Live Updates

امریکہ پاکستان کو اپنا اتحادی نہیں سمجھتا، فوجی اور جمہوری حکام اس بات کوسمجھیں ، ’’را‘‘ کی کارروائیوں پر کوئی بات نہیں کرتا جب بھی ہو پاکستان کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے، روس اور ایران کے باہمی اتحاد سے شام میں داعش کو شکست ہو رہی ہے ، ایران اور سعودی عرب کو مل کر چلنا ہوگا

تحریک انصاف کی مرکزی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری کا نیشنل پریس کلب میں منعقدہ گول میز کانفرنس سے خطاب

جمعرات 21 اپریل 2016 21:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21 اپریل۔2016ء ) پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کو اپنا اتحادی نہیں سمجھتا ، اس بات کو فوجی اور جمہوری افراد کو سمجھنے کی ضرورت ہے، ’’را‘‘ کی کارروائیوں پر کوئی بات نہیں کرتا جب بھی بات کی جاتی ہے پاکستان کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے، امریکہ دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس(داعش ) کو ٹارگٹ کر رہا ہے، جبکہ روس اور ایران کے تعاون اور باہمی اتحاد سے آئی ایس آئی ایس کو شام میں شکست مل رہی ہے ، ایران اور سعودی عرب کو مل کر چلنا ہوگا ،اس حوالے سے امریکہ نے سعودی عرب پر اپنا موقف واضع کر دیا ہے کہ آئندہ پاس ہونے والی ایک قرارداد کے تحت نائن الیون کی ذمہ داری سعودی حکومت پر ہوگی جس کے جواب میں سعودی عرب نے کہا ہے کہ وہ امریکہ میں موجود اپنے اثاثہ اور شیئرز واپس لے لیں گے۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو نیشنل پریس کلب میں منعقدہ گول میز کانفرنس سے خطاب کررہی تھیں ۔ شیریں مزاری نے اس پروگرام میں انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیزکے سربراہ کے طور پر شرکت کی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان کو اپنا اتحادی نہیں سمجھتا۔ اس بات کو ملٹری اور جمہوری افراد کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اوبامہ ڈاکٹریٹ میں کہا ہے کہ القاعدہ کو ختم کرنے کے لئے امریکہ اپنی فوج پاکستان میں اتار سکتا ہے۔

امریکہ اور پاکستان کی پالیسی میں صاف فرق ہے جس کو سمجھنا ہوگا۔ امریکہ ایک طرف بھارت کے ایٹمی پروگرام میں مکمل حمایت کر رہا ہے۔ بھارت آئے روز نئے ایٹمی ہتھیار بنا رہا ہے، نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے بھارت، جاپان اور آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک سے معاہدہ کر رہا ہے جبکہ پاکستان کے ساتھ اس حوالے سے کوئی بھی ملک معاہدہ کرنے کے لئے تیار نہیں۔

بھارت کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں پر کام کروانے والے ممالک میں وہ ملک بھی شامل ہیں جو ایٹمی پروگرام کے غیر محفوظ اور پھیلاؤ پر شور مچاتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کی کارروائیوں پر کوئی بات نہیں کرتا جب بھی بات کی جاتی ہے پاکستان کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ شیرین مزاری نے کہا کہ نئے معاہدے کے تحت بھارت اور امریکہ نے ایک دوسرے کو فوجی مدد اور کارروائیوں پر اتفاق کیا ہے۔

اگر گلف میں بھارت کی آرمی آتی ہے تو یہ پاکستان کے لئے بڑا خطرہ ثابت ہوگا۔ حکومت کی حالت یہ ہے کہ امریکہ اور اس کی پاکستان مخالف پالیسیوں پر پارلیمنٹ میں کوئی بات نہیں کی جاتی۔ پاکستان میں پہلی بار نیوکلیئر سیکورٹی پر سیمینار کیا گیا ہے۔ پاکستان کا اس پر فوکس کرنا اچھی بات ہے۔ عالمی رپورٹ میں بھارت نے نیوکلیئر پروگرام لیکیج پر بات کی گئی۔

بھارت کے پروگرام میں تیزی سے اضافہ ہوا جو غیر محفوظ ہے جبکہ پاکستان کا معیار اچھا ہے ایٹمی پروگرام اور سیکورٹی کے حوالے سے بین الاقوامی لیگل فرم کے ایڈووکیٹ علی سلطان نے کہا کہ نیوکلیئر سپلائر گروپ میٹنگ جو آئندہ جون میں ہوگی اس کے لئے امریکہ بھارت کو ممبر بنانے کی کوشش کرے گا۔ پاکستان صرف چین کی حمایت تک محدود ہے جبکہ اس حوالے سے کوئی پالیسی مرتب نہیں کی گئی۔

دیگر ممالک جو بھارت کے خلاف ہیں پاکستان کو اس حوالے سے اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے۔ اس ایشو کو میڈیا پر لایا جائے۔ مارشل لائن میں امریکہ کے کہنے پر پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف کیس کیا جس میں برطانیہ اور بھارت بھی متاثر ہوئے۔ تینوں ممالک نے کیس کو خارج کرنے پر چند اعتراضات کئے ہیں جن کے مطابق کیس پر بحث ہونا اور اختلاف رکھنے کو سامنے لانے کی بات کی گئی ہے۔

نیوکلیئر ہتھیار کا ہونا یا نہ ہونا سیکورٹی کا مسئلہ بلکہ ایک ملک کا مسئلہ ہے۔ واضح رہے کہ کیس میں نو ممالک میں سے تین ممالک بھارت، پاکستان اور برطانیہ کے خلاف کارروائی آگے بڑھی ہے جو سازش کا حصہ ہے۔ تینوں نے ایک اعتراض یہ جمع کر دیا ہے کہ کورٹ متعلقہ کیس پر عمل نہیں کر سکتا اور نہ ہی اس پر اتفاق رائے کیا جا سکتا ہے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات