لاطینی امریکہ کے ملک ایکواڈور میں زلزلے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد300کے قریب پہنچ گئی ہے ‘4ہزار سے زیادہ افراد زخمی‘سینکڑوں افراد ابھی تک لاپتہ ہیں

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 18 اپریل 2016 13:47

لاطینی امریکہ کے ملک ایکواڈور میں زلزلے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد300کے ..

کیوٹو(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18اپریل۔2016ء) لاطینی امریکہ کے ملک ایکواڈور میں زلزلے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد300کے قریب پہنچ گئی ہے جبکہ4ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ریکٹر سکیل پر اس زلزلے کی شدت 7.8 ریکارڈ کی گئی تھی اور اسے ایکواڈور کی حالیہ تاریخ کا بدترین زلزلہ قرار دیا جا رہا ہے۔زلزلے سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور سینکڑوں مکانات منہدم ہوئے ہیں جبکہ سڑکیں اور بجلی کا نظام تباہ ہوگیا ہے۔

متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں جن میں 10 ہزار فوجی اور3500 پولیس اہلکار بھی شریک ہیں۔ زلزلے سے ملک کے شمال مغربی ساحلی علاقے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور ایسے ہی ایک قصبے پیڈرنالس کے میئر کا کہنا ہے کہ وہاں منہدم ہونے والے ہوٹلوں کے ملبے میں سینکڑوں لاشیں موجود ہو سکتی ہیں۔

(جاری ہے)

ایکواڈور کے صدر نے ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کیا ہے اور وہ اٹلی کا دورہ مختصر کر کے وطن واپس آ گئے ہیں۔

صدر رافیئل کوریا نے کہا ہے کہ اس وقت ترجیح زندہ بچ جانے والے افراد کی تلاش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سب کچھ دوبارہ تعمیر کیا جا سکتا ہے لیکن زندگی دوبارہ نہیں مل سکتی اور یہی سب سے تکلیف دہ چیز ہے۔اس زلزلے کا مرکز موزین شہر کے آس پاس کا علاقہ تھا جس سے نہ صرف 160 کلو میٹر دور دارالحکومت کیوٹو میں عمارتیں ہل گئیں بلکہ اس کے جھٹکے ہمسایہ ملک کولمبیا تک محسوس کیے گئے۔

ایکواڈور کے نائب صدر جارج گلیس نے کہا ہے کہ ہمیں اطلاعات ہیں کہ مختلف اضلاع میں ملبے کے نیچے کئی لوگ دبے ہوئے ہیں اور ہم انھیں نکالنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔ایکواڈور کے 6 صوبوں میں ایمرجنسی نافذ کر کے نیشنل گارڈز کو متحرک کر دیا گیا ہے۔ امدادی کارکن، پولیس اور فوج کے اہلکار ملبے تلے دبے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو زندہ بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

نائب صدر گلیس نے خاص طور پر پورٹوویجو کے شہریوں پر زور دیا کہ وہ صبر سے کام لیں کیونکہ وہاں سے اطلاعات آ رہی تھیں کہ شہر میں افراتفری کا عالم ہے۔ساحلی شہر مانتا بھی زلزلے سے بری طرح متاثر ہوا ہے جہاں کنٹرول ٹاور کو نقصان پہنچنے کے بعد شہر کا ہوائی اڈہ پروازوں کے لیے بند کردیا گیا ہے۔امریکی ارضیاتی سروے کے مطابق ایکواڈور کے ساحلی علاقے میں 7.8 شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

زلزلے کے شدید جھٹکے ساحلی پٹی سے 170 کلومیٹر دور واقع دارالحکومت کیٹو تک محسوس کیے گئے تھے جن کے باعث شہر کے متعدد علاقوں میں بجلی اور مواصلات کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے۔زلزلے سے ایکواڈور کے کئی مقامات پر متعدد عمارتیں اور پل منہدم ہوئے ہیں جہاں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔زلزلے کے وقت صدر رافیل کورئیا ملک میں موجود نہیں تھے۔ وہ جمعہ کو ویٹیکن میں ہونے والی کانفرنس میں شریک ہونے کے بعد روم میں مقیم تھے۔

زلزلے کی اطلاع ملنے کے بعد وطن روانگی سے قبل روم میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر کورئیا نے کہا کہ ان کی حکومت کی پہلی ترجیح ملبے تلے دبے افراد کی زندگیاں بچانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کے ملک کو اس وقت عالمی امداد اور تعاون کی شدید ضرورت ہے۔صدارتی محل کے مطابق زلزلے کے بعد دنیا کے کئی ملکوں سے امداد پہنچنا شروع ہوگئی ہے جب کہ خطے کے ملکوں کولمبیا، وینزویلا اور میکسیکو سے امدادی ٹیمیں بھی ایکواڈور پہنچ رہی ہیں۔

ملک کے نائب صدر جارج گلیس نے عوام سے ہنگامی صورتِ حال میں پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔ نائب صدر کے مطابق امنِ عامہ کو برقرار رکھنے کے لیے نیشنل گارڈز کو بھی متحرک کر دیا گیا ہے۔حکومت کے مطابق نائب صدر گلیس خود زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں جاری امدادی کارروائیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔زلزلے سے سیکڑوں افراد زخمی ہیں جب کہ حکام نے ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :