پانامہ لیکس کی انکوائری چیف جسٹس کی سربراہی میں ایک کمیشن کے ذریعے کرائی جائے ، کرپشن کیخلاف ایک ایکشن پلان بنانا چاہئے کرپشن اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے ، اراکین سینیٹ

ملک میں کرپشن کی وجہ سے معتبر سیاسی کارکنوں پر بھی انگلیاں اٹھائی جا رہی ہیں ، عاجز دھامرا کاروبار کی تفصیلات جمع کرائی ہیں ،ٹیکس دیتا ہوں ،،معاملے پر انکوائری کیلئے کمیشن بنایا جائے ،پیش ہو کر الزامات کا دفاع کروں گا،سینیٹرعثمان سیف اﷲ ، جنرل رعبد القیوم ،الیاس بلور،کلثوم پروین،نجمہ حمید،ایم حمزہ،داؤداچکزئی اور دیگر سینیٹرز کا پانامہ لیکس کی تحریک پر بحث میں اظہار خیال

بدھ 20 اپریل 2016 21:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخاُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 اپریل۔2016ء) اپوزیشن ارکان سینیٹ نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کی انکوائری چیف جسٹس کی سربراہی میں ایک کمیشن کے ذریعے کرائی جائے ، کرپشن کیخلاف ایک ایکشن پلان بنانا چاہئے کرپشن اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے جنہوں نے اثاثوں کی غلط تفصیلات دی ان پارلمنٹرین کیخلاف تحقیقات کی جائیں ۔

بدھ کو سینیٹ کے اجلاس میں پانامہ لیکس کے معاملے پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پانامہ لیکس کی انکوائری چیف جسٹس کے ماتحت ایک کمیشن کے زریعے ہونی چاہئے ، پاکستان کا قرضہ ستر ارب ڈالر ہے جبکہ ہمارا تین سو ستر ارب ملک سے باہر پڑا ہے ، کرپشن کی وجہ سے ادارے فیل ہو رہے ہیں ، کرپشن کی وجہ سے سیاستدانوں کا امیج خراب ہو رہا ہے کرپشن دشمن کے ایٹم بم سے زیدہ خطرناک ہے ، سیاسی جماعتوں کو اس بات کا فیصلہ کرنا ہو گا کہ اپنے اندر کرپٹ لوگوں کو جگہ نہ دیں ، نیب کے پلی بار گین پر تحفظات ہیں ، کرپشن کے خلاف ایک ایکشن پلان بننا چاہئے کرپشن اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایسا نظام بنایا جائے جس پر کرپشن اور ٹیکس چوری نا ممکن ہو ۔نیب چیئرمین نے خود کہا ہے کہ روزانہ 7 ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے کرپشن پر چیف آف آرمی سٹاف نے بھی تبصرہ کیا ہے ارو اپنا تعاون پیش کیا ہے کرپشن ایٹم بم سے بھی زیادہ خطرناک ہے ۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ حکومت پانامہ لیکس کی انکوائری کرائے کیونکہ وقت نکل رہا ہے ایف آئی اے نیب ایف بی آر اور لیکشن کمیشن سو رہے ہیں وہ جاگیں اور معاملے کی انکوائری کریں چند ایسے پردہ نشین ہیں جن کی وجہ سے جمہوریت کی بسط لپیٹی جا سکتی ہے جنھوں نے اثاثوں کی غلط تفصیلات دیں ان پارلیمنٹیرین کی انکوائری کریں اور یہ انکوائری مجھ سے شروع کی جائے۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فرازنے کہا کہ حکومت نے پانامہ معاملے پر بات کلیئر کرنے کی بجائے ایک خیراتی ادارے کو ٹارگٹ کرنا شروع کر دیا ہے ، اس کا مقصد اس ایشو کو ڈیفوز کرنا ہے ۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے اے این پی کے سینیٹر الیاس بلوچ نے کہا کہ اس معاملے کی انکوائری چیف جسٹس کے ذریعے ہونی چاہئے اور حکومت کو خود ان سے درخواست کرنی ہو گی ۔

