پیپلزپارٹی کی حکومت کاشت کاروں کوکم قیمت پر اعلیٰ کوالٹی کے تصدیق شدہ بیج فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، تاکہ فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیا جاسکے،وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا اجلاس سے خطاب

جمعرات 21 اپریل 2016 22:19

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21 اپریل۔2016ء)وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کاشت کاروں کو کم قیمت پر مختلف اقسام کے اعلیٰ کوالٹی کے تصدیق شدہ بیج فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، تاکہ فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیا جاسکے،وہ جمعرات کوسندھ سیڈ کارپوریشن کے وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے، اجلاس میں سینئرصوبائی وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ، وزیر زراعت علی نواز مہر، چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن ، پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو، سیکریٹری زراعت گلزار شیخ ، ایم ڈی ایس ایس سی ڈاکٹر اقبال سعید اور دیگر نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران سیکریٹری زراعت نے بریفینگ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ ایس ایس سی کے بنیادی طور پر آٹھ سیڈ فارم ہیں ان میں شکارپورضلع میں 2898ایکڑکا لوڈرا فارم ، سکرنڈ (نوابشاہ) میں 372ایکڑ پئی فارم ، خیرپور میں 1041ایکڑ پر سیٹھارجہ فارم ، خیرپور میں ہی 122ایکڑ پر کوٹ ڈیجی فارم ، 1474ایکڑ گھوٹکی فارم ، 112.27ایکڑ رک ( گھوٹکی) فارم ، سکھر میں 100ایکڑ سانگی فارم اور شکارپور میں 110ایکڑ لکھی فارم شامل ہیں۔

(جاری ہے)

مینجنگ ڈائریکیٹر ایس ایس سی ڈاکٹر اقبال سعید نے اجلاس کو بتایا کہ مختلف اقسام کے بیج کاشتکاروں کو فراہم کر دئیے ہیں اور اب تک فراہم کئے گئے گندم کے بیج کی اقسام میں ٹی ڈی ون ، کرن 95، امداد 05، ایس کے ڈی ون اور بے نظیر شامل ہیں جبکہ کپاس کی آئی ار 3701اور چاولوں کی دو اقسام ایری 6 اور کے ایس 282شامل ہیں ۔انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ چار سالوں (2011-15) کے دوران ان تمام سیڈ فارم پر مختلف اقسام کے بیج تیار کرنے میں140.266ملین روپے خرچ ہوئے جبکہ 286.448ملین روپے کی کمائی ہوئی ۔

اسی طرح 507.484 ملین روپے بیج کی مارکیٹنگ پر خرچ ہوئے جس سے 638.004ملین روپے کی کمائی ہوئی دوسرے الفاظ میں اس بیان کئے گئے عرصے میں ایس ایس سی نے 647.751ملین روپے استعمال کئے جس سے 924.452ملین روپوں کی کمائی ہوئی اور جسکا خالص منافع 276.701ملین روپے بنتا ہے ۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ایس ایس سی کی کاوشوں کی تعریف کی اور ان پر زور دیا کہ وہ ا یسے بیج کی اقسام تیار کریں جس کو نہ صرف کم پانی درکار ہو بلکہ وہ سیلابی صورتحال میں بھی محفوظ رہ سکیں ۔

منیلا اور تھائی لینڈ نے ایسی اقسام تیار کر لی ہیں جو کہ سیلابی صورتحال میں بھی محفوظ رہتے ہیں اور ان بیجوں میں چاولوں کی کئی اقسام آٹھ آٹھ دن پانی میں رہنے کے باوجود بھی محفوظ رہتی ہیں۔ سیکریٹری زراعت نے اجلاس کو بتایا کہ حیسکو ، سیسکوکے بلوں ، سیڈ پروسسنگ پلانٹس کے مرمتی کام ، لوڈرا اور گھوٹکی فارم میں 2010کے سیلاب کی تباہی سمیت مختلف وجوہات کی بنا پر ایس ایس سی پر 443.767ملین روپوں کے واجبات ہیں ۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن کو ایس ایس سی کے معاملات کو ذاتی طور پر دیکھنے اور رپورٹ کرنے کی ہدایت کی، تاکہ فنڈز جاری کر کے واجبات کی ادائیگی کے بعد اسکی کارکردگی میں اضافہ کیا جاسکے۔