’آباد‘ کا سیمنٹ شعبے کی جانب سے قیمتوں میں گراں قدر اضافے اور حکومتی بے حسی پر تشویش کا اظہار

سیمنٹ مل مالکان گیس انفرا اسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس اور کوئلے پر کسٹم ڈیوٹی کا واویلا کرتے ہوئے اپنی قیمتوں میں کمی نہ کرنے کا بہانہ کررہے ہیں،حنیف گوہر

پیر 18 اپریل 2016 18:11

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 اپریل۔2016ء) ایسو سی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیویلپرز(آباد) کے چیرمین حنیف گوہر نے سیمنٹ شعبے کی جانب سے قیمتوں میں گراں قدر اضافے اور حکومتی بے حسی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلڈرز کو حکومت کی جانب سے کم قیمت گھروں کی تعمیر کے لئے دبا ڈالا جاتا ہے لیکن تعمیراتی شعبے کے لئے خام مال تیار اور فراہم کرنے والوں پر کوئی قدغن نہیں لگائی جاتی جو اپنی من مانی قیمتوں پر تعمیراتی صنعت کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔

چیرمین آباد حنیف گوہر نے کہا ہے کہ سیمنٹ مل مالکان گیس انفرا اسٹرکچر ڈیویلپمنٹ سیس اور کوئلے پر کسٹم ڈیوٹی کا واویلا کرتے ہوئے اپنی قیمتوں میں کمی نہ کرنے کا بہانہ کررہے ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔

(جاری ہے)

حنیف گوہر نے کہا ہے کہ سیمنٹ شعبے پر جی آئی ڈی سی لاگو نہیں جبکہ بین القوامی منڈی میں کوئلے کی قیمتیں بھی ایک سو چالیس ڈالر سے گر کر پچاس اور تریپن ڈالر کی سطح پر آچکی ہیں لحاظہ سیمنٹ فیکٹری مالکان کے دعوے ریت کے گھروندے ثابت ہوئے ہیں۔

حنیف گوہر نے آل پاکستان سیمنٹ مینیوفیکچررز ایسو سی ایشن کی جانب سے آباد کو موصول ہونے والے خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اے پی سی ایم اے چیرمین محمد علی ٹبہ کے دعوے کے مطابق جی آئی ڈی سی اور کوئلے پر چھے فیصد کسٹم ڈیوٹی کی وجہ سے سیمنٹ کی پیداواری قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث سیمنٹ کی قیمتوں میں کمی نہیں کی جاسکتی جبکہ جی آئی ڈی سی ایکٹ 2015 کے مطابق سیمنٹ شعبے پر گیس انفرا اسٹرکچر ڈیویلپمنٹ سیس لاگو ہی نہیں کیا گیا ہے اس حوالے سے سوئی سدرن گیس کمپنی کے ذمہ دار افسران نے بھی اس کی تائید کی ہے۔

چیرمین آباد نے کہا ہے کہ کوئلے کی درآمد پر چھے فیصد کسٹم ڈیوٹی سے متعالق چیر مین اے پی سی ایم اے کا دعوہ سمجھ سے بالاتر ہے کیونکہ بین القوامی منڈی میں گزشتہ آٹھ برس سے کوئلے کی قیمتوں میں مسلسل کمی ہوئی ہے ۔ حنیف گوہر نے کہا کہ 8 سال قبل کوئلے کی قیمت ایک سو چالیس ڈالر فی میٹرک ٹن تھی جوکہ کم ہوکر اب پچاس سے تریپن ڈالر فی میٹرک ٹن کی سطح پر آچکی ہے۔

چیر مین آباد نے کہا ہے کہ کسٹم ڈیوٹی لاگو ہونے کے باوجود کوئلے کی قیمتں اب بھی نصف سے کم ہیں لحاظہ اس بات کا جواز نہیں پیدا ہوتا کہ سیمنٹ کی قیمتیں بے لگام کردی جائیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ پڑوسی ممالک جن میں چین ، ایران ، بھارت اور متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے مقابلے میں سیمنٹ کی قیمتیں نصف کے قریب ہیں جبکہ چین میں 50 کلو سیمنٹ کی بوری پاکستانی روپے 255، ایران میں 231، بھارت میں 292 اور متحدہ عرب امارات میں 262 روپے میں دستیاب ہے۔

چیر مین آباد نے کہا ہے کہ پاکستانی سیمنٹ ایکسپورٹ کے بعد یو اے ای میں آدھے داموں فروخت ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا ہے ایک جانب پاکستان میں دستیاب سیمنٹ بے لگام ہورہی ہے تو دوسری جانب اسٹیل کی قیمتوں میں اضافہ عوام کے اپنے گھروں کے خواب کو دھندلا کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2013 میں بین القوامی منڈی میں کوئلے کی قیمت 81 اعشارئیہ 42 ڈالر، 2014 میں 71 اعشاریہ 36 ڈالر اور 2015 میں 56 اعشاریہ 78 ڈالر رہی اور اس وقت کوئلے کی بین القوامی منڈی میں قیمت 50 سے 53 ڈالر فی ٹن ہے اس کے برعکس سیمنٹ فیکٹری مالکان نے قیمتوں میں مسلسل اور من مانا اضافہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2013 میں سیمنٹ کی بوری 481 روپے ، 2014 میں 521 اور 2015 میں 518 روپے میں فروخت کی جارہی تھی، حنیف گوہر نے کہا کہ اس وقت سیمنٹ کی بوری 500 روپے سے زائد پر فروخت کی جارہی ہے۔ حنیف گوہر نے کہا کہ مسابقتی کمیشن نے ماضی میں سیمنٹ فیکٹری مالکان پر 6 ارب روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا لیکن بدقسمتی سے اور خصوصا اس دور کے وزیر خزانہ کی مداخلت پر نہ صرف جرمانہ واپس لیا گیا بلکہ سیمنٹ کی قیمتوں میں اضافے کی کھلی چھوٹ دے دی گئی۔ چیر مین آباد حنیف گوہر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جی ڈی پی پر بڑا حصہ دینے والی تعمیراتی صنعت کو بحرانی کیفیت سے نکالنے کے لیئے سیمنٹ کی قیمتوں کو کنٹرول کیا جائے تاکہ عام آدمی کا اپنے گھر کا حصول ممکن ہو

متعلقہ عنوان :