اے این پی نے بزنس کی نہیں بلکہ نظریے کی سیاست کی اس لئے پانامہ لیکس میں ہمارا نام نہیں ہے جو آئے روز پارٹیاں بدلتے ہیں ان کے نام اس طرح کے سکینڈل میں آتے ہیں کیونکہ وہ پیسے کیلئے ہی سیاست کرتے ہیں چار پی سی ہوٹل کس کے زمانے میں گئے ہیں ۔ جن جن لوگوں کا اس میں نام ہے انکی انکوائری ہونی چاہئے صرف وزیراعظم کے خاندان کی نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بزنس اور سرمایہ کاری اپنے ملک میں کی جانی چاہئے ذوالفقار بھٹو نے ولی خان کو مارگلہ روڈ پر دو پلاٹوں کی پیشکش کی لیکن انہوں نے لینے سے انکار کر دیا ۔

بہت سارے سیاستدانوں نے ان سے پلاٹ لئے ۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر عثمان سیف اﷲ نے کہا کہ میری کوئی 34 آف شور کمپنیاں نہیں اور یہ الزامات غلط ہیں میں نے اپنے کاروبار کی تمام تفصیلات ایف بی آر اور ای سی پی میں جمع کرائی ہیں اور ٹیکس دیتا ہوں میں مطالبہ کرتا ہوں کہ اس معاملے پر انکوائری کیلئے فوری طور پر کمیشن بنایا جائے میں اس کمیشن میں پیش ہو کر اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا دفاع کروں گا۔

مسلم لیگ ن کے سینٹر جنرل ر عبد القیوم نے کہا کہ پانامہ لیکس ایک زلزلہ ہے جس نے پوری دنیا کو ہلا دیا ہے ۔ وزیراعظم نے اس پر بروقت رد عمل دیا اور خود کو احتساب کیلئے پیش کیا ۔ سینیٹر شاہی سید نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ احتساب سب سے پہلے سیاستدانوں کا اور بعد میں جرنیلوں ،ججوں اور صحافیوں کا بھی ہونا چاہئے ۔ مذہبی انتہاء پسندی بھی کرپشن ہے پیپلز پارٹی کے سینیٹر عاجز دھامرا نے کہا کہ اس ملک میں کرپشن کی وجہ سے معتبر سیاسی کارکنوں پر بھی انگلیاں اٹھائی جا رہی ہیں حکومت کو ہماری بات اچھی نہیں لگتی تو کم از کم اپنے رکن ایم حمزہ کی بات پر عمل کرنا چاہئے ۔

وزیر داخلہ الزامات کا جواب دینے کی بجائے اپوزیشن کو دھمکیاں دیتے ہیں وزیر داخلہ کے پاس اگر کسی کیخلاف نیب کی فائلیں موجود ہیں تو بلیک میل کرنے کی بجائے سامنے لے آئیں ۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے محسن لغاری نے کہاکہ اکثریتی عوام کی پارلیمنٹیرین کے بارے میں رائے اچھی نہیں ہے پاناما لیکس سے جمہوریت کودھچکا لگا۔سینیٹرداؤداچکزئی نے کہاکہ وزیراعظم کو اس معاملے پرپارلیمنٹ کواعتماد میں لیناچاہیے تھا تمام پارٹیوں کواعتماد میں لیکرچیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن بنایاجائے اورفرانزک آڈٹ کرایاجائے۔

مسلم لیگ ن کے سینیٹرایم حمزہ نے کہاکہ مجھے خوشی ہوئی ہے کہ وزیراعظم خود آئے اور آکراس معاملے پربات کی اپنے اوراپنے خاندان کے اوپر لگائے گئے الزامات کاجواب دیاتاکہ عوام میں ایک پیغام جائے کہ ہمارے لیڈروں کاکردارکیاہے۔قوم کو چاہیے کہ جو لوگ اس طرح کے کام کرتے ہیں ان کو بے نقاب کیاجائے۔سینیٹربیگم نجمہ حمیدنے کہاکہ تحریک انصاف کے سربراہ نے شادی باہرکی ہے اوروہ میاں نوازشریف پرتنقیدکرتے ہیں۔

سینٹرخالدہ پروین نے کہاکہ اس معاملے کی انکوائری پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے ہونی چاہیے۔سینیٹرکلثوم پروین نے کہاکہ ہمیں تحقیقات کاانتظارکرناچاہیے کرپشن صرف سیاستدان ہی نہیں کرتے بلکہ پٹواری ،این جی اوز سب کاریکارڈ چیک کریں خیراتی ہسپتال کابھی ریکارڈ چیک کریں خیراتی ہسپتال میں پچھلے دس سالوں میں ایک مرض کابھی مفت علا ج نہیں ہوا۔