اقتصادی راہداری کے تحت ملک میں10ہزار 4 سو میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے 14 منصوبے دسمبر 2018 ء تک مکمل کئے جائیں گے ،یہ منصوبہ بلوچستان اور ملک کی معاشی ترقی کا زینہ ہے‘ امن وامان کی صورتحال میں بتدریج بہتری کے ساتھ غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں، پلاننگ کمیشن

جمعہ 22 اپریل 2016 12:06

اسلام آباد ۔ 22 اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔22 اپریل۔2016ء) چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت ملک میں10 ہزار 4 سو میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے 14 منصوبے دسمبر 2018 ء تک مکمل کئے جائیں گے ، راہداری منصوبہ بلوچستان اور ملک کی معاشی ترقی کا زینہ ہے‘ ملک میں امن وامان کی صورتحال میں بتدریج بہتری کے ساتھ غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں، اس منصوبے کی بدولت بلوچستان میں نئی صنعتیں بنیں گی جس سے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہونگے بلکہ یہاں کے لوگوں میں معاشی استحکام کی بدولت خوشحالی وبہتر معیار زندگی کی سہولیات میسر آئیں گی۔

جمعہ کو پلاننگ کمیشن کے حکام نے (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔22 اپریل۔2016ء)کو بتایاکہ راہداری منصوبے کی تکمیل سے نہ صرف پاکستان کی اقتصادی صورتحال میں بہتری آئے گی بلکہ چینی حکمت عملی سے اس منصوبے سے چین کے مغربی خطوں کی قسمت بھی بدل جائے گی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتا یا کہ حکومت نے مستقبل میں توانائی کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے شفاف اور سستی توانائی متعارف کرائی ہے، چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ ، تاپی اور کاسا 1000جیسے دوسرے بین العلاقائی منصوبوں کے نتیجے میں پاکستان ، خطے کے لئے توانائی کے حوالے سے اگلی راہداری بن سکتاہے۔

انہوں نے بتایا کہ ملک میں ایل این جی سے چلنے والے بجلی گھر لگائے جارہے ہیں جبکہ بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لئے ملکی وسائل بھی بروئے کار لائے جارہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پہلی بار تھر میں کان کنی شروع کی گئی ہے جس سے یہ صحرائی خطہ توانائی کا مرکز بن جائے گا۔انہوں نے بتایاکہ اقتصادی راہداری سے نہ صرف دونوں ملکوں بلکہ خطے کے دوسرے ملکوں کو بھی فائدہ پہنچے گا، اقتصادی راہداری دونوں ملکوں کے درمیان اہم شعبوں میں تعاون پر مبنی اقدامات اور منصوبوں کا جامع پیکج ہے۔

جس میں اطلاعات نیٹ ورک، بنیادی ڈھانچے، توانائی، صنعتیں، زراعت، سیاحت اور متعدد دوسرے شعبے شامل ہیں۔انہوں نے بتایاکہ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت اہم منصوبوں میں گوادر پورٹ کی اپ گریڈیشن ،گوادر پورٹ ایکسپریس وے ،گوادر انٹرنیشل ائیر پورٹ،اور کراچی سکھر موڑوے شامل ہیں ۔انہوں نے بتایاکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ وسطی ،مغربی اور جنوبی ایشیاء ،مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک کی تین ارب آبادی کو ایک مربوط پلیٹ فارم فراہم کرے گا ۔انہوں نے بتایاکہ تجارت ، سرمایہ کاری اور مالی امداد میں تیزی سے خطے میں امن اور خوشحالی آئے گی ۔انہوں نے کہاکہ اقتصادی سرگرمیوں سے خطے میں سماجی اور اقتصادی ترقی آئی گی ۔