دہشتگردی کو روکنے کیلئے داعش اور بوکوحرام جیسی تنظیموں کے متعلق انٹیلی جنس شیئرنگ کرنی چاہیے ٗ صدر مملکت

مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے حل سے قیام امن میں مدد ملے گی ٗ اسلا م کا قتل و غارت سے کوئی تعلق نہیں ٗ گمراہ لوگ اسلام کے نام پر غلط کام کررہے ہیں ٗ جب پڑوسیوں سے اچھے تعلقات ہوں گے تو حالات بہتر ہونگے ٗ پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی راہداری منصوبے سے روابط فروغ پائیں گے ٗ پاکستان کے سائنسدان او آئی سی کے پلیٹ فارم پر سائنس و ٹیکنالوجی کے فروغ کے لئے بھرپور کردار ادا کریں گے ٗچار ملکی رابطہ گرو پ کی کوششیں افغانستان میں قیام امن کیلئے کبھی نہ کبھی بارآور ثابت ہونگی ٗصدر مملکت کا انٹرویو

بدھ 20 اپریل 2016 18:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 اپریل۔2016ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ دہشتگردی کو روکنے کیلئے داعش اور بوکوحرام جیسی تنظیموں کے متعلق انٹیلی جنس شیئرنگ کرنی چاہیے ٗ اسلا م کا قتل و غارت سے کوئی تعلق نہیں ٗ گمراہ لوگ اسلام کے نام پر غلط کام کررہے ہیں ٗ مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے حل سے قیام امن میں مدد ملے گی ٗ جب پڑوسیوں سے اچھے تعلقات ہوں گے تو حالات بہتر ہونگے ٗ پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی راہداری منصوبے سے روابط فروغ پائیں گے ٗ پاکستان کے سائنسدان او آئی سی کے پلیٹ فارم پر سائنس و ٹیکنالوجی کے فروغ کے لئے بھرپور کردار ادا کریں گے ٗچار ملکی رابطہ گرو پ کی کوششیں افغانستان میں قیام امن کیلئے کبھی نہ کبھی بارآور ثابت ہونگی۔

سرکاری ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں صدر مملکت نے کہاکہ اقتصادی راہداری منصوبے سے روابط فروغ پائیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کئی رہنماؤں نے ہمیں بتایا کہ وہ اپنے ممالک میں کوریڈور سے رابطے کے لئے شاہرات تعمیر کریں گے۔ صدر مملکت نے بتایا کہ اکتوبر میں بیلاروس کے صدر پاکستان کا دورہ کریں گے مسلم ممالک میں سائنس و ٹیکنالوجی کے فروغ سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان اس سلسلے میں بھرپور کردار ادا کرے گا۔

پاکستان کے سائنسدان او آئی سی کے پلیٹ فارم پر سائنس و ٹیکنالوجی کے فروغ کے لئے بھرپور کردار ادا کریں گے۔ صدر نے بتایا کہ ترکی میں ہونے والے او آئی سی کے حالیہ اجلاس میں مسلم ممالک کو درپیش مسائل اور چیلنجوں کا جائزہ لیا گیا ٗ دہشتگردی صرف اسلامی ممالک کا ایشو نہیں‘ دوسرے ممالک میں بھی دہشتگردانہ واقعات رونما ہوئے ہیں اسلام کا قتل وغارت سے کوئی تعلق نہیں‘ گمراہ لوگ اسلام کے نام پر غلط کام کر رہے ہیں۔

صدر مملکت نے کہاکہ مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے حل سے قیام امن میں مدد ملے گی اور ایک وقت ضرور آئے گا جب انصاف کا بول بالا ہوگا ٗ دنیا میں اچھے حالات پیدا ہونگے۔ صدر مملکت نے کہا کہ موجودہ حکومت جب سے برسراقتدار آئی ہے ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون پرامن ہمسائیگی اور پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کو فروغ دینا ہے ٗبھارت کے ساتھ مذاکرات کا عمل جاری ہے ٗ پرامن مذاکرات کے ذریعے کشمیر کے مسئلے کو حل کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ جب پڑوسیوں سے اچھے تعلقات ہوں گے تو حالات بہتر ہونگے انہوں نے کہا کہ افغانستان کے معاملے پر چین اور امریکہ کو بھی شامل کیا گیا ہے اور یہ کوششیں افغانستان میں قیام امن کے لئے کبھی نہ کبھی بارآور ضرورثابت ہونگی۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن نہ ہو تو خطے میں امن نہ ہوگا۔ایک سوال پر صدر نے کہاکہ اسلام فوبیا کا سلسلہ غلط ہے ٗ دنیا میں کسی بھی طبقے کے متعلق غلط بات پھیلانے سے نفرت پھیلتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آزادی رائے کی حمایت کرتا ہے تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ کوئی اپنی مرضی سے جو چاہے کہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کسی طرح دہشتگردی کی حمایت نہیں کرتا بلکہ اسلام امن کا مذہب ہے۔انہوں نے کہا کہ غیر اسلامی ممالک میں مسلمانوں اور اقلیتوں سے جہاں زیادتیاں ہو رہی ہیں اس پر بھی او آئی سی نے توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ایک سوا ل کے جواب میں صدر نے کہا کہ دہشتگردی کو روکنے کیلئے داعش اور بوکوحرام جیسی تنظیموں کے متعلق انٹیلی جنس شیئرنگ کرنی چاہیے انہوں نے کہا کہ او آئی سی اسلامی بھائی چارے کا فورم ہے جنہیں ایک دوسرے کی مہارتوں سے استفادہ کرنا چاہیے۔