راولپنڈی شہر میں پارکنگ کے نام پرمبینہ پرچی مافیا زور پکڑ گیا

متعدد پر ہجوم مقامات پر غیر قانونی پارکنگ قائم،ضلعی انتظامیہ اور اس کے اداروں کی تقلید میں الائیڈ ہسپتالوں کی انتظامیہ نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونا شروع کر دیئے، 10سے20اور بعض مقامات پر50روپے پارکنگ فیس لازمی قرار

اتوار 17 اپریل 2016 14:12

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17اپریل۔2016ء)ضلعی انتظامیہ، ٹاؤن میونسپل ایڈمنسٹریشن (ٹی ایم اے)راول ٹاؤن ،ٹریفک پولیس اور مقامی سیاسی شخصیات کی مبینہ ملی بھگت اور آشیر باد سے راولپنڈی شہر میں پارکنگ کے نام پرمبینہ پرچی مافیا زور پکڑ گیا پارکنگ فیس اور پرچی کے نام پر شہر کے متعدد پر ہجوم مقامات پر غیر قانونی پارکنگ قائم کر لی گئی ضلعی انتظامیہ اور اس کے اداروں کی تقلید میں اور الائیڈ ہسپتالوں کی انتظامیہ نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونا شروع کر دیئے جہاں پر 10سے20اور بعض مقامات پر50روپے پارکنگ فیس لازمی قرار دے دی گئی سرکاری و نیم سرکاری اداروں اورکمرشل علاقوں سمیت شہر بھر میں گاڑی اور موٹر سائیکل رکھنے والے شہریوں پر 100سے150روپے یومیہ کا اضافی بوجھ لاد کر آمدورفت ناممکن بنا دی گئی متعدد مقامات پر ٹی ایم اے کی پرچیوں پرپارکنگ فیس وصول کرنے والے اپنے ہی ٹھیکیداروں کے نام سے ناواقف ہیں ذرائع کے مطابق ٹاؤن میونسپل ایڈمنسٹریشن (ٹی ایم اے)راول ٹاؤن شہر میں مستقل بنیادوں پر 7پارکنگ ایریاز کو غیرقانونی قرار دے کر متعدد مرتبہ پارکنگ پرچی کے نام بھتہ خوروں کے خلاف کاروائی کی سفارش بھی کر چکی ہے لیکن ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ذرائع کے مطابق ٹی ایم کے باقاعدہ نیلام شدہ پارکنگ ایریازمیں پرانا ٹی ایم اے (میونسپل کارپوریشن)آفس سمیت 8پوائنٹس ہیں جن میں سے افضل ہسپتال کا پوائنٹ غیر فعال ہے جبکہ دبئی پلازہ اور اس سے ملحقہ پلازوں میں پلازوں کی انتظامیہ یا مقامی تاجر تنظیمیں پارکنگ پرچی وصول کر رہی ہیں اسی طرح ٹی ایم اے کی جانب سے غیر قانونی قرار دیئے گئے پارکنگ ایریاز میں غزنی روڈ،راجہ بازار ،امپیریل مارکیٹ (راجہ بازار)،سرکلر روڈ( موٹر سائیکل شو روم)،اصغر مال روڈ،لیاقت روڈاور اقبال روڈ شامل ہیں مذکورہ غیر قانونی پارکنگ ایریاز میں سے لیاقت روڈ پر راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی(آر ڈی اے)غیر قانونی طور پر پارکنگ فیس وصول کر رہی ہے یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ٹی ایم اے کی جانب سے غیر قانونی قرار دیئے گئے مذکورہ پوائنٹس کے علاوہ بھی شہر کے متعدد مقامات پر عارضی طور پر پارکنگ فیس کے نام پر بھتہ خوری کا سلسلہ جاری ہے غیرقانونی طور پرپرچی وصول کرنے والے اپنی جگہ تبدیل کر لیتے ہیں اور کوئی بھی پر ہجوم جگہ دیکھ کر پارکنگ پرچی کی وصولی شروع کر دیتے ہیں اسی طرح شہر بھرمیں غیر قانونی سوزوکی، ٹیکسی اور رکشہ(چنگ چی) سٹینڈ پر مقامی سیاسی افراد اور ٹرانسپورٹ مافیا کی سرپرستی میں یومیہ بنیادوں پر اور بعض مقامات پرفی پھیرا پرچی وصول کی جاتی ہے یہاں تشویشناک امر یہ ہے کہ مذکورہ منظور شدہ مقامات کی آڑ میں مری روڈ پر پبلک پارک ،گلف سینٹر،سیور فوڈزسمیت مری روڈپر50فیصد کمرشل پلازوں کے علاوہ اندرون شہرمتعدد مقامات پر غیر قانونی پرچی مافیا نے ڈیرے ڈال رکھے اس طرح شہر میں غیر قانونی پارکنگ ایریاز میں پارکنگ فیس کے نام پربھتہ وصولی کھلے عام جاری ہے اوربیشتر پرچی مافیا کے پاس ٹی ایم اے کی پرنٹ شدہ رسیدیں ہیں اس ضمن میں جب بعض غیر قانونی پارکنگ ایریاز میں پارکنگ فیس وصول کرنے والوں سے استفسار کیا گیا تو بعض کا کہنا تھا کہ انہیں انتظامیہ نے اجازت نامہ دیا ہے تاہم انہیں یہ نہیں معلوم کہ یہ ٹھیکہ کتنے میں ہوا ہے ان میں سے بعض کو اپنے ٹھیکیدار کا نام تک معلوم نہیں ان کا کہنا تھا کہ وہ دو روز قبل ہی یہاں آئے ہیں اسی طرح بعض کا موقف تھا انہیں ٹی ایم اے نے اجازت دے رکھی ہے ادھر راولپنڈی کے شہریوں نے شہر بھر میں پارکنگ فیس کے نام پر بھتہ خوری پر شدیدٍ احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ شہر کے بیشتر علاقوں میں خود ساختہ پارکنگ کی آڑ میں غیر قانونی پرچی وصول کی جارہی ہے ائر پورٹ ،ریلوے سٹیشن اورہسپتالوں سے لے کر تