مشرف کی بیرون ملک روانگی، پارلیمان کی کمیٹی بنائی جائے جو ان کیمرہ کام کرے ،اداروں کے درمیان مسائل حل کرے ، اراکین سینیٹ

ذمہ داران باہر بیٹھے ہنس رہے ہیں ہمارا مقصد پورا ہو گیامعاملہ بھی حل ہو گیا ، ادارے آپس میں لڑ رہے ہیں، فرحت اللہ بابر مشرف اکبر بگٹی، پشتون آباد کوئٹہ کا قاتل،کراچی کے شہدا کا قاتل، اس جنرل کو عدلیہ نے باہر جانے دیا، عثمان کاکڑ ملک میں دو علیحدہ قوانین موجود ہیں ایک جنرل ر مشرف کے لئے اور ایک محترمہ کے لئے،سسی پلیجو مشرف کو سابق حکومت نے این آر او کے بدلے گارڈ آف آنر پیش کیا، مشرف کیس پر حکومت کوئی سمجھوتہ نہیں کریگی، وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان

منگل 19 اپریل 2016 20:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 اپریل۔2016ء) اراکین سینیٹ نے کہا ہے کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کے ذریعے سابق صدر پرویز مشرف کو اسکے جرائم کی سزا دلائی جائے ،ملک میں دو علیحدہ قانون موجود ہیں ۔ موجودہ حکومت میں خارجہ و داخلہ پالیسیوں اور جنرل مشرف کے معاملے پر سمجھوتہ کیا، وزیراعظم سے ایسی توقعات نہیں تھیں ، پارلیمان کی ایک کمیٹی بنائی جائے جو ان کیمرہ کام کرے اور اداروں کے درمیان مسائل کو حل کرے ۔

منگل کو سینیٹ کے اجلاس میں پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی کے حوالے سے تحریک پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ جنرل مشرف کے بیرون ملک جانے پر حکومت اور سپریم کورٹ ایک دوسرے پر الزامات عائد کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ذمہ داران باہر بیٹھے ہنس رہے ہیں کہ ہمارا مقصد پورا ہو گیامعاملہ بھی حل ہو گیا اور ادارے بھی آپس میں لڑ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 18اپریل 2013 کو ایوان میں مطالبہ کیا گیا کہ سابق صدر پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے -بعد ازاں وزیر اعظم نے بھی ایوان میں ان پر غداری کا مقدمہ چلانے کا سرکاری بیان دیا۔جتنے بھی آمر آئے ان تمام کیسوں میں عدالتوں یا پارلیمان میں تبدیلیاں کر کہ انہوں نے اپنے موقف کی حمایت حاصل کی مشرف کے جانے سے سیاسی نریٹیوبدل گیا کہ اگر آئندہ کوئی فوجی آمر کچھ بھی کرے اور پارلیمان اور سپریم کورٹ جو بھی کر لے اس پر مقدمہ نہیں چل سکتا ۔

اس کا مطلب ہے کہ پارلیمان اور سپریم کوٹ جو مرضی کر لے کسی آمر کے خلاف مقدمہ نہیں چل سکتا۔ انہوں نے کہا کہ مشرف کے مقدمے میں مشرف کی پیشی کے دوران یکدم گاڑیوں کا رخ بدل گیا اور وہ سرکاری محافظوں کے ساتھ ایک سرکاری ہسپتال پہنچا اور سرکاری ہسپتال نے بھی اس کو داخل کر لیا ۔مشرف سرکاری ہسپتال پہنچے, دھرنا جاری رہا, مشرف باہر چلے گئے تو اب پارلیمان کے پاس باہر نکلنے کا کیا راستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو نے میاں نواز شریف صاحب سے ملاقات میں بار بار آئین توڑے جانے کے معاملہ کو روکنے کی بات کی۔بطور صحافی میں نے مشاہدہ کیا کہ دونوں دو دفعہ کے سابق وزرا اعظم اس اہم ترین مسئلہ پر بات کر رہے ہیں۔اس وقت نواز شریف نے فارمولا دیا کہ آئندہ جب بھی ایسا ہو گا تو ہم آئین کو آئین توڑنے والوں کے حوالے کر کہ کہیں گے کہ یہ بھی آپ کا آئین ہے میں جا رہا ہوں۔

