نظریہ حرکت اور انسانی منفعت فکر اقبال کے دو بنیادی اصول ہیں، بیرسٹر ظفر اللہ

ہمیں ہر نئے قانون نئی چیز کو اقبال کے انہی دو فکری اصولوں پرپر کھنے کی ضرورت ہے، سیمینار سے خطاب

بدھ 20 اپریل 2016 21:59

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔20 اپریل۔2016ء ) وزیر اعظم کے خصوصی مشیر بیرسٹر ظفر اللہ نے کہاہے کہ نظریہ حرکت اور انسانی منفعت فکر اقبال کے دو بنیادی اصول ہیں علامہ اقبال کہتے ہیں کہ جو شے حرکت نہیں کرتی وہ کچلی جاتی ہے اسی طرح جو بھی چیز انسانی منفعت سے متصادم ہے خواہ مذہب ہی کیوں نہ ہو ختم ہو جاتا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد کے علمی و تحقیقاتی ادارے البصیرہ کے زیر اہتمام علامہ اقبال کے یوم وفات کی مناسبت سے منعقدہ سیمینار بعنوان عصر حاضر میں اقبال کے تصور اجتہاد کی اہمیت و معنویت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انھوں نے کہا کہ ہماری معاشرتی و انفرادی فکری عمارت میں بہت سے سقم موجود ہیں اس سلسلے میں انہوں نے متعدد مثالیں پیش کیں انہوں نے علامہ محمد اقبال کی فکر کی روشنی میں عرف، فقہ ، شریعت، اجماع ، تعزیر، اجتہاد اجتماعی ، خواتین کا اسلامی معاشرے میں مقام جیسے موضوعات پر روشنی ڈالی بیریسٹر ظفر اللہ کا کہنا تھا کہ ہمیں ہر نئے قانون نئی چیز کو اقبال کے انہی دو فکری اصولوں پرپر کھنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

ہر نئی چیز سے انکار کرنا جس میں انسانوں کی منفعت ہو سے انکار درست روش نہیں ہے اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئر مین اورمعروف دانشورڈاکٹر خالد مسعود نے کہا کہ آرا میں اختلاف حصول حرکت ہے،ہم اختلاف سے گھبرا جاتے ہیں لہذا آزادی رائے سے بھی پریشان ہوجاتے ہیں اختلاف رائے اجتہاد کا آغاز ہے ۔ہم اجتہاد کو مانتے بھی ہیں اور اس سے ڈرتے بھی ہیں۔

اقبال نے اجتہاد کے بنیادی مصادر کو درست کرنے کی کوشش کی علامہ نے اجتہاد کو قانون سازی میں محدود کیا وہ اس بات کے قائل ہیں کہ مسائل اس قدر بڑھ چکے ہیں کہ اب ایک شخص کے اجتہاد پر اکتفا نہیں کیا جاسکتالہذا وہ پارلیمانی اجتہاد کے قائل ہیں ہم اجتہاد کے تمام
مسائل کوحل کر سکتے ہیں لیکن اس کے لیے ہمیں دوسروں کی رائے کا احترام کرنا ہوگا اسلامی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلراور معروف دانشور پروفیسر فتح محمد ملک نے خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستان کا تصور اقبال کا سب سے بڑا اجتہاد ہے ،علماء اقبال کے اس سیاسی اجتہاد کے مخالف تھے یا اس سے لاتعلق یہ بڑے بڑے علماء زمانے کے حالات سے ناواقف تھے اقبال عرب ملوکیت کو اسلام کے مسائل میں سے اہم مسئلہ سمجھتے تھے اقبال کے بعد سید ابو الاعلی مودودی نے ملوکیت پر ضرب لگائی ہے آج ہمیں ان شخصیات کی فکر کو جاننے اور پڑھنے کی ضرورت ہے ان دونوں شخصیات نے قرآن پر غور کیا اور ایک نتیجہ پر پہنچے رفاہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر انیس احمد نے تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اقبال کے اجتہاد کے حوالے سے مقالے میں پانچ بنیادی مسائل پر بات کی گئی ہے اقبال قائل ہیں کہ فقہ میں لچک باقی نہیں رہی،اقبال کی نظر میں جمود کا توڑ آرا ء پر غور ہے انہوں نے کہا کہ میری نظر میں ہر وہ دور جو مسلمانوں کے سیاسی زوال کا دور ہے میں مسلمانوں نے اجتہاد کا دروازہ کھولا۔

اسلام لوگوں کو مسلمان کرنے کے لیے آیا عرب بنانے کے لیے نہیں ہمیں اس کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے ماہر اقبالیات ڈاکٹر ایوب صابر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے علماء اجتہاد مطلق کے خلاف ہے اور اس پر مصر ہیں عالم اسلام میں بہت سے ایسے ادارے قائم ہیں جو عملی اجتہاد کر رہے ہیں مسلکی علماء کہتے ہیں کہ اجتہاد مکمل ہوا اب اس کی ضرورت نہیں نیز اجتہاد کی شرائط کو مکمل کرنا محال ہے۔

کیمونزم ، سیکولرزم، لبرلزم سب اسلامی تہذیب سے ہٹی ہوئی چیزیں ہیں جس کی بنیاد مادیت پر ہے آج بندہ مومن نے سرمایہ داری نظام اختیار کیا ہوا ، پاناما لیکس، کرپشن ، نیب ، منی لانڈرنگ سب سرمایہ دارنہ نظام کے مظاہر ہیں ۔جاگیرداری نظام پر بھی اجتہاد کی ضرورت ہے معروف دانشور خورشید ندیم نے کہا کہ اقبال جس دور میں اجتہاد پر بات کر رہے تھے اس وقت لوگوں نے ان کے اس حق کو تسلیم ہی نہیں کیا آج ہم اقبال کے فلسفہ اجتہاد کو خراج تحسین پیش کر رہے ہیں۔

البصیرہ کے چیئر مین ثاقب اکبر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقبال کا نظریہ اجتہاد اسلام کا اصول حرکت ہے اقبال انفرادی اجتہاد کے بجائے دور حاضر کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے اجتماعی اجتہاد کے قائل تھے ۔ان کا کہنا تھا کہ جیسے استنباط حکم انسانی کاوش ہے اسی طرح علم اصول فقہ بھی انسانی کاوش کا نتیجہ ہے،حدیث کی جمع آوری ، تطبیق ، علم حدیث میں کانٹ چھانٹ اور بحث و مباحثہ کا سلسلہ ہمیشہ جاری رہا ہے فتاوی کا نئی کاوشوں کی روشنی میں جائزہ لیا جانا ضروری ہے انہوں نے کہا کہ مغرب کو اپنے نظریات کو ہم پر نہیں تھونپنا چاہیے مغرب کو وہ کام نہیں کرنا چاہیے جس کے خلاف کل انہوں نے کلیسا کے خلاف بغاوت کی تھی ان حضرات کے علاوہ تقریب سے ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے راہنما آصف لقمان قاضی ، خورشید ندیم اور دیگر دانشوروں نے بھی شاعر مشرق کی افکار کے حوالے سے اظہار خیال کیا اس تقریب میں متعدد دانشوروں ، علماء ، سول سوسائٹی کے اراکین نیز عام شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

۔