پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا گریڈ چار کے ملازمین کو گریڈ 12میں تعینات کر نے پر سخت تشویش کا اظہار

قاعدے اور قانون کو مدنظر رکھا جائے ٗ معاملے کی تحقیقات اور ذمہ داروں کا تعین کر کے تین ماہ میں ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے ٗکمیٹی کی ہدایت جب تک کسی وزارت کے سابق پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر کے خلاف کارروائی نہیں ہو گی، بے قاعدگیاں نہیں رکیں گی ٗمیاں عبد المنان

بدھ 20 اپریل 2016 18:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 اپریل۔2016ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے گریڈ چار کے ملازمین کو گریڈ 12میں تعینات کر نے سے سرکاری خزانے کو کروڑ وں روپے کا نقصان پہنچانے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قاعدے اور قانون کو مدنظر رکھا جائے ٗ معاملے کی تحقیقات اور ذمہ داروں کا تعین کر کے تین ماہ میں ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے ٗ جب تک کسی وزارت کے سابق پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر کے خلاف کارروائی نہیں ہو گی، بے قاعدگیاں نہیں رکیں گی۔

اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی کے کنوینر رانا افضال حسین کی زیرصدارت ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان محمود خان اچکزئی اور میاں عبدالمنان کے علاوہ متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزارت کیپیٹل اینڈ ایڈمنسٹریشن ڈویلپمنٹ کے 1999 ، 2000-01 ، 2004-05 ، 2005-6 ، 2006-07 اور2008-09 کے زیرالتواء آڈٹ اعتراضات پر عملدرآمد کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔

آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ غیرقانونی طور پر آئی پی ایس ای ٹی اور این ٹی ٹی ٹی سی میں روزانہ اجرت پر کام کرنے والے گریڈ 4کے ملازمین کو گریڈ 12میں تعینات کرنے سے سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا ہے۔کمیٹی کے ارکان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قاعدے اور قانون کو مدنظر رکھا جائے ۔ کمیٹی نے حکم دیا کہ اس معاملے کی تحقیقات اور ذمہ داروں کا تعین کر کے تین ماہ میں ان کے خلاف کارروائی عمل میں لا کر رپورٹ پیش کی جائے۔

ایک اور آڈٹ اعتراض کے جائزے کے دوران کمیٹی کے رکن میاں عبدالمنان نے کہا کہ جب تک کسی وزارت کے سابق پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر کے خلاف کارروائی نہیں ہو گی، بے قاعدگیاں نہیں رکیں گی۔ پی اے سی نے سیکرٹری کیڈ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اسلام آباد گرلز کالج کی انتظامیہ بچیوں کو امتحان کے قریب رول نمبر سلپ کے اجراء سے قبل غیرقانونی طور پر جرمانوں کی مد میں فیس بٹور رہی ہے ٗیہ طالبات کو بلیک میل کرنے کے مترادف ہے۔

کمیٹی نے سیکرٹری کیڈ کو اس معاملے کے دستاویزی ثبوت فراہم کئے اور ہدایت کی کہ اس معاملے کی پندرہ دنوں میں تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کی جائے۔ مالی سال 2004-05ء کے حسابات کے مطابق وفاقی نظامت تعلیمات کی جانب سے فیس کی مد میں جمع ہونے والی 2کروڑ 26لاکھ روپے سے زائد کی رقم کے خلاف ضابطہ استعمال پر ہدایت کی گئی کہ ایک ماہ کے اندر اس معاملے کی تحقیقات کی جائے۔

آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2005ء میں اسلام آباد کے سکولوں میں بچوں سے حکومتی پالیسی کے برعکس 65لاکھ روپے ٹیوشن فیس کی مد میں وصول کئے گئے۔ نظامت تعلیمات کی طرف سے پروفیسر طارق مسعود نے بتایا کہ صرف ایک مرتبہ بچوں کے والدین کے مطالبہ پر گرمیوں کی چھٹیوں میں برائے نام 200 سے 250روپے ماہانہ ٹیوشن کی سہولت فراہم کی گئی۔ کمیٹی کے کنوینر رانا افضال حسین نے کہا کہ اگر ادارے محکمانہ آڈٹ کمیٹیوں کے اجلاسوں میں یہ معاملات طے کریں تو پی اے سی میں آنے کی نوبت ہی نہ آئے۔

یہ معاملات ڈی اے سی کی سطح پر حل کئے جانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پی اے سی کے ایک اجلاس پر 25لاکھ تک خرچ آتا ہے۔ پی اے سی نے سیکرٹری کیڈ کو ہدایت کی کہ اپنے تمام ماتحت اداروں کو طلب کر کے ان کو سختی سے ہدایت کی جائے کہ وہ محکمانہ آڈٹ کمیٹیوں کے اجلاس منعقد کرائیں۔