ریلوے، او جی ڈی سی ایل سمیت 8 وفاقی ادارے محکمہ داخلہ سندھ کے مقروض

سیکورٹی فراہم کرنے کی مد میں72 کروڑروپے سے زائد کی واجبات گذشتہ7 برس سے ادا نہیں کررہے ہیں، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں انکشاف سیکریٹری داخلہ ،آئی جی سندھ محکمہ پولیس میں ایک ارب سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں سے متعلق تفصیلات پیش کرنے میں ناکام ہوگئے ۔

جمعرات 21 اپریل 2016 22:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 اپریل۔2016ء) محکمہ داخلہ سندھ نے انکشاف کیا ہے کہ ریلوے ،اوجی ڈی سی ایل سمیت 8وفاقی ادارے سیکورٹی فراہم کرنے کی مد میں72 کروڑروپے سے زائد کی واجبات گذشتہ7 برس سے ادا نہیں کررہے ہیں،پبلک اکانوٹس کمیٹی نے ناہندگان کوخط لکھنے کیلئے محکمہ داخلہ کے افسران کو ہدایت کردی ہے۔ چیئرمین سلیم رضا جلبانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کی پبلک اکانوٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں کمیٹی کے ارکان ، سیکریٹری داخلہ جمال مصطفی سید ،آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ ،ایڈیشنل آئی جی فنانس اور دیگر افسران نے شرکت کی ، اجلاس میں مالی 2008-09 کے مالی اخراجات سے متعلق آڈیٹر جنرل سندھ کی رپورٹ کا جائزہ لیا گیا، سیکریٹری داخلہ ،آئی جی سندھ محکمہ پولیس میں ایک ارب سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں سے متعلق تفصیلات پیش کرنے میں ناکام ہوگئے ۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے حیدرآباد سمیت چار اضلاع میں پولیس کے مالی اخراجات کا ریکارڈ غائب ہونے کی تحقیقات کیلئے آئی جی سندھ کو ایک ماہ کا وقت دیدیا ہے۔جبکہ دوسری بار بھی آمریکا اور چائنا سے خرید کئے گئے جدید اسلحہ ،گورنر اور وزیر اعلی ہاؤس کی ڈیوٹی پر معمور اضافی فورس کے اخراجات سے متعلق بھی آئی جی سندھ کمیٹی ارکان کو مطمئن نہیں کر پائے ۔ پی اے سی اجلاس میں محکمہ فنانس کے افسرا کے تاخیر سے آنے پر بھی کمیٹی ارکان نے برہمی کا اظہا کیا ۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین سلیم رضا جلبانی کا کہنا تھا کہ آئندہ پی اے سی اجلاس میں اب گزشتہ سالوں کے ساتھ ساتھ مالی سال 2014-15 کے حساب کتاب کا بھی جائزہ لیا جائے گا ۔انہوں نے کہاکہ نئے آئی جی ایماندار انسان ہیں اس لئے انہیں ایک ماہ کا وقت دیا گیا ہے تاکہ وہ معاملات کو بہتر کرسکیں ۔

متعلقہ عنوان :