پاناما لیکس :وزیر اعظم نواز شریف اپنے تینوں بچوں کو منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کے الزامات سے بری کرانے کے لیے پرعزم ہیں۔ذرائع کا انکشاف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 21 اپریل 2016 14:12

پاناما لیکس :وزیر اعظم نواز شریف اپنے تینوں بچوں کو منی لانڈرنگ اور ..

اسلام آباد(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21اپریل۔2016ء) وزیر اعظم آفس کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس کے بعد وزیر اعظم نواز شریف اپنے تینوں بچوں کو منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کے الزامات سے بری کرانے کے لیے پرعزم ہیں۔وزیر اعظم آفس کے قریبی ذرائع کہا کہ نواز شریف پاناما لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے بالکل وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے، چاہے پھر وہ اپنے اعلان کردہ عدالتی کمیشن کے ذریعے ہو یا پھر کسی دوسرے فورم پر اس کی تحقیقات ہوں، حکومت یہ معاملہ جلد نمٹانا چاہتی ہے۔

وزیر اعظم کے قریبی ساتھیوں اور حکمراں جماعت کے آفس بیئررز نے پس پردہ گفتگو میں بتایا کہ اگر عدالتی کمیشن کے قیام کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں سے کوئی اتفاق رائے نہیں ہوتا، تو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کا تجویز کردہ پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا آپشن بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ کے مطابق نواز شریف نے لندن سے وطن واپسی کے بعد اپنا دن آفس کے فیملی ونگ میں گزارا۔

وفاقی حکومت کے قانونی مشیر نے ڈان کو بتایا کہ ہم نے اپنا ہوم ورک مکمل کرلیا ہے اور اگلا قدم، اسحاق ڈار کی جانب سے پارلیمانی پارٹیوں کے رہنماو¿ں سے ہونے والی ملاقات کے حوالے سے وزیر اعظم کو بریفنگ کے بعد اٹھایا جائے گا۔انگریزی جریدے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے مطالبے پر حکومت کے ممکنہ ردعمل کے حوالے سے گفتگو میں شریک مسلم لیگ (ن) کے ایک قانون ساز نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر عدالتی کمیشن چیف جسٹس آف پاکستان یا سپریم کورٹ کے کسی حاضر سروس جج کی نگرانی میں تشکیل دیا جاتا ہے، تو حکومت اس حوالے سے چیف جسٹس کا جواب مانگنے کے آپشن پر بھی غور کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کے معاملے کی کسی بھی فورم پر تحقیقات کی جائیں، معاملے کو قانونی طریقے سے نمٹایا جائے گا تاکہ مستقبل میں وزیر اعظم کے بچوں کو اس حوالے سے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔واضح رہے کہ پاناما لیکس میں وزیراعظم کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز اور صاحبزادی مریم نواز کو برٹش ورجن کے جزائر میں آف شور کمپنیوں کا مالک بتایا گیا تھا۔