عمران فاروق قتل کیس،انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج اور وکیل صفائی میں تلخ کلامی ،حج کا سماعت سے انکار

جمعرات 21 اپریل 2016 13:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21 اپریل۔2016ء) ایم کیو ایم کے رہنما عمران فاروق قتل کیس کی سماعت کرنے والی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج اوروکیل صفائی میں تلخ کلامی ہو گئی۔ جج کوثر عباس زیدی نے ریمارکس دئے کہ ایسا کیس نہیں سن سکتا،معاملہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھجوائے گا۔ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس کی سماعت اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں ہوئی۔

دوران سماعت وکیل صفائی منصور آفریدی ایڈووکیٹ نے ملزم معظم علی کی درخواست ضمانت مسترد ہونے پر احتجاج کیا اور کہا کہ کیس کا شفاف ٹرائل نہیں ہو رہا ہے۔ وکیل صفائی نے کہا کہ ملزمان کے ریمانڈ میں بار بار توسیع کی جارہی ہے۔ ایف آئی اے کے پاس ٹھوس شواہد ہی نہیں۔

(جاری ہے)

اس بات کا بھی علم نہیں کہ عمران فاروق قتل بھی ہوا یا نہیں۔ ابھی تک ایف آئی اے کا پراسیکیوٹر مقرر نہیں ہوسکا۔

عدالت کو ایف آئی اے کا پراسیکیوٹر بننے کی بجائے انصاف فراہم کرنا ہوگا۔ جس پر وکیل اور جج کوثر عباس زیدی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔جج کوثر عباس زیدی نے کہا کہ وہ کسی وکیل کو جوابدہ نہیں، کیس چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھجوا وں گا ۔ ایسا کیس نہیں سن سکتا۔ انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ سے متعلق کوئی فیصلہ دیئے بغیر کمرہ عدالت سے چلے گئے۔ عمران فاروق قتل کیس کے ملزمان معظم علی۔خالد شمیم اور محسن راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں ہیں۔ جنہیں سیکیورٹی وجوہات کے باعث عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :