صوبائی حکومت نے اپنے اختیارات نچلی سحطح پرمنتقل کرکے اداروں کوبااختیار بنایا ہے،شہرام خان ترکئی

محکمہ صحت میں صوبے کے تمام بڑے تدریسی ہسپتالوں کو مکمل مالی وانتظامی خودمختاری اس کی واضح مثال ہے ہسپتالوں کے انتظامی ومالی معاملات میں مکمل طورپر آزاد ہیں اور حکومت ان کے اندرونی معاملات میں کوئی بھی مداخلت نہیں کرسکتی ،وزیرصحت خیبرپختونخوا

پیر 18 اپریل 2016 18:28

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 اپریل۔2016ء) خیبرپختونخوا کے سینئر وزیر برائے صحت شہرام خان تراکئی نے کہاہے کہ موجودہ صوبائی حکومت نے اپنے اختیارات نچلی سحطح پرمنتقل کرکے اداروں کوبااختیار بنایا ہے اور اداروں میں سیاسی مداخلت کاخاتمہ کردیاہے جس بدولت ادارے پہلے سے بہتر انداز میں کام کرنے لگے ہیں۔ محکمہ صحت میں صوبے کے تمام بڑے تدریسی ہسپتالوں کو مکمل مالی وانتظامی خودمختاری اس کی واضح مثال ہے۔

جس کے تحت باقاعدہ قانون سازی کے ذریعے ان ہسپتالوں کے تمام مالی وانتظامی امور ایک بااختیار اورآزاد بورڈ آف گورنرز کے حوالے کئے گئے ہیں جو ہسپتالوں کے اندرونی معاملات میں مکمل باختیار ہیں۔اس اقدام سے ان ہستپالوں کی مجموعی کاکردگی میں پہلے سے بہت بہتر آئی ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوں نے گذشتہ روز اسلام آباد میں ایوب میڈیکل کمپلیکس ایبٹ آباد اورمردان میڈیکل کمپلیکس کے نوتشکیل شدہ بورڈآف گورنرز کے ممبران کے ایک مشترکہ تعارفی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

مذکورہ بورڈ آف گورنرز کے ممبران کے علاوہ سیکرٹری صحت عابدمجید ،لیڈی ریڈنگ ہستپال پشاور کے چیئرمین بورڈ آف گورنر ڈاکٹر نوشیروان برکی، حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور کے چیئرمین بورڈ آف گورنرصاحبزادہ سعید اورمحکمہ صحت کے دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ سیکرٹری ہیلتھ عابد مجید نے نوتشکیل شدہ بورڈآف گورنر ز کے ممبران کو تدریسی ہسپتالوں کو خودمختار ی دینے کے بارے میں صوبائی حکومت کی منظورکردہ قانون (میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوشن ریفارمز ایکٹ2015 ) کے مختلف پہلؤں اوراس کے تحت بورڈ آف گورنر کو حاصل اختیارات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس قانون کے تحت صوبے کے چھ بڑے سرکاری ہستپالوں اور ان سے منسلک اداروں کے لئے بورڈ آف گورنرز تشکیل دے کر انہیں مکمل اتنظامی اورمالی خودمختاری دے دی گئی ہے اور اب ان ہسپتالوں کے بورڈزآف گورنرز اپنے متعلقہ ہسپتالوں کے مالی امور اورانتظامی معاملات کے علاوہ ادارہ جاتی عملے کی بھرتی ،تعیناتی اوربرطرفی علاج معالجے کی بہتر سہولیات کی فراہمی ،ادارے کی مجموعی کارکردگی کی بہتری، ،وسائل کے استعمال اوردیگر تمام معاملات میں مکمل بااختیار ہیں۔

انہوں نے مزیدبتایا کہ مذکورہ قانون کی رو سے بورڈآف گورنرز کے تمام ممبران نجی شعبے سے لئے جاتے ہیں اورصوبائی حکومت ہستپال کے اندرونی انتظامی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی اوروہ صرف ادارے کی مجموعی کارکردگی کے حوالے سے حکومت کو جوابدہ ہونگے۔ بورڈآف گورنر زکے ممبران کو مذکورہ قانون کے تحت بننے والے رولز اورریگولیشنز کے چیدہ چیدہ حصوصیات کے بارے میں بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

اس موقع پر بتایا گیا کہ اس قانون کے تحت بورڈزآف گورنرز کواپنے متعلقہ ہسپتالوں میں عملے کی بھر تیوں کے علاوہ ضرورت پڑنے پر نئی آسامیاں بھی پیدا کرسکتی ہیں تاہم ہسپتالوں کے موجودہ ادارہ جاتی عملے کی ملازمتوں کو مکمل تحفظ حاصل ہے۔اجلاس کے شرکاء سے خطا ب کرتے ہوئے صوبائی وزیرصحت نے ہسپتالوں کی خودمختاری کے قانون کوموجودہ صوبائی حکومت کاایک انقلابی قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے ان ہسپتالوں کے انتظامی معاملات کوٹھیک کرنے ،ان کاکارکردگی کوبہتر بنانے اوروہاں پر عوام کو علاج معالجے کی بہتر سہولیات فراہمی کویقینی بنایاجاسکے گا۔

انہوں نے بورڈزآف گورنر پر زوردیتے ہوئے کہاکہ وہ اپنے ہسپتالوں کے انتظامی ومالی معاملات میں مکمل طورپر آزاد ہیں اور حکومت ان کے اندرونی معاملات میں کوئی بھی مداخلت نہیں کرسکتی لہٰذا اوہ ان اداروں کے معاملات کو ٹھیک کرنے ،میرٹ کی بلادستی کوقائم کرنے اورعوام کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات کو ہمہ وقت یقینی بنانے میں اپنا اہم کردار اداکریں جوموجودہ حکومت کے منشور کے اہم حصہ ہے۔

متعلقہ عنوان :