق شعبہ زراعت اور کسانوں کی ترقی کیلئے بھر پور اقدامات اُٹھا رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ سکند رحیات خان بوسن سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

صوبائی وزیر زراعت اکرام اﷲ گنڈا پور، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے لائیو سٹاک محب اﷲ، سیکرٹری زراعت اور دیگر متعلقہ حکام بھی موقع پر موجود تھے۔ وفاقی وزیر نے اس موقع پرصوبائی حکومت سے کسان پیکج کے لئے وسائل مہیا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ پیکج کیلئے 50 فیصد وسائل مہیا کرنا وفاقی حکومت جبکہ باقی صوبوں کی ذمہ داری ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے کہا کہ چونکہ کسان پیکج تشکیل دیتے وقت صوبے سے مشاورت نہیں کی گئی ہے اور وزیراعظم نے خود ہی اس کا اعلان کیا ہے اسلئے اس کے لئے وسائل کی فراہمی بھی وفاق ہی کو کرنی چاہیئے۔

وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ چھوٹے صوبوں کو نظر انداز کرنا یا ان کو مشاورت میں شامل نہ کرنا افسوسناک امر ہے۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ پیکج کے تحت جن اشیاء پر سبسڈی دی جا رہی ہے وہ صوبے کی ضروریات ہی نہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت صوبے میں زراعت کے شعبے کی ترقی کیلئے اپنا لائحہ عمل وضع کر چکی ہے اور دستیاب وسائل کے مطابق زراعت اور جنگلات کی ترقی کیلئے وسائل فراہم کئے جارہے ہیں جن میں ٹیوب ویلوں کی تنصیب، مفت بیج کی فراہمی اور سبسڈی سمیت دیگر اہم منصوبے شامل ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ مقامی حکومتوں کو بھی بجٹ کا دس فیصد زراعت پر خرچ کرنے کا پابند بنایا گیا ہے۔ زرعی پیداوارکی لاگت کو کم کرنے کیلئے اقدامات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہاکہ اس سلسلے پر متعلقہ حکام سے مشاورت کے بعدوفاقی حکومت کو صوبائی حکومت کی رائے سے آگاہ کیا جائے گامزید برآں وزیراعلیٰ نے زرعی ریسرچ سٹیشن کا غان کی تحویل کے مسئلہ کو حل کرنے چیف سیکرٹری کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔

وزیراعلیٰ نے سی پیک پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو سی پیک کمیٹی میں نمائندگی نہیں دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اہم ترین قومی منصوبوں میں چھوٹے صوبوں کو نظر انداز کرنا نہ صرف ناانصافی ہے بلکہ قومی مفاد کے بھی منافی ہے۔

متعلقہ عنوان :