معصوم شہریوں کے قتل کیایف آئی آر میں بھارتی فوج کا ذکرہ نہ ہونا تحقیقات کے جانبدارانہ ہونے کا ثبوت ہے ،حریت کانفرنس

بدھ 20 اپریل 2016 13:23

سرینگر ۔ 20 اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔20 اپریل۔2016ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے ہندواڑہ میں معصوم شہریوں کے قتل کے سلسلے میں درج کی گئی ایف آئی آرمیں بھارتی فوج کو شامل نہ کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی اہلکاروں نے سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں دن دہاڑے فائرنگ کرکے عام شہریوں کو شہید کردیاہے۔

کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارتی پولیس نے اپنی رپورٹ میں فوج کا تذکرہ نہ کرکے اس خدشے کو درست ثابت کیاہے کہ کٹھ پتلی حکومت کا تحقیقات کرانے کا اعلان محض ایک فراڈ ہے اور اس کا مقصد قاتلوں کو تحفظ فراہم کرناہے۔ ترجمان نے ڈی سی کپواڑہ راجیو رنجن کے اس بیان کو افسوسناک اور قابل مذمت قرار دیا ہے جس میں انہوں نے لوگوں کے ہجوم کی طرف سے فائرنگ ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ راجیو رنجن ایک بد نام آفیسر ہے جس کو ایک سازش کے تحت اس ضلع میں تعینات کیاگیا ہے ۔ اس کے بارے میں حریت کانفرنس کو پہلے بھی کئی شکایات موصول ہوتی رہی ہیں اور باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ وہ یہاں بیٹھ کر جموں کے شیوسینا اور بی جے پی کے کارکنوں کو ہتھیاروں کی لائسنس جاری کرتا ہے۔ حریت ترجمان نے بھارتی فوج کو تحفظ فراہم کرنے اور اس کے بجائے 5 سرکاری ملازمین کے خلاف کیس درج کرنے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس سے ثابت ہوجاتا ہے کہ ہندواڑہ میں مقتولین کے لواحقین کو انصاف ملنا ناممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ 5 سرکاری ملازمین نے قتل کے خلاف احتجاج میں شرکت کرکے کوئی جُرم نہیں کیا ہے۔ حریت کانفرنس نے ہندواڑہ اور کپواڑہ کے ملحقہ علاقوں میں رہنے والے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کرفیو زدہ علاقوں میں پھنسے اپنے بھائیوں کو غذائی اجناس فراہم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت کی اہم ترین ضرورت اور لوگوں کا فرض ہے کہ وہ مشکلات میں گھرے اپنے بھائیوں کی مدد کریں۔