کراچی ،اورنگی ٹاوٴن میں پولیو ورکرز کی حفاظت پر مامور 7پولیس اہلکار دہشت گردوں کی فائرنگ سے شہید

پولیس کے بہادر جوان پولیو ورکرز کی حفاظت پر مامور تھے ،جام شہادت نوش کیا ،ڈی جی رینجرز سندھ وزیراعظم محمد نواز شریف ،وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ ،وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال کی واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت ،دہشت گردوں کی فوری گرفتاری کے احکامات

بدھ 20 اپریل 2016 17:25

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 اپریل۔2016ء) کراچی کے علاقے اورنگی ٹاوٴن میں پولیو مہم کے دوران 2مختلف واقعات میں 7پولیس اہلکار شہید ہوگئے ہیں ۔شہید ہونے والے اہلکار پولیو ورکرز کی حفاظت پر مامور تھے ۔دونوں واقعات سات منٹ کے اندر پیش آئے ۔وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف ،وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال اور ڈی جی رینجرز سندھ نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کارروائی میں ملوث دہشت گردوں کی فوری گرفتاری کے احکامات کے جاری کیے ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان بازار تھانے کی حدوداورنگی 15 نمبر اور بنگلا بازار میں فائرنگ کے 2 مختلف واقعات میں نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں 7 اہلکار شہید ہوگئے ہیں۔

(جاری ہے)

پولیس کے مطابق اورنگی ٹان میں پولیو ورکرز کی سیکیورٹی پر تعینات 3 اہلکاروں کو 4 موٹرسائیکلوں پر سوار 8 افراد نے نشانہ بنایا جو موقع پر ہی شہید ہوگئے تاہم حملے میں پولیو ورکرز محفوظ رہے۔

بعدازاں حملہ آور کچھ فاصلے پر موجود پاکستان بازار تھانے کی پولیس موبائل پر فائرنگ کرکے فرار ہوگئے جس کے نتیجے میں مزید 4 اہلکار شہید ہوگئے جس کے بعد ضلع غربی میں انسداد پولیو مہم روک دی گئی ہے۔ واقعے کے بعد جائے حادثہ پر بھگدڑ مچ گئی اور لوگ خوف و ہراس کے مارے دکانیں کھلی چھوڑ کر بھاگ کھڑے ہوئے ۔ شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں میں 38سالہ وزیر احمد ،40سالہ عبدالستار،40سالہ غلام رسول ،35سالہ رستم ،50سالہ اسماعیل ،دائم الدین اور گل خان شامل ہیں ۔

عباسی شہید اسپتال کے ایم ایل او نے تصدیق کی ہے کہ اسپتال میں لائے گئے ساتوں اہلکارجانبرنہ ہو سکے۔تمام اہلکاروں کے سر اور سینے میں گولیاں لگی ہیں ۔ڈی آئی جی ویسٹ فیروز شاہ کے مطابق بنگلہ بازار میں ایک موٹرسائیکل سوار ملزم نے پولیو ورکرز سے بات کرنے کی کوشش کی جس پر پولیس اہلکاروں نے موٹرسائیکل سوار کو بات کرنے سے روکا ۔اسی دوران اس کے ساتھیوں نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 2پولیس اہلکار موقع پر شہید جبکہ ایک دوران علاج دم توڑگیا ۔

جبکہ دوسری کارروائی میں موٹرسائیکل سوار ملزمان نے چند ہی لمحات بعد اورنگی ٹاوٴن سیکٹر 15-Dفوجی ہوٹل کے قریب حفاظت پر مامور پولیس موبائل SP-3885 کو نشانہ بنایا جس میں 4پولیس اہلکار موقع پر ہی شہید ہوگئے ۔ڈی آئی جی ویسٹ کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کیلئے ٹیمیں بنا دی گئی ہیں اور جلد ہی اس حوالے سے مکمل تفصیلات حاصل کر لی جائیں گی ۔ جائے حادثہ پر موجود شہریوں سے معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں اور اس کے علاوہ اگر کسی دکان پر سی سی ٹی وی کیمرہ موجودہے تو اس کی فوٹیج سے بھی مدد لی جائے گی ۔

جائے حادثہ سے ملنے والے گولیوں کے خول معائنے کیلئے لیبارٹری ارسال کر دیئے گئے ہیں ۔واقعہ کے بعد پورے شہر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کرکے اسنیپ چیکنگ کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے ۔دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے کراچی میں پولیس پر فائرنگ کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے آئندہ نسلوں کا مستقبل محفوظ بنانے کے لئے اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کیا، پولیس، قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ستائش کے حقدار ہیں جب کہ پوری قوم دہشت گردوں کے خلاف ایک ہے۔

فائرنگ کے واقعے کے بعد وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے آئی جی سندھ کو فون کیا اور قاتلوں کی فوری گرفتاری کا حکم دیتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ دہشت گرد قوم کو معذور کرنا چاہتے ہیں۔ صوبائی وزیرداخلہ سہیل انور سیال کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں کے قاتلوں کو جلد گرفتار کرلیں گے جنہوں ے اپنی جان دے کر پولیو ٹیم کو محفوظ بنایا اور مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے۔

دہشتگردوں نے پولیو ورکرز کو نشانہ بنایا اور ان کو بچاتے ہوئے پولیس اہلکار شہید ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے مقام پر فائرنگ کے بعد دہشتگرد قریب ہی موجود دوسری موبائل کے قریب پہنچے اور ان کو بھی فائرنگ سے نشانہ بنایا ۔ سہیل انور سیال نے کہا کہ ہمارا پورا ملک اس وقت حالت جنگ میں ہے اور ملک کے تمام سکیورٹی ادارے جن میں پولیس ، آرمی ، حساس ادارے اور دیگر سب کے سب ملک کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے کام کر رہے ہیں ۔

ہم اس بات کا یقین دلاتے ہیں کہ ہم مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے اور کسی کو معاف نہیں کیا جائے گا ۔ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر نے جائے وقوعہ کا دور ہ کیا ۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے ۔پولیس کے بہادر جوان پولیو ورکرز کی حفاظت پر مامور تھے اور انہوں نے ان کی حفاظت کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا ۔

پولیس پر حملے کرنے والے ضرور پکڑے جائیں گے ۔امن کے لیے مسلسل جدوجہد کرتے رہیں گے ۔میڈیا اور عوام سے اپیل ہے کہ ان کے پاس کسی بھی قسم کی معلومات ہیں تووہ پولیس اور رینجرز کو فراہم کریں ۔ان کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا ۔دہشت گردوں کے خلاف بھرپور آپریشن جاری ہے ۔کسی بھی دہشت گرد کو چھوڑا نہیں جائے گا ۔آئی جی سندھ جائے وقوعہ پر بتایا کہ اس علاقے میں دہشت گردی کے حوالے سے کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی ۔

ملک کے خلاف دشمن سازش کررہے ہیں جن کی سازشوں کو جلد بے نقاب کردیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ شہر میں 5ہزار پولیو ٹیمیں نکلتی ہیں جن کی حفاظت کے لیے پولیس اہلکاورں کو تعینات کیا جاتا ہے ۔شہید پولیس اہلکاورں کے لواحقین کو محکمہ پولیس میں دو ملازمتیں اور 20لاکھ روپے نقد دیئے جائیں گے ۔جبکہ گرفتاری میں مدد دینے والے افراد کو 50لاکھ روپے انعام دیا جائے گا ۔