انتہا پسندی اوردہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے جس سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، اس کے لیے کسی ایک خطے یا ملک کو موردِ الزام ٹھہرانا درست نہیں ، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان نے انتہائی ٹھوس اقدامات کیے ہیں ،اس کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں

صدر مملکت ممنون حسین کی اطالوی وزیر خارجہ سے ملاقات میں بات چیت

جمعرات 21 اپریل 2016 18:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21 اپریل۔2016ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ انتہا پسندی اوردہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے جس سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، اس کے لیے کسی ایک خطے یا ملک کو موردِ الزام ٹھہرانا درست نہیں۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان نے انتہائی ٹھوس اقدامات کیے ہیں جس کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔

وہ جمعرات کو اٹلی کے وزیر خارجہ پاؤلو جینٹیلونی سے بات چیت کر رہے تھے جنھوں نے اپنے وفد کے ہمراہ ایوان صدر میں اْن سے ملاقات کی۔صدر مملکت نے کہا کہ خطے کا امن افغانستان میں امن سے مشروط ہے جس کے لیے پاکستان انتہا کی مخلصانہ کوششوں میں مصروف ہے۔ ان کوششوں میں امریکہ اور چین کو بھی شامل کر لیا گیا ہے جس کے مثبت نتائج جلد برآمد ہوں گے۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور اسکے درمیان باہمی تجارت صلاحیت سے کم ہے جس میں اضافے کے لیے کام ہونا چاہیے۔ انھوں نے اٹلی کے وزیر خارجہ کے ہمراہ تجارتی وفد کی آمد کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کو مشترکہ تجارتی منصوبے شروع کرنے چاہیں، ترک سرمایہ کار آٹو انڈسٹری سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں جس کے لیے پاکستان میں بہترین مواقع دستیاب ہیں۔

صدر مملکت نے پاک اٹلی ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فورم کے قیام اور جی پلس اسٹیٹس کے حصول میں میں پاکستان کی حمایت کرنے پر اٹلی کی حمایت کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں مزید وسعت آئے گی۔اٹلی کے وزیر خارجہ پاؤلو جینٹیلونی نے کہا کہ اٹلی پاکستان کے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور وہ ٹیکسٹائل، آئل اینڈ گیس،زراعت اور فوڈ پر وسیسنگ کے شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون کا خواہش مند ہے۔ انھوں نے کہا کہ اٹلی میں مقیم پاکستان برادری دونوں ملکوں کے درمیان قربت پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :