ٹیکس چوری، سرکاری وسائل کے ضیاع اور بینکنگ سمیت مختلف شعبوں میں بدعنوانیوں سے ملک کا انتظامی ڈھانچہ تباہی اور زوال کا شکارہے،ندیم شیخ ایڈووکیٹ

ملک میں بڑھتی کرپشن کے ناسور سے پاکستان کی عزت ]وقار پامال ہورہا ہے] پاکستان میں روزانہ 15 ارب روپے کی مجموعی کرپشن ہورہی ہے جو پوری قوم کیلئے لمحہ فکریہ ہے، پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 21 اپریل 2016 21:23

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 اپریل۔2016ء) ٹیکس چوری، سرکاری وسائل کے ضیاع اور بینکنگ سمیت مختلف شعبوں اور اداروں میں بدعنوانیوں سے ملک کا انتظامی ڈھانچہ تباہی اور زوال کا شکارہے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی کرپشن کے ناسور سے پاکستان کی عزت اور وقار پامال ہورہا ہے۔ پاکستان میں روزانہ 15 ارب روپے کی مجموعی کرپشن ہورہی ہے جو پوری قوم کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔

چیف جسٹس پاکستان کسی کا انتظار کیے بغیر از خود نوٹس لے کر ملزمان کو کٹہرے میں کھڑا کریں۔ ان خیالات کا اظہار صدر جسٹس ہیلپ لائن ندیم شیخ ایڈووکیٹ نے جمعرات کو کراچی پریس کلب میں پناما لیکس کے حوالے سے اور کرپشن کے خلاف پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر ہندوہیلپ لائن آتم پرکاش، مسیحی رہنما سلیم مائیکل ایڈووکیٹ، ممتاز مزددور رہنما سید ذوالفقار شاہ، سروائیو انٹرنیشنل کے سربراہ عمر احسن، ساہیہ نورین برنی ایڈووکیٹ، بانی پیام نور فاؤنڈیشن اور دیگربھی ان کے ہمراہ تھے۔

(جاری ہے)

ندیم شیخ ایڈووکیٹ نے کہا کہ پاکستان سارک میں وہ واحد ملک ہے جہاں کرپشن میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہورہا ہے۔ندیم شیخ ایڈووکیٹ نے کہا کہ پانامہ لیکس کو اتنے ہفتے گزرنے کے باوجود اب تک ذمہ داران کو شرمندگی کا احساس نہیں ہوا اور حکومتی سطح پر صرف وضاحتیں اور بیان بازی کی جارہی ہے۔ اس سنگین معاملے میں چیف جسٹس سپریم کورٹ کو کسی کا انتطار کیے بغیر ازخود نوٹس لے کر ان سب ملزمان کو کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے۔

ان کی وجہ سے پاکستان اور اوورسیز پاکستانیوں کے سر ندامت سے جھک گئے ہیں۔ انہو ں نے کرپشن کے خاتمے سے متعلق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے بیان کو سراہتے ہوئے اس مسئلے کو پوری قوم کے لیے لمحہ فکریہ قرار دیا۔ آرمی چیف کی جانب سے کرپشن پرفوجی افسران کی برطرفی ملک میں کرپشن کرنے والوں کے لیے بڑا واضح پیغام ہے۔ آرمی چیف نے کرپشن کے خلاف جہادآج سے اپنے گھرسے ہی شروع کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے کے لیے پاکستانی عوام آرمی چیف کے شانہ بشانہ ہیں۔ بلاشبہ ملک کی سلامتی اور خوشحالی کے لیے سب کا احتساب ضروری ہے۔پی آئی اے، پاکستان اسٹیل ملز، پاکستان ریلوے ، پی ایس او اور دیگر منافع بخش ادارے تباہی کے دہانے پر ہیں۔ پیدا ہونے والا ہر بچہ آئی ایم ایف کا مقروض ہے۔ جسٹس ہیلپ لائن کے ایک محتاط سروے کے مطابق پہلے ہر دسواں پاکستانی غریب ہوتا تھا لیکن اب ہردس میں سے تین لوگ خود غربت کا اظہار کرتے ہیں۔

4کروڑ 90 لاکھ لوگوں نے پاکستان میں خود کو غربت کا شکار بتایا ہے۔ جسٹس ہیلپ لائن نے پہلے بھی کرپشن کے خلاف آواز بلند کی ہے اور آئندہ بھی کرتی رہے گی۔ شہری اداروں سمیت تمام شعبوں میں کرپشن کاخاتمہ ہونا چاہیے۔ کرپشن کی حالت ایسی ہوگئی ہے کہ سرکاری اداروں میں ملازمین کو تنخواہیں دینے تک کے پیسے بھی نہیں ہیں۔

متعلقہ عنوان :