ایم 35 نئی شاہراہ کی تعمیر کے بعد ہری پور ایبٹ آباد کا فاصلہ اڑھائی تین گھنٹے سے کم ہو کر ڈیڑھ گھنٹہ رہ جائے گا ٗشیخ آفتاب احمد

لاہور سے اسلام آباد آنے والوں کیلئے الگ اور پشاور جانے والوں کیلئے الگ ٹول پلازہ ہوگا،ملک میں مزید زرعی تحقیقاتی ادارے اور مراکز قائم کرنے کی تجویز زیر غور ہے ٗوزیر مملکت کا سینٹ میں وقفہ سوالات کے دور ان جواب

منگل 19 اپریل 2016 19:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 اپریل۔2016ء ) وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے سینیٹ کو بتایا ہے کہ ایم 35 نئی شاہراہ کی تعمیر کے بعد ہری پور ایبٹ آباد کا فاصلہ اڑھائی تین گھنٹے سے کم ہو کر ڈیڑھ گھنٹہ رہ جائے گا ۔یہ شاہراہ سی پیک منصوبے کا حصہ ہے، گزشتہ دو سالوں کے دوران وفاقی حکومت نے کسی بھی قسم کی اہم خوراک درآمد نہیں کی،لاہور سے اسلام آباد آنے والوں کیلئے الگ اور پشاور جانے والوں کیلئے الگ ٹول پلازہ ہوگا،ملک میں مزید زرعی تحقیقاتی ادارے اور مراکز قائم کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔

منگل کو سینیٹ کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران جواب دیتے ہوئے شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے منسلک روڈ نیٹ ورک میں کئی چیزیں شامل ہیں، ایئرپورٹ کو شہر سے ملانے کے لئے دو الگ سڑکیں ڈیزائن کی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ مین لنک جی ٹی روڈ انٹرچینج سے ایم ۔1 اور ایم 2 انٹرچینج تک سڑک کی کل لمبائی 8 کلو میٹر ہے۔

اس منصوبے میں موٹر وے کی موجودہ لنک کو چار لین سے چھ لین کیا جا رہا ہے۔ یہ کام میسرز MORE/FWO کے کنسیشن ایریا میں شامل ہے جسے این ایچ اے نے لاہور ۔ اسلام آباد موٹر وے کی بحالی کے سلسلے میں مذکورہ کمپنیوں کو سونپا۔ یہ کام ایف ڈبلیو او مکمل کرے گی اور اس سلسلے میں مالی معاملات طے کرنے کے لئے بات چیت جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مین لنک M-1, M-2 انٹرچینج سے نیو ایئر پورٹ تک سڑک کی لمبائی 5.12 کلو میٹر ہے، اس کام میں چھ لین پر مشتمل سڑک کی تعمیر شامل ہے، اس سڑک کی تعمیر کے لئے سب سے کم بولی این ایل سی نے دی اس لئے اس کا ٹھیکہ این ایل سی کو دیا جا رہا ہے جو حتمی مراحل ہے۔

اس منصوبے میں جی ٹی روڈ کے قریب کشمیر ہائی وے پر فلائی اوور کی تعمیر بھی شامل ہے جس کا مقصد راولپنڈی جانے والی ٹریفک کی آمدورفت میں آسانی پیدا کرنا ہے۔ اس منصوبے کی تعمیر کا دورانیہ چھ ماہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کارگولنک اور پریفری روڈ ایم 2 پر ٹھلیاں فلائی اوور سے نیو ایئر پورٹ کے کارگو گیٹ تک روڈ کی لمبائی 4.65 کلو میٹر ہے جبکہ پریفری روڈ کی لمبائی 7.82 کلو میٹر ہے۔

اس منصوبے میں تھالیاں فلائی اوور سے نیو ایئرپورٹ تک ایم 2 پر چار لین ہائی وے کی تعمیر اور ایئر پورٹ کی باؤنڈری کے ساتھ دو لین سڑک کی تعمیر شامل ہے۔ اس منصوبے کی تعمیر کا ٹھیکہ ایم ایس حبیب کنسٹرکشن سروسز کو 21 جنوری 2016ء کو دیا گیا، ٹھیکیدار نے منصوبے پر کام تیز کر دیا ہے اور اس پر کام پہلے سے جاری ہے، منصوبہ 9 ماہ میں مکمل ہوگا۔ شیخ آفتاب نے بتایا کہ اناج والی کوئی بھی فصل نہیں جس کی گزشتہ دو سالوں کے دوران ملکی ضروریات سے کمی رہی ہو، پچھلے دو سالوں کے دوران وفاقی حکومت نے کسی قسم کی بھی اہم خوراک درآمد نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ داسو سے چلاس تک نیشنل ہائی وے کا حصہ نہایت مخدوش حالت میں ہے، یہ 132 کلو میٹر طویل حصہ ہے، اس میں سے 48 فیصد کچھ بہتر ہے اور کچھ حصہ کافی خراب ہے، اس روڈ پر کام ہو رہا ہے، توقع ہے کہ 6 ماہ میں یہ کام مکمل ہو جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ N-35 پر کام جاری ہے، یہ چھ رویہ سڑک ہے اور سی پیک کاحصہ ہے، نئی سڑک سے فاصلہ بہت کم ہو جائے گا، ایک ڈیڑھ گھنٹے میں اسلام آباد سے ایبٹ آباد تک پہنچا جا سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ لاہور تا اسلام آباد ایف ڈبلیو او کے ساتھ 20 سال کا معاہدہ ہے۔ وہ تمام امور کے ذمہ دار ہیں۔ موٹر وے پر سہولیات میں بھی اضافہ کریں گے۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ ملک میں چھ زرعی تحقیقاتی ادارے موجود ہیں، ملک میں مزید زرعی تحقیقاتی ادارے اور مراکز قائم کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ ان میں خیبر پختونخوا، وزیرستان، سندھ، بہاولپور، خوشاب اور چترال میں شامل ہیں۔