جنرل راحیل کے تاریخ ساز فیصلے سے احتساب کا عمل نئی بلندیوں تک پہنچ گیا،میاں زاہد حسین

2ارب ڈالر کی ایکسپورٹ گراوٹ کے ذمے دارادارے کا بھی احتساب کیا جائے،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

جمعہ 22 اپریل 2016 17:12

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22 اپریل۔2016ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چےئرمین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ چیف آف آرمی ا سٹاف جنرل راحیل شریف نے کرپشن میں ملوث فوجی افسران کو برطرف کر کے تاریخ ساز فیصلہ کیا ہے جس سے ملکی سا لمیت یقینی اوراحتساب کا عمل نئی بلندیوں تک پہنچ گیا ہے۔

اس شاندار مثال سے جہاں پاک فوج کے وقاراور مورال میں اضافہ ہوا ہے وہیں عوام اور کاروباری برادری کا اعتماد بحال ہوا ہے جبکہ بدعنوان عناصرمیں کھلبلی اور ملک دشمنوں پر سکتہ طاری ہو گیا ہے۔میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ جنرل راحیل اپنے جراتمندانہ فیصلوں کی وجہ سے ملک کی مقبول ترین شخصیت بن چکے ہیں اور انکے دیگر فیصلوں کی طرح یہ فیصلہ بھی موجودہ ملکی صورتحال کے علاوہ ہماری تاریخ پر بھی اثر انداز ہو گا۔

(جاری ہے)

فوجی افسروں کی برطرفی اقتصادی راہداری، ایل این جی منصوبہ اور پائپ لائن سے زیادہ اہم ہے کیونکہ بدعنوانی سے جان چھڑائے بغیر معیشت کبھی ترقی نہیں کر سکتی۔اگر کرپشن نہیں ہوتی توقیام پاکستان سے اب تک 140 ارب ڈالر کی امداد اور قرضے ملک کو جنت بنا چکے ہوتے۔کاروباری برادری کو جنرل راحیل کی سچائی ، صلاحیتوں اور خلوص نیت پر مکمل یقین ہے اور دل سے انکی قدر کرتے ہیں کیونکہ وہ ہماری بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ کرپشن اور دہشت گردی میں ملوث اشرافیہ پر تا حیات انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کی جائے تاکہ دیگر ترقی یافتہ ممالک کی طرح پاکستان میں بھی متوسط طبقہ مضبوط ہو سکے جسکے بغیر ملک کمزور رہے گا۔انتخابات جیتنے کا یہ مطلب نہیں کہ سیاستدان پانچ سال کیلیئے ہر قسم کی گرفت اور جوابدہی سے آزاد ہو گئے ہیں اور ان پر سات خون معاف ہیں۔

فوج پر تنقید کرنے والوں کے منہ بند ہو چکے ہیں اسلیئے اب تمام کرپٹ سیاستدانوں ، بیوروکریسی اور دہشت گردوں کے سہولت کاروں کیلیئے خطرے کا الارم بج چکا ہے اسلیئے وہ لوٹ مار بند کر کے عوام کا پیسہ لوٹا دیں ورنہ انکا انجام عبرتناک ہو گا۔فوج پر الزامات کی بارش کرنے والے بدترین جمہوریت کو آمریت سے بہتر قرار دینے والے ملک سے فرار ہو چکے ہیں جن سے انکی پاکستان اور عوام سے وابستگی کی قلعی کھل گئی ہے۔

جنرل راحیل نے آئین اور جمہوریت کو پامال کیئے بغیر وہ کر دکھایا ہے جو کبھی مارشلاء لگانے والے بھی نہیں کر سکے۔حکومت کو چاہیئے کہ وہ بھی سول اداروں کی ناقص کارکردگی کا نوٹس لے اور انکا کڑا احتساب کرے اور ایکسپورٹ کی تیز رفتارگراوٹ کے ذمہ دارکا احتساب کیا جائے جسکی وجہ سے پاکستانی عوام کو دوارب ڈالر سے زیادہ کا چونا لگ چکا ہے۔