اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کے مقدمے کی سماعت کرنے سے انکار کردیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 21 اپریل 2016 14:09

اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل ..

اسلام آباد(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21اپریل۔2016ء) اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج نے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کے مقدمے کی سماعت کرنے سے مغدوری ظاہر کر دی ہے اور کہا ہے کہ وہ اس مقدمے کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے پاس بھجوا رہے ہیں۔جج کوثر عباس زیدی نے یہ فیصلہ وکیلِ صفائی سے سخت کلمات کے تبادلے اور ان کی جانب سے خود پر عدم اعتماد کے اظہار کے بعد کیا۔

جمعرات کو ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تو ملزم معظم علی کے وکیل منصور آفریدی نے کہا کہ ان کے موکل کو عدالت میں پیش کیے بغیر ملزم کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کی جا رہی ہے جو کہ نہ صرف غیر آئینی بلکہ انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ ان کے موکل کے طبی معائنے کے لیے ایک بورڈ تشکیل دینے کی درخواست دی تھی جسے نہ صرف عدالت نے مسترد کر دیا بلکہ صرف جیل کے ہسپتال کے ڈاکٹر کی رپورٹ کو ہی حتمی جانا جس پر انھیں تحفظات ہیں۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج نے وکیل صفائی سے استفسار کیا کہ کیا وہ ان پر عدم اعتماد کرتے ہیں جس پر منصور آفریدی کا کہنا تھا کہ وہ عدالت پر عدم اعتماد نہیں کرتے بلکہ وہ یہ چاہتے ہیں کہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ اب تک اس مقدمے میں ایف آئی اے کی طرف سے چھ چالان پیش کیے گئے ہیں جنھیں عدالت نے اعتراض لگا کر مسترد کر دیا اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے عدالت پراسیکیوٹر کا کردار ادا کر رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ عدالتی تاریخ میں مقدمے کے چالان پر اعتراض لگانا پراسیکیوٹر یا وکیل صفائی کا کام ہے۔منصور آفریدی کا کہنا تھا کہ وہ چالیس سال سے وکالت کر رہے ہیں اور آج تک انھوں نے یہ نہیں دیکھا کہ کسی عدالت کی طرف سے چالان پر اعتراض لگا کر واپس کیا گیا ہو۔انھوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عدالت اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہی ہے اور انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے جا رہے۔

اس پر انسداد دہشت گردی کے عدالت کے جج کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کی طرف سے ابھی تک اس مقدمے میں پراسیکیوٹر بھی تعینات نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے اس مقدمے کوسماعت میں پیش رفت سست روی کا شکار ہے۔کوثر عباس زیدی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وکیل صفائی کی طرف سے جو دلائل دیے گئے ہیں وہ اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ا±نھیں عدالت پر اعتماد نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ وہ یہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو بھجوا رہے ہیں کہ وہ اس مقدمے کی سماعت کسی دوسری عدالت میں منتقل کردیں جس کے بعد انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج ا±ٹھ کراپنے چیمبر میں چلے گئے۔

متعلقہ عنوان :