میں میاں صاحب سے ایسی توقعات نہیں رکھتا ایوان کی ایک کمیٹی بنائی جائے جو کہ ان کیمرہ کام کرے اور اداروں کے درمیان مسائل کو حل کرے تاہم کمیٹی بیان بازی اور میڈیا دونوں سے اجتناب کرے۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر عثمان کاکڑنے کہا کہ جنرل ر مشرف اکبر بگٹی, پشتون آباد کوئٹہ کا قاتل, کراچی کے شہدا کا قاتل, تاہم اس جنرل کو عدلیہ نے باہر جانے دیا۔

اس جنرل کی بیرون ملک راونگی کی ذمہ دار اعلی عدلیہ ہے دھرنا ناکام نہیں کامیاب ہوا تھا, موجودہ حکومت نے بھی خارجہ و داخلہ پالیسیوں اور جنرل مشرف کے معاملہ پر کمپرومائز کیا موجودہ حکومت کو ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا اور اب بھی نہیں کرنا چاہئے ۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے پیپلز پارٹی کی سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ ملک میں دو علیحدہ قوانین موجود ہیں ایک جنرل ر مشرف کے لئے اور ایک محترمہ کے لئے ۔

مشرف ایک مرتبہ بھی عدالت میں پیش نہیں ہوادبئی پہنچ کر منہ میں سگار لئے اجلاسوں کی صدارت کرتا رہامیں فرحت اللہ بابر کی تجاویز کی حمایت کروں گی۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر میر کبیرنے کہا کہ ملک میں 9/11 کے بعد ایک آگ لگنے, ہزاروں جانیں جانے, بلوچستان کو اس حال تک ہہنچانے کی ذمہ داری مشرف پر عائد ہوتی ہے۔ دنیا میں ایک بھی ایسی مثال نہیں کہ ایک شخص جس کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری تھے 24 گھنٹے خبروں میں رہ کر ائرپورٹ سے باہر چلا گیا اگر آئین سے آرٹیکل چھ کو نکالنا ہے تو وہ ایوان نکالے کہ اس کا سہرا ایوان بالا کے سر رہے۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ کیا بلوچستان کسی دوسرے ملک کا حصہ ہے اس سے بڑی زیادتی نہیں ہو سکتی کہ جس پر آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلنا ہو اس کو باہر بھیج دیا جائے پیپلز پارٹی کے سینیٹر کریم خواجہ نے کہا کہ بین الاقوامی عدالتیں انصاف کے ذریعے مشرف کو اس کے جرائم کی سزا دلوائی جا سکتی ہے حکومت کو ایک آمر کیخلاف عالمی عدالت میں جانا چاہئے ۔

پیپلز پارٹی بھی اس کا بھر پور ساتھ دے گی ۔جنرل اگساٹس پنوشے اور دیگر آمروں کو بھی عالمی عدالت نے سزائیں دیں ۔ فلسطینی بھی اپنا کیس لے کر عالمی عدالت میں جاتے ہیں ۔سینیٹر بابر اعوان نے کہا کہ عدالت نے مشرف کو باہر جانے کا حکم نہیں دیا نہ ہی مشرف نے باہر پہنچ کر عدالت کا شکریہ ادا کیا ۔ اگر آرٹیکل 6 صرف مشرف ہی نہیں نواز شریف کیخلاف بھی بنتا ہے ۔

سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ آرٹیکل 6 سے کچھ نہیں ہو گا سیاستدانوں اور سیاسی پارٹیوں کو اپنا رویہ ٹھیک کرنا ہو گا جب تک سیاستدان ٹھیک نہیں ہونگے تب تک مارشل لاء لگتے رہیں گے ۔ جنرل مشرف کو میں نے مشورہ دیا ہے کہ آپ کراچی میں مصطفی کمال کے ساتھ پریس کانفرنس کر لیں آپ کے سب گناہ معاف ہو جائیں گے ۔ وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف حکومت نے سپریم کورٹ میں اپیل کی اور دلائل دیئے جتنا دباؤ مشرف پر اس حکومت نے ڈالا اتنا دباؤ کبھی کسی آمر پر نہیں پڑا ۔ مشرف کو سابقہ حکومت نے این آر او کے بدلے گارڈ آف آنر پیش کیا ۔ مشرف کیس پر حکومت کوئی سمجھوتہ نہیں کریگی۔