سندھ اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے معدنیات کا اجلاس ، کارونجھر جبل سے پتھر کے چوری کی تحقیقات کرکے15 دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

بدھ 20 اپریل 2016 17:38

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 اپریل۔2016ء) سندھ اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے معدنیات نے کارونجھر جبل سے پتھر کے چوری کی تحقیقات کرکے15 دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی ہے۔سندھ اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے معدنیات کا اجلاس بدھ کو کمیٹی کے چیئرمین امتیاز احمد شیخ کی صدارت میں منعقد ہوا ۔اجلاس میں قائمہ کمیٹی کے ارکان کلثوم چانڈیو، سعید خان نظامانی اور پونجھو مل بھیل ، سیکرٹری معدنیات نذیر احمد سیہڑ، ڈی جی بدر جمیل میندھرو، فوکل پرسن ارشاد جیلانی سمیت متعلقہ افسران نے شرکت کی ۔

اجلاس میں کمیٹی کو آگاہ کیا گیاکہ سندھ میں ابھی منرل پالیسی نہیں بنائی گئی ہے،جس پر کمیٹی کے چیئرمین امتیاز احمد شیخ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبے کی اپنی منرل پالیسی کا نہ ہونا حیرت کی بات ہے ۔

(جاری ہے)

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے سیکرٹری سے استفسار کیا کہ سندھ منرل پالیسی بنانے کے حوالے سے آپ نے سیمینار کیا مگراس میں قائمہ کمیٹی کو نظرانداز کردیا گیا،اس کی کیا وجوہات تھیں ۔

یہ کیسا سیمینار تھا جس کا ہمیں علم ہی نہیں ہوا۔فوکل پرسن ارشاد جیلانی نے جواب دیا کہ گورنر سندھ کو سیمینار میں شرکت کی دعوت دی تھی مگر وہ مصروفیت کے باعث نہیں آسکے تھے۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ پابندی کے باوجودملیر سے ریتی بجری چوری کی جارہی ہے اس کو روکنے والا کوئی نہیں ہے ۔محکمہ کے افسران کی ملی بھگت کے بغیر ریتی بجری چوری نہیں ہوسکتی۔

اس سلسلے میں محکمہ خود کارروائی کرے ۔ محکمہ معدنیات اگر ریتی بجری کی چوری کو نہیں روک سکتا تو ہمیں مجبوراً وزیراعلیٰ کو لکھنا پڑے گا کہ وہ کسی اور ادارے سے مدد لیں ۔سیکرٹری محکمہ معدنیات نے کمیٹی کو بتایا کہ دو تین مرتبہ ڈی جی رینجرز کو خط لکھ چکے ہیں کہ ریتی بجری کی چوری کی روک تھام کے لئے مدد کی جائے مگر کوئی جواب نہیں ملا۔امتیاز احمد شیخ نے کہا کہ سات سال گزرنے کے باوجود تھر سے گرے ناٹ نکالنے سے متعلق فزیبلٹی تیار نہ ہونا سندھ دشمنی کے برابر ہے ۔

نئی پالیسی بنانے کے لئے تاحال کنسلٹنٹ کا بھی تقرر نہیں ہوسکا۔ افسران اور حکام آخر کیا کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ زمینوں کی لیزنگ کینسل ہونے کے باوجو د کارونجھر جبل سے پتھر کی چوری کیسے ہورہی ہے ۔چیئرمین کمیٹی نے افسران نے پوچھا کہ قیمتی گرینائٹ پتھر بڑے پیمانے پر چوری کیا جارہا ہے آپ لوگ کب ننگرپارکر گئے تھے؟ڈی جی معدنیات نے جواب دیا کہ 6ماہ قبل وہاں کا دورہ کیا تھا ۔

قائمہ کمیٹی کی رکن کلثوم چانڈیو نے محکمہ کے افسران سے سوال کیا کہ دادو میں زیر زمین کیا کیا نکلتا ہے؟جس پر کوئی بھی رکن درست جواب نہیں دے سکا ۔امتیاز احمد شیخ نے کہا کہ محکمہ معدنیات کے افسران کچھ کام نہیں کررہے ہیں ۔ان کا زور صرف اور صرف ریتی بجری کے ٹھیکے دینے پر ہے ۔انہوں نے کہا کہ شکایات ہیں کہ ڈیفالٹرز کو دوبارہ سے ٹھیکے ایوارڈ کردئیے گئے ہیں۔جس پر ڈی جی معدنیات نے جواب دیا کہ بلیک لسٹ کمپنیوں کو ٹھیکے نہیں دئیے جاتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :