علامہ اقبال کے 78 ویں یوم وفات کے موقع پر مسلم انسٹیٹیوٹ اور آئی آر ڈی کے زیراہتمام سیمینار کا انعقاد

جمعرات 21 اپریل 2016 18:47

اسلام آباد ۔ 21 اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔21 اپریل۔2016ء) علامہ اقبال کے 78 ویں یوم وفات کے موقع پر مسلم انسٹیٹیوٹ اور آئی آر ڈی کے زیر اہتمام ”اقبال کا پیغامِ امن، محبت فاتح عالم“ کے عنوان سے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں سیمینار کا انعقاد ہوا جس میں تاجکستان کے سفیر شیر علی جانانوف، صدر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ڈاکٹر احمد یوسف الدرویش، سینیٹر اکرم ذکی، ڈاکٹر حسن الامین ایگزیکٹو ڈائریکٹر آئی آر ڈی، ڈاکٹر ڈان ٹیٹدن ہیڈ آف کلچرل اینڈ پریس ڈیپارٹمنٹ ایمبیسی آف جرمنی، ڈاکٹر طالب حسین سیال، پروفیسر جلیل عالی، پرنسپل پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین راولپنڈی ڈاکٹر عالیہ سہیل خان،اور معروف اقبال شناس ڈاکٹر ایوب صابر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

(جاری ہے)

مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں بنی نوع انسان سے محبت کی ضرورت ہے بلاشبہ اقبال محبت کا شاعر ہے جس نے بالخصوص مسلمانوں اور بالعموم انسانوں کو محبت اور اتحاد کا درس دیا۔فکر اقبال انسان کی تکمیل کرنے میں مددگار ہے اس لیے اقبال کو انسانیت کا شاعر بھی کہا جا تا ہے انہوں نے اپنے پیغام میں محبت کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق، انصاف اور صلح رحمی کا سبق بھی دیا اقبال کی شاعری گرے اور پسے ہوئے طبقے کو کھڑا ہونے کے لئے سہارا فراہم کرتی ہے آج کی دنیا میں فکر اقبال انسانیت کو درپیش مسائل کا حل ہے کیوں کہ فکر اقبال کی بنیاد مساوات، انصاف ، محبت اور امن ہیں اور ان خصوصیات کا ماخذ قرآن پاک ہے اقبال کی ایک خاصیت ان کاعشقِ رسول ہے۔

اقبال نے نہ صرف انسانیت سے محبت کا پیغام دیا بلکہ وہ تعلیم و تحقیق کے ساتھ کائنات میں موجودمظاہر فطریہ سے بھی محبت کا سبق دیتے ہیں ۔ یقین محکم اور عمل پیہم، محبت کے حصول کیلئے ضروری ہیں اور ان کے بغیر انسان زندگی کی جدوجہد میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔ اقبال یقین، ایمان اور ان کی برتر شکل محبت اور عشق پر بہت زور دیتے ہیں۔ آج کے دور میں ماتِ مسلمہ کو اپنے مسائل کے حل کیلئے اتحاد کی ضرورت ہے۔

اور اگر آج پھر مسلمان محبت و عشق سے پھر اپنی تعمیر کے بعدتعمیر جہاں کریں تو فرقہ واریت اور فرقعی اختالافا ت کا خاتمہ کرتے ہوئے ترقی کی نئی منازل طے کر سکتے ہیں۔علامہ اقبال اور جرمن فلسفی نتشے کے فلسفہ میں بہت فرق ہے کہ اقبال کی خودی میں انسان ارتقاء کرتا ہے اور اسے ہر کوئی پاسکتا ہے جبکہ نتشے کے فلسفہ میں سپر مین ایک تخلیاتی ہے جسے ہر کوئی حاصل نہیں کر سکتا۔

متعلقہ عنوان :