قطر میں تیل برآمد کرنے والے ممالک کے اجلاس میں پیداوار کے انجماد پر اتفاق نہ ہونے کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 18 اپریل 2016 13:33

قطر میں تیل برآمد کرنے والے ممالک کے اجلاس میں پیداوار کے انجماد پر ..

دوحا(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18اپریل۔2016ء) قطر میں تیل برآمد کرنے والے ممالک کے اجلاس میں پیداوار کے انجماد پر اتفاق نہ ہونے کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔اجلاس کے بے نتیجہ رہنے کے چند گھنٹوں بعد ہی قیمتوں میں 5 فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے۔یہ اجلاس تیل کی پیداوار کو موجودہ شرح پر منجمد کرنے کے سلسلے میں منعقد کیا گیا تھا اور امید کی جا رہی تھی کہ اس پر اتفاق کے نتیجے میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں بتدریج اضافہ ہو سکے گا۔

تاہم تیل کی مارکیٹ میں ایران کے کردار کی وجہ سے اجلاس میں پیداوار منجمد کرنے پر اتفاقِ رائے نہ ہو سکا۔سعودی عرب اپنی تیل کی پیداوار پر اس وقت تک کوئی حد مقرر نہیں کرنا چاہتا جب تک ایران بھی ایسا ہی کرنے پر تیار نہ ہو جائے۔

(جاری ہے)

ادھر ایران بین الاقوامی پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد زیادہ سے زیادہ تیل فروخت کرنا چاہتا ہے اور اس نے اس اجلاس میں شرکت بھی نہیں کی۔

6 گھنٹوں تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد قطر کے توانائی کے وزیر محمد بن صالح ال سدا نے کہا تھا کہ تیل پیدا کرنے والے ممالک کو ’مزید وقت کی ضرورت ہے۔اجلاس میں اوپیک کے رکن ممالک کے ساتھ روس جیسے ممالک نے بھی شرکت کی جو تیل برآمد تو کرتے ہیں لیکن اوپیک کے رکن نہیں ہیں۔محمد بن صالح ال سدا کا کہنا ہے کہ ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہمیں اوپیک میں شامل اور دیگر تیل برآمد کرنے والے ممالک کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے مزید وقت کی ضرورت ہے۔

پیر کو برینٹ خام تیل اور امریکی خام تیل کی قیمتوں میں 5 فیصد کمی ہوئی۔ تیل پیدا کرنے والے ملکوں کی تنظیم ’اوپیک‘ اور دیگر ممالک کے 18 وزرا نے قطر میں ایک اجلاس کے بعد کہا کہ انہیں پیداوار جنوری کی سطح پر منجمد کرنے کے لیے زیادہ وقت درکار ہے۔2014 میں تیل کی قیمت فی بیرل 100 ڈالر سے زائد تھی جو اس وقت گر کر 40 ڈالر فی بیرل رہ گئی ہے۔

کم قیمت کے باعث تیل برآمد کرنے والے ممالک کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے اور اس شعبے پر انحصار کرنے والی کمزور معیشتیں متاثر ہوئی ہیں۔پیداواری سطح منجمد کرنے کا مخالف ایران ان مذاکرات میں شریک نہیں تھا۔ جوہری معاہدے کے نتیجے میں ایران پر عائد عالمی پابندیاں ختم ہونے کے بعد دنیا ایران سے تیل کی تجارت کر سکتی ہے جس کی ایران کو سخت ضرورت ہے۔سعودی حکام کا کہنا ہے کہ اگر ایران پیداواری سطح منجمد کرنے کی مخالفت کرے گا تو وہ بھی اس کی حمایت نہیں کر سکتا۔

متعلقہ عنوان :