سی ڈی اے اپنی آمدن بڑھانے کے لیے اراضی کی فروخت یا اسے کسی بھی طرح استعمال کرے،قائمہ کمیٹی کی ہدایت

جمعرات 21 اپریل 2016 22:33

اسلام آباد ۔ 21 اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔21 اپریل۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے سی ڈی اے کو تجویز دی ہے کہ وہ اپنی آمدن بڑھانے کے لیے سرکاری اراضی کی فروخت یا اسکو کسی بھی طرح کا استعمال کرے ۔کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی رانامحمد حیات کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔اجلاس میں اس بات کا مشاہدہ بھی کیا گیا کہ دیگر ادارے اضافی بوجھ کو اتارنے اور اپنی آمدن کو بڑھانے کے لیے کیا کیا اقدامات اٹھا چکے ہیں ۔

کمیٹی نے وفاقی ترقیاتی ادارے کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ سی ڈی اے سوائے اجلاس منعقد کرنے کے کوئی عملی کام نہیں کرتا ۔چیئرمین سی ڈی اے نے کمیٹی کو سی ڈی اے کے جاری منصوبہ جات اور زیر التواء عدالتی کیسز کے بارے میں بریفنگ دی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتا یا کہ پہلی مرتبہ حکومت نے سی ڈی اے کے ترقیاتی منصوبہ جات کے لیے ایک بڑی رقم مختص کی ہے ‘ سابقہ دور حکومت میں تو سی ڈی اے اپنے اخراجات پورے کرنے کے قابل نہیں تھا ‘سی ڈی اے میں کسی بھی قسم کی غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے کوئی دباوٴ نہیں ہے ۔

کمیٹی کے رکن ملک ابرار احمد نے بتا یا کہ اضافی اجلاسوں کی وجہ سے سی ڈی اے کے چیئرمین عوامی مسائل پر بلکل بھی توجہ نہیں دے پا رہے ۔انہوں نے تجویز دی کہ سی ڈی اے کے 6اعلی افسران پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو پارلیمنٹ ‘قائمہ کمیٹیوں میں جایا کریں اور سی ڈی اے سے متعلق آگاہ کریں اس طرح چیئرمین سی ڈی اے پر اجلاسوں کا جو بوجھ ہے وہ کم ہوجائے گا اور وہ بہتر انداز میں عوامی ایشوز حل کرسکیں گے ۔

ملک ابرار احمد کی جانب سے بادی میرا کی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کی شکایت پر چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ اس شکایت کا فوری ازالہ کیا جائے ۔جس پر چیئرمین سی ڈی اے نے تجویز دی کہ یہ معاملہ انتہائی گھمبیر ہے اس پر سب کمیٹی بنائی جائے ۔کمیٹی کے چیئرمین نے اس معاملے پر سب کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دیدی ۔سی ڈی اے حکام نے کمیٹی کو سی ڈی اے کی اراضی ‘پلاٹوں اور زیر التواء کیسز کے حوالے سے تفصیلات سے آگا ہ کیا ۔

کمیٹی کوبتایا گیا کہ پرائم لینڈ کے کیسز کے لیے سینئر وکلاء کی خدمات حاصل کی گئیں ہیں جنھیں 5سے 10لاکھ کی فیسیں بھی دی جارہی ہیں ۔کمیٹی کے چیئرمین نے ہدایت دی کہ سی ڈی اے اپنے قانونی مشیروں اور کیسز کے حوالے سے سب کمیٹی کو رپورٹ پیش کرے ۔ کمیٹی نے فیڈرل ڈائریکٹوریٹ میں ڈیلی ویجز اساتذہ کے ایشو کا نوٹس لیا اور کیڈ حکام سے جواب طلب کر لیا ۔

متعلقہ عنوان :