جگر ٹرانسپلانٹ کا غیر قانونی دھندا،ایف آئی اے نے دوبارہ تحقیقات کا حکم دیدیا

راولپنڈی میں غیر قانونی ٹرانسپلانٹ کیلئے سادہ لوح لوگوں کو پھنسایا گیا،درجنوں افراد کے جگر بھارت میں فروخت کئے جا چکے ہیں،ڈائریکٹر ایف آئی اے

جمعرات 21 اپریل 2016 13:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔21 اپریل۔2016ء) وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے بھارت میں پاکستانیوں کے غیر قانونی جگر ٹرانسپلانٹ کے مقدمے کی دوبارہ تحقیقات شروع کرنے کا حکم دیدیا ہے ،راولپنڈی کے دبئی پلازہ میں جگر کے غیر قانونی ٹرانسپلانٹ کے لئے لوگوں کو پھنسایا جا رہا تھا مارچ کے مہینے میں 2 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کر لیا تھا تاہم اہم معاملے تک کیس کو نہیں پہنچایا گیا ۔

تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز ایف آئی اے حکام نے بھارت میں پاکستانیوں کے انسانی اعضاء کی غیر قانونی فروخت کرنے کے حوالے سے دوبارہ تحقیقات کا حکم دیا ہے مارچ کے مہینے میں ایف آئی اے نے کارروائی کرتے ہوئے غیر قانونی انسانی جگر ٹرانسپلانٹ میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کر لیا تھا ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ راولپنڈی کے دبئی پلازہ میں جگر کے غیر قانونی ٹرانسپلانٹ کے لئے لوگوں کو پھنسایا جا رہا تھا ۔

(جاری ہے)

کراؤن ہیلتھ کنسلٹنٹ کے نام سے مبینہ طور پر اب تک درجنوں افراد کے جگر بھارت میں فروخت کئے جا چکے ہیں ملزمان سادہ لوح لوگوں کو چند ہزار روپے دیتے اور خود 20 سے 25 لاکھ روپے وصول کیا کرتے تھے ایف آئی اے حکام کے مطابق سابق حکام نے انسانی سمگلنگ کا مقدمہ درج کر کے معاملے کو اصل حقائق تک نہیں پہنچایا گیا اس لئے مقدمے کی تحقیقات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :