لاہور ہائیکورٹ نے وکلاء سے انکے ٹیکس پیئر کلائنٹس کا ڈیٹا اور ریکارڈ طلب کرنے کا اقدام غیر آئینی قرار دیدیا

ایف بی آر کو وکلاء سے ان کے کلائنٹس کا ریکاڑ مانگنے کا اختیار نہیں ، دنیا بھر میں وکلاء اپنے کلائنٹس کی معلومات کو تحفظ فراہم کرتے ہیں‘ فیصلہ

جمعہ 22 اپریل 2016 20:02

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22 اپریل۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ نے وکلاء سے انکے ٹیکس پیئر کلائنٹس کا ڈیٹا اور ریکارڈ طلب کرنے کا اقدام غیر آئینی قرار دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ایف بی آر کو وکلاء سے ان کے کلائنٹس کا ریکاڑ مانگنے کا اختیار نہیں ، دنیا بھر میں وکلاء اپنے کلائنٹس کی معلومات کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ اورجسٹس شجاعت علی خان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے یہ فیصلہ ایف بی آر کی اپیل مسترد کرتے ہوئے جاری کیا ۔

ایف بی آر نے ہاشم اسلم بٹ ایڈووکیٹ کی درخواست پر جاری سنگل بنچ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ ٹیکس پیئرز کا ریکارڈ اکٹھا کرنے کیلئے وکلاء سے مستند معلومات مل سکتی ہیں۔

(جاری ہے)

ہاشم اسلم بٹ کا موقف تھا کہ ایف بی آر انہیں کلائنٹس کا ریکارڈ فراہم کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہا ہے۔عدالتی معاون اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب انوار حسین اور مس روطابا گل نے بنچ کو آگاہ کیا کہ عالمی قوانین اور روایات کے مطابق دنیا بھر میں وکلاء اپنے ٹیکس پیئر کلائنٹس کی معلومات کسی ادارے کو فراہم کرنے کے پابند نہیں ہیں۔

عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ ایف بی آر کو وکلاء سے ان کے کلائنٹس کا ریکاڑ مانگنے کا اختیار نہیں ہے، دنیا بھر میں وکلاء اپنے کلائنٹس کی معلومات کو تحفظ فراہم کرتے ہیں، ایف بی آراپنے ذرائع سے ٹیکس پیئرز کا ڈیٹا اکٹھا کرے۔فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ وکلاء کو ٹیکس پیئرز کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کیلئے بطور آلہ کار استعمال نہیں کیا جا سکتا،ایف بی آر نے ٹیکس چوری روکنی ہے تو دیگر طریقہ کار بھی استعمال کئے جا سکتے ہیں۔ عدالت نے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل انوار حسین انکی معاون ایڈووکیٹ روطابا گل اورلاہور ہائی کورٹ ریسرچ سنٹر کے ریسرچ آفیسر محسن ممتازکی عدالتی معاونت کو بھی سراہا۔