عوامی نیشنل پارٹی نے خیبر لیکس کیلئے قائم کی جانے والے تحقیقاتی کمیٹی کو مسترد کردیا

پورے ڈرامے کے پیچھے وزیراعلیٰ کاہاتھ ہے ،پہلے ایک اتحادی پھر دوسرے اتحادی کو ڈس کر اپنے مطالبات تسلیم کروائے پاناما لیکس کی تحقیقات بارے اپنایا جانیوالا معیار خیبربینک کے معاملے میں بھی اختیار کیا جائے، میاں افتخار حسین کی پریس کانفرنس

جمعرات 21 اپریل 2016 21:17

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 اپریل۔2016ء ) عوامی نیشنل پارٹی نے خیبر لیکس کے لیے قائم کی جانے والے تحقیقاتی کمیٹی کو مسترد کرتے ہوئے جو ڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کیاہے، اس پورے ڈرامے کے پیچھے وزیراعلیٰ پرویزخٹک کاہاتھ ہے جنہوں نے پہلے ایک اتحادی اوربعدمیں دوسرے اتحادی کو ڈس کر اپنے مطالبات تسلیم کروائے۔

جومعیارپانامالیکس کی تحقیقات کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کیلئے اپنائی جارہی ہے وہی طریقہ کار خیبرپختونخوامیں بینک آف خیبرکے معاملے کی تحقیقات کیلئے بھی اپنائی جائے ۔ پشاورپریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل میاں افتخارحسین نے کہاکہ بینک آف خیبرکے ایم ڈی کے ذریعے حکومت کے صوبائی وزیر کیخلاف اخبارمیں اشتہارلگاکراپنی ہی حکومت پر اوربینک کی ساکھ کو نقصان پہنچایاگیااورپوری دنیا کو پتہ ہے کہ اس پورے الزامات درالزامات کے پیچھے وزیراعلیٰ پرویزخٹک کاہاتھ ہے تاکہ بینک کو اس نہج پر پہنچایاجائے کہ کراچی میں بیٹھے انکے ساتھیوں کے لئے بینک کی نجکاری کی راہ ہموارہوجائے لیکن عوامی نیشنل پارٹی کبھی بھی ایسا نہیں ہونے دیگی اسمبلی میں تحریک التواء جمع کرکے انکی پارٹی اب ہرفورم پر اس مسئلے کو اٹھائے گی۔

(جاری ہے)

میاں افتخارنے کہاکہ پانامالیکس کے حوالے سے تحقیقات کے لئے تمام سیاسی جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کے ذریعے معاملے کی تحقیقات کی جائیں اے این پی تمام سیاسی جماعتوں کی اس حوالے سے حمایت کرتی ہے لیکن اس معیار کو صرف اسلام آباد تک نہیں خیبرپختونخوا تک بھی پھیلایاجائے اوربینک آ ف خیبرکیلئے جوڈیشل کمیشن سے کم کسی پربات نہیں ہوگی ،ہمارے دور میں بینک آف خیبرکی شاخوں کی تعداد34سے بڑھاکر82کردی گئی تھی 2012ء میں بینک ڈیڑھ ارب روپے منافع دے رہاتھا حیران کن بات یہ ہے کہ وہی بینک اسی عملے کے ساتھ صرف20کروڑروپے منافع دے رہاہے تحقیقات کیلئے دہرامعیار نہیں چلے گا اور تمام سیاسی جماعتیں بھی بینک آف خیبرکے حوالے سے جوڈیشل کمیشن پر متفق ہیں اور وزیراعلیٰ کی موجودہ تحقیقات کمیٹی کوردکرتے ہیں کیونکہ تحقیقاتی کمیٹی میں خود جماعت اسلامی کے وزیرشامل ہیں اوراس کے سربراہی بھی وہ وزیرکررہے ہیں جس پر خود وزیراعلیٰ نے بدعنوانی کے الزامات عائد کرتے ہوئے انہیں دو سال قبل حکومت سے علیحدہ کیاتھا۔

میاں افتخارنے کہاکہ موجودہ صوبائی حکومت اپنے ترقیاتی فنڈکاصرف27فیصداستعمال کرچکی ہے جوانکی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

متعلقہ عنوان :