واٹر بورڈ انتظامیہ شہر کراچی میں پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنائیں، ڈاکٹر عارف علوی

جمعرات 21 اپریل 2016 20:41

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21 اپریل۔2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے سینئر مرکزی رہنما و رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے واٹر بورڈ انتظامیہ شہر کراچی میں پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینیی بنائیں،روز بروز گرمی کی شدت میں اضافے کی وجہ سے شہریوں کو پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ گزشتہ سال ہیٹ اسٹروک میں پانی کی کمی کی وجہ سے ہمیں 1500سے زائد قیمتی جانوں کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔

حکومت سندھ اور واٹر بورڈ انتظامیہ پانی کے اس بنیادی مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے پر غور کریں ۔ یہ باتیں انہوں نے گزشتہ روز کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ایم ڈی مصباح الدین فردید سے ان کے دفتر واقع کارساز میں ملاقات کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہیں۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ان کے ہمراہ تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی ثمر علی خان، وائس چیئر مین دوا خان صابر، افتخار فاروقی اور دیگر واٹر بورڈ کے افسران بھی موجود تھے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا کہ واٹر بورڈ انتظامیہ شہر بھرمیں چلنے والے پانی کے غیر قانونی ہائیڈرنٹ او ر فیکٹریوں اور ملز میں پانی کے غیر قانونی کنکشن کے خلاف بھر پور کاروائی کویقینی بنائے تاکہ جو پانی شہر بھر میں چوری کیا جاتا ہے وہ شہریوں کو مہیا کیا جا سکے۔ ہم وفاقی اور صوبائی حکومت سے بھی بھر پور مطالبہ کرتے ہیں کہ واٹر بورڈ کے دھابیجی اور پپری پمپنگ اسٹیشن میں کئی دہائیوں کے پرانے پمپس اور مشینری لگی ہوئی ہے۔

لہذا اس مشینری کی درستگی کے لئے وافر مقدار میں فنڈز کی فراہمی کی اشد ضرورت ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا کہ پانی کی فراہمی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ بھی بہت بڑا مسئلہ ہے اور اس مسئلے کے حل کے لئے ہم کے الیکٹرک کمپنی سے بھی بات کریں گے تاکہ بجلی کی خرابی کی صورت میں دھابیجی اور پپری پمپنگ اسٹیشن کے درمیان کے الیکٹرک کا آفس ہو جس میں کے الیکٹرک کے نمائندے موجود ہوں تاکہ پمپنگ اسٹیشن کو بجلی کی بحالی فوری یقینی بنائیں۔

اس موقع پر ایم ڈی واٹر بورڈ مصباح الدین فرید نے تحریک انصاف کے وفد کو یقین دلایا کہ شہر میں پانی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے اور غیر قانونی کنکشن کے خاتمے کیلئے ہم بھر پور عملی اقدامات اٹھائیں گے اور ہماری کوشش رہے گی کہ گرمیوں کے موسم میں کراچی کے شہریوں کو پانی جیسی بنیادی ضرورت کی مشکلات پیش نہ آئیں۔

متعلقہ عنوان :