اسلام آباد کو علمی، ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں کا مرکز بنایا جائے گا ٗشیخ انصر

سائٹی آف گلوبل سولائزیشنز قومی سطح پر اپنا کردار ادا کرکے ملک میں سماجی انقلاب لانے کیلئے راستہ ہموار کر سکتی ہے ٗ خطاب سوسائٹی آف گلوبل سولائزیشن کے عہدیداروں نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھایا

پیر 18 اپریل 2016 19:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 اپریل۔2016ء) اسلام آباد کے میئر شیخ انصر عزیز نے کہا ہے کہ اسلام آباد کو علمی، ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں کا مرکز بنایا جائے گا۔ وہ گذشتہ روز سوسائٹی آف گلوبل سولائزیشن کے افتتاحی اجلاس سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کر رہے تھے۔ شیخ انصر نے سوسائٹی کے عہدیداروں سے حلف لیا اور توقع کا اظہار کیا کہ یہ علمی و ادبی تنظیم دنیا کی مختلف تہذیبوں کو قریب لانے کا ذریعہ بنے گی۔

انہوں نے کہا کہ سوسائٹی آف گلوبل سولائزیشنز قومی سطح پر اپنا کردار ادا کرکے ملک میں سماجی انقلاب لانے کیلئے راستہ ہموار کر سکتی ہے۔ معروف دانشور، محقق اور گیلپ سروے آف پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر اعجاز شفیع گیلانی نے عالمی تہذیبوں کے حوالہ سے اپنا کلیدی مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کے ترقی یافتہ اور جدید ترین دور میں عالمی تہذیبیں افہام و تفہیم کے ذریعے ایک دوسرے کے قریب آ رہی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے تاریخی حقائق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کے وسائل کا بڑا حصہ امریکا اور یورپی ممالک کے پاس ہے جبکہ ایشیاء اور افریقہ کے ممالک سائنسی اور معاشی ترقی میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔ ڈاکٹر اعجاز شفیع گیلانی نے کہا کہ چین دنیا کی ایک ابھرتی ہوئی اقتصادی طاقت ہے جو آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے تعاون سے شروع ہونے والا اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان کی قسمت بدل کر رکھ دے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو اس منصوبہ سے بھرپور استفادہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری کا منصوبہ پاکستان کیلئے ایک نئی صبح کی نوید لے کر آیا ہے جس سے پاکستان کی معاشی ترقی میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام کو عالمی سطح پر رونما پذیر تبدیلیوں سے بخوبی آگاہ ہونا چاہئے اور چیلنجز کا بھرپور مقابلہ کرنا چاہئے۔

قبل ازیں خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے سوسائٹی آف گلوبل سولائزیشنز کے سربرست اعلی پیٹرن ڈاکٹر عبدالباسط نے کہا کہ عالمی تہذیبوں کا مطالعہ آج کے دور کی اہم ضرورت ہے۔ ڈاکٹر عبدالباسط نے کہا کہ انسانی تہذیبوں کی تاریخ 11 ہزار سال کے عرصہ پر مشتمل ہے، انسانیت کی فلاح اور بقاء اسی میں ہے کہ عالمی تہذیبیں افہام و تفہیم کے ذریعے قریب آئیں اور دنیا کو علم و ادب اور امن آشتی کا گہوارہ بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ سوسائٹی آف گلوبل سولائزیشن کے قیام کا مقصد دنیا کی مختلف تہذیبوں کو قریب لانا اور ان کے درمیان غلط فہمیوں کو کم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوسائٹی کے صدر ملک کے معروف شاعر، ادیب اور نیشنل بک فاؤنڈیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر انعام الحق جاوید ہیں۔ ان کے علاوہ سوسائٹی کے باقی عہدیداران مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھتے ہیں جو سوسائٹی کی علمی و ادبی سرگرمیوں میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تنظیم تہذیبوں کے درمیان فاصلے کم کرنے کیلئے ملکی اور غیر ملکی دوروں کا اہتمام کرے گی۔ علاوہ ازیں سوسائٹی کے زیر اہتمام قومی نوعیت کے اہم موضوعات پر خصوصی لیکچرز، سیمینارز اور کانفرنسوں کا اہتمام کیا جائے گا۔ اس موقع پر سوسائٹی آف گلوبل سولائزیشن کے عہدیداروں نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھایا۔

متعلقہ عنوان :