کوئٹہ ،آل پاکستان واپڈاہائیڈروالیکٹرک ورکرز یونین کے زیر اہتمام ایک روزہ سیمینار

پیر 18 اپریل 2016 22:50

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔18 اپریل۔2016ء) آل پاکستان واپڈاہائیڈروالیکٹرک ورکرز یونین(سی بی اے) بلوچستان کے زیر اہتمام ایک روزہ سیمینار بموضوع "لائن مین کی جان کی حفاظت ہم سب کا فرض منصبی اور لائن مین کے مسائل کا حل ہم سب کی ذمہ داری ہے" خورشید لیبرہال کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ سیمینار سے آپریشن ڈائریکٹر کیسکو عبدالکریم ساجدی اور ڈپٹی منیجر سیفٹی محمد نعیم کاکڑنے لائن مین کی ذمہ داریوں پر انتظامیہ کی طرف سے سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ لائن مینوں کی قربانیوں کی بدولت واپڈا اور اس کی کمپنیوں کے ذریعے شب و روز بجلی کا نظام قائم ہے۔

انہوں نے کیسکو انتظامیہ کی طرف سے سی بی اے یونین کی جانب سے پیش کیے گئے تمام مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چیف ایگزیکٹو آفیسر رحمت اللہ بلوچ کی خواہش ہے کہ کارکنوں کی جانوں کی حفاظت کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے اور کیسکو انتظامیہ کارکنوں کو جدید سیفٹی آلات مہیا کرنے، ٹریننگ کرانے، گاڑیوں کا بندوبست کرنے ، کارکنوں کی پرموشن، اپ گریڈیشن اور دیگر مسائل کوترجیحی بنیادوں پر حل کرے گی۔

انہوں نے شہید کارکنوں کے بچوں کی بروقت بھرتی کرنے اور ان کے ایکس گریشیا سمیت دیگر بقایاجات کی ادائیگی کا بھی یقین دلایا ۔انہوں نے لائن مینوں پر زور دیا کہ وہ اپنی جان کی حفاظت کو اولین ترجیح دیں اورہم سب کو مل کر ادارے کی ترقی کیلئے دن رات محنت کرنی ہے تاکہ صارفین کے اعتماد کو ادارے پر بحال کرکے ادارے کو نجکاری سے محفوظ بنایا جا سکیں۔

اس موقع پر سی بی اے یونین کے مرکزی جوائنٹ صدرو صوبائی چیئرمین محمد رمضان اچکزئی، سیکریٹری عبدالحئی، جوائنٹ سیکریٹری عبدالباقی لہڑی، لائن مین نمائندگان حافظ عصمت اللہ اور سعید احمد نے خطاب کرتے ہوئے لائن مین سلام ڈے کو ترقی یافتہ ممالک کی طرح منانے کے اس پہلے سیمینار کو لائن مینوں کی جانوں کی حفاظت اور ان کے مسائل کے حل کیلئے نقطہ آغاز قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ عبدالرؤف بلوچ لائن مین تربت سب ڈویژن22 اگست 2015ء اور میر جان لائن مین بارکھان سب آفس 28 اکتوبر 2015ء کو دوران ڈیوٹی شہید ہوئے لیکن ڈپٹی ڈائریکٹر سیفٹی نے انکوائری میں ذمہ داروں کے ساتھ ان شہیدوں کے سر پرٹوپی نہ ہونے یا پلاس ساتھ نہ لے جانے کی غلطی تحریر کی جبکہ شہید کارکن اپنے جواب میں قبر سے کوئی جواب نہ دے سکیں گے اوراسی طرح نااہل ایکسینز، ہیڈ کلرکس اور اکاؤنٹنٹس نے بھی کئی ماہ سے ان کے ایکس گریشیا اور دیگر بقایاجات کی ادائیگی نہیں کی اور نہ ہی پالیسی کے مطابق شہید کارکنوں کے بچوں کو تاحال ملازمتیں دی گئیں۔

مقررین نے کہا کہ اس ہفتے کے اختتام تک کارکنوں کے بقایاجات کی ادائیگی اور ان کے بچوں کی بھرتی نہ ہوئی تو پورے بلوچستان میں لائن مین کام چھوڑ دیں گے۔مقررین نے کہا کہ بااثر بجلی چوروں کے خلاف FIRدرج کروانے پر پولیس لائن مینوں کے خلاف بھی FIRدرج کرکے مزدوروں میں اشتعال پیدا کررہی ہے جس کا تدارک کیا جانا ضروری ہے۔ انہوں نے 30ہزار سے زائد غیر قانونی ٹیوب ویل کنکشنز کو منقطع کرنے، بجلی چوروں کے خلاف FIRدرج کرنے، کارکنوں کی جانوں کی حفاظت کیلئے سیکورٹی اور معیاری ٹی اینڈ پی فراہم کرنے، گاڑیوں کا بندوبست کرنے، دفتروں میں بیٹھے اور کھیلوں سے وابستہ لائن مینوں کو کام پر بھیجنے، لائن اسٹاف کی کمی کو پورا کرنے، ٹریننگ کے بعد سب سے زیادہ کام کرنے والے لائن اسٹاف کو شاباش دینے، اے ایل ایم کو گریڈ 7، ایل ایمII- اورایل ایمI- کو یکجاء کرکے گریڈ 11دینے، لائن مین سپروائزر کوگریڈ14- اور 5 ہزار روپے ڈینجر الاؤنس دینے، لائن سپرنٹنڈنٹ کو گریڈ16 دینے اور ایمپلائز سنز کوٹے میں فی الفور بھرتیاں کرنے سمیت تمام مسائل کے حل پر زور دیا۔

انہوں نے کیسکوانتظامیہ سے پرزور مطالبہ کیا کہ تمام تبادلے عدالت عالیہ بلوچستان کے فیصلوں کے مطابق میرٹ پر کیے جائیں، افسروں کو ایک ونگ سے دوسرے ونگ میں تبدیل کیا جائے، سفارش کرنے والے افسروں اور اہلکاروں کے خلاف انضباطی کارروائی کی جائے، سزا اور جزاء میں انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے کرپشن اور نااہلیت پر سزائیں دی جائیں اور کام کرنے والے غیر سفارشی افسروں اور اہلکاروں کو بلاوجہ دی گئیں سزائیں ختم کرکے اچھے کام کی قدر کرتے ہوئے کارکنوں کو نقد انعامات سے نوازا جائے اور بجلی کا بل دینے والے صارفین کی محکمے کی سطح پر عزت افزائی کی جائے۔

متعلقہ عنوان :