وزیراعظم قوم سے خطاب کو غیر سنجیدہ نہ بنائیں ، اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی صفائی دیں ، قمر زمان کائرہ

حکومت کی خواہش ہے معاملے کو تاخیر کے ذریعے ٹھنڈا کرے جسے پورا نہیں ہونے دینگے ، تمام اپوزیشن متحد ہے ،پانامہ لیکس پر کوئی خاموشی نہیں ہو گی، فیصل کریم کنڈی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 22 اپریل 2016 19:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22 اپریل۔2016ء) پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ وزیراعظم قوم سے خطاب کو غیر سنجیدہ نہ بنائیں ، اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی صفائی دیں دوسروں کو گالیاں دے کر اور الزامات لگا کر بچ نہیں سکتے ، خود کو احتسا ب کیلئے پیش کریں ، اپوزیشن کی مشاورت سے ٹی او آرز بنائے جائیں، فوج کی طرف سے کوئی دباؤ نہیں آرمی چیف نے صرف رائے دی ہے ، رائے کو رائے لیا جائے ، حکومت کی خواہش ہے کہ وہ اس معاملے کو تاخیر کے ذریعے ٹھنڈا کرے جسے پورا نہیں ہونے دینگے ، تمام اپوزیشن متحد ہے ،پانامہ لیکس پر کوئی خاموشی نہیں ہو گی۔

جمعہ کو سابق ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ وزیراعظم اہم عہدے پر فائز ہیں ان پر اعتراض کرنا پڑتا ہے ، اگر انکے بچوں ، خاندان اور انکی ذات پر الزامات لگے ہیں تو انکو صفائی دینی ہو گی دوسروں کو گالیاں دے کر اور الزامات لگا کر بچ نہیں سکتے وزیراعظم اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کریں انہوں نے کہا کہ قوم سے خطاب میں صدر اور وزیراعظم پالیسی گائیڈ لائن دیتے ہیں ۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے گزشتہ خطاب میں بھی کیا کیا ، کہا کہ میں کمیشن بنانے کیلئے تیار ہوں اپوزیشن نے کمیشن مسترد کر دیا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم زیادہ سے زیادہ کیا کرینگے، طعنے دینگے اور اپوزیشن کو برا بھلا کہیں گے کہ چائے کی پیالی میں طوفان اٹھایا ، میں باہر گیا ، میرے خلاف باتیں کی گئیں اور میرے خاندان کیساتھ کیا کیا گیا۔مظلومیت کی داستان وزیراعظم پہلے بیان کر چکے ہیں وزیراعظم اپنے آپ کیساتھ ہونیوالے مظالم بیان کرتے ہیں لیکن آپ کو اس دور میں جو فائدہ ملا اس کا بھی ذکر کر دیں، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہنا ہے کہ میں نے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا ہے یہ بڑی حیرانگی کی بات ہے کہ اس کا اعلان پہلے ہی ہوچکا ہے اس میں صرف ایک چیز کی ضرورت ہے کہ آپ پریس ریلیز جاری کرتے اور کہتے کہ خط لکھ دیا ہے اوراس کیلئے ٹی آر اوز اپنی ٹیم کو اپوزیشن کیساتھ بٹھاتے اور اپوزیشن کی مشاورت سے ٹی آر اوز طے کرتے، یہ نہ ہوکہ چیف جسٹس کو خط لکھیں اور ٹی آر اوز میں ایک نیا پھڈا شروع ہو جائے۔

اگر اس معاملے کو سنجیدگی سے ختم کرنا ہے تو خط لکھ کر اپنی ٹیم کو کہیں اور اس کیلئے پریس ریلیز جاری کریں، وزیراعظم سے گزارش ہے کہ انہوں نے جتنی دفعہ اس معاملے پر لب کشائی کی ہے ان کے بچوں یا ان کے دوستوں نے بھی کی ہے ان کیلئے سوالات کھڑے ہوئے ہیں۔ وہ اپنے اوپر نئے سوالات کھڑا کرنے جائینگے تو ہم ان کیلئے کیا کرسکتے ہیں، قوم جو سوال ان کے سامنے رکھ رہی ہے۔

یہ الزام عالمی میڈیا نے لگایا ہے انہوں نے اس سے انکار نہیں کیا لیکن دوسروں کو گالیاں دینا ایک وطیرہ بن گیا ہے اس کو بند کیا جائے ، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے خطاب کیا ، عمران خان کو بھی شوق آگیا، انہوں نے کہا کہ میں بھی قوم سے خطاب کرونگا کل کو فیصل کریم کنڈی بھی کہے کہ میں بھی قوم سے خطاب کرنا چاہتا ہوں ، پرسوں میں بھی یہی کہہ سکتا ہوں، قوم سے خطاب کو غیر سنجیدہ نہ بنائیں ،قوم سے خطاب ایک پالیسی کا اعلان ہوتا ہے، وزیراعظم کون سی پالیسی کا اعلان کرنے جارہے ہیں اگر قوم سے خطاب کرنا ہی ہے تو احتساب کا اعلان کریں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے صرف یہی اعلان کرنا ہے کہ اپوزیشن کا مطالبہ تسلیم کرلیا ہے۔ اگر وہ قوم سے خطاب کر کے طعنے دینگے تو پھر اس کا جواب ملے گا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ملکہ برطانیہ کی سالگرہ کے موقع پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بہت سارے لوگوں سے ملے ، شیخ رشید سے بھی ملاقات ہوئی ۔ وہ سیاسی کارکن ہیں انہوں نے اپنی تجاویز رکھیں گپ شپ لگائی۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ فوج کی طرف سے دباؤ نہیں بڑھ رہا، آرمی چیف نے اپنی رائے دی ہے وہ پہلے بھی اپنی رائے دے چکے ہیں چیف جسٹس بھی اپنی رائے کا اظہار کرچکے ہیں، اس رائے کو رائے لیا جائے ۔ تجویز دی ہے اور تعاون کی بات کی ہے ظاہر ہے وہ تعاون حکومت کے ساتھ ہو گا اوکاڑہ متاثرین کے حوالے سے سوال کے جواب میں قمر زمان کائرہ نے کہا کہ جنرل راحیل شریف اپنی ٹیم کو حکم دیں متاثرین کے جائز مطالبات تسلیم کئے جائیں اور ان سے بات چیت کی جائے۔

پنجاب حکومت انکی تحریک کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے انکے خلاف دہشتگردی کے پرچے دیتے وقت خیال کریں کئی حکومتیں آئیں لیکن انکی تحریک ختم نہیں ہوئی آل پارٹیز کانفرنس میں بھی اوکاڑہ کا معاملہ اٹھائیں گے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت معاملات میں تاخیر کر کے انہیں ٹھنڈا کرنا چاہتی ہیں تاکہ اور چیزیں سامنے آ جائیں ۔ دھرنے کے وقت بھی انہوں نے ایسا کیا اور تاخیر کی وجہ سے اپنی مرضی سے ٹی او آرز بنائے اب بھی حکومت کی یہی خواہش ہے جس کو پورا نہیں ہونے دینگے سب جماعتیں اکٹھی ہیں اس معاملے پر کوئی خاموشی نہیں ہو گی۔