کرپشن سے نجات کیلئے حکومت اور فوج کا موقف ایک ہے ،چوہدری نثار

جمعرات 21 اپریل 2016 11:40

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21 اپریل۔2016ء ) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہا ہے کہکرپشن اوراحتساب سمیت مشترکہ معاملات پر حکومت اور فوج میں مکمل اتفاق رائے موجود ہے، ڈاکووٴں کے خلاف فوج سے مدد لینے میں کوئی مذائقہ نہیں ، پاناما لیکس پر سب سے پہلے حکومت پاکستان کی جانب سے ردعمل آیا ،کچھ سیاسی عناصر پاناما لیکس کی آڑ میں پروپیگنڈا کر رہے ہیں،وزیراعظم خود اپنے بچوں پر لگائے گئے الزامات کا جواب دے سکتے ہیں، پاناما لیکس کے حوالے سے جو بھی کمیٹی یا کمیشن بنے گا وہ اپوزیشن کے ساتھ اتفاق رائے سے بنے گا،تحقیقات کیلئے شفاف کمیشن کے قیام کی بڑی وجہ اپوزیشن پارٹیوں کے درمیان اتفاق رائے کا نہ ہونا ہے، اس حوالے سے آئندہ ایک 2 روز میں تحقیقات پر واضح پیش رفت ہو گی ، ایم کیو ایم واضح کرے کہ اس کے اراکین پرکون دباوٴ ڈال رہا ہے۔

(جاری ہے)

وہ نیویارک میں اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کررہے تھے ۔چودھری نثار کا کہنا تھا کہ آئین میں فوج کا کام صرف سرحدوں کی حفاظت کرنا نہیں بلکہ اندرونی معاملات میں مددفراہم کرنا بھی فوج کا کام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی ساری توجہ ملک میں سیکیورٹی کی صورت حال پر ہے، کرپشن اوراحتساب سمیت مشترکہ معاملات پر حکومت اور فوج میں مکمل اتفاق رائے موجود ہے، کراچی میں فوج نہیں پولیس اور رینجرز کارروائیاں کر رہی ہیں تاہم ڈاکووٴں کے خلاف فوج سے مدد لینے میں کوئی مذائقہ نہیں ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جون 2013 میں روزانہ کی بنیاد پر 2 سے 3 دھماکے ہوتے تھے لیکن آج ماضی کے مقابلے دہشت گردی کے واقعات میں واضح کمی آ چکی ہے، پہلے دھماکوں پرحکومتوں کی جانب سے ردعمل نہیں آتا تھا لیکن اب ایک دھماکے پر پوری قوم آوازاٹھاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں کئی اہم دفاتراور مقامات ہیں، اسلام آباد میں جلسہ کرنے سے کوئی نہیں روکے گا، ایف نائن پارک میں تحریک انصاف کا جلسہ ہو گا دھرنا نہیں، اسلام آباد میں جلسہ کرنا جرم نہیں ۔

مسئلہ اس وقت ہوتا ہے جب جلسے کو دھرنے میں تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ پاناما لیکس کے حوالے سے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ پورا ملک چاہتا ہے کہ پانامہ لیکس کی شفاف تحقیقات ہو لیکن وزیراعظم کے بچوں پرجو الزامات ہیں ان کا جواب وہ ہی دے سکتے ہیں، پاناما پیپرز سے متعلق سب سے پہلے پاکستان میں ردعمل سامنے آیا اور کمیشن بنانے کا اعلان کیا گیا، کئی سینیرججوں نے پاناما پیپرز پر کمیشن کی سربراہی سے انکار کر دیا۔

پاناما لیکس کے حوالے سے جو بھی کمیٹی یا کمیشن بنے گا وہ اپوزیشن کے ساتھ اتفاق رائے سے بنے گا اور اس حوالے سے آئندہ ایک 2 روز میں تحقیقات پر واضح پیش رفت ہو گی لیکن کچھ سیاسی عناصر پاناما لیکس کے معاملے پر پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔فاقی وزیر داخلہ نے کمیشن کے قیام میں تاخیر کی ایک وجہ اپوزیشن میں اتفاق رائے نہ ہونے کو قرار دیا۔ایجنسیوں کے اہلکاروں کی جانب پر دباوٴ ڈال کر وفاداریاں تبدیل کرانے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم واضح کرے کہ اس کے اراکین پرکون دباوٴ ڈال رہا ہے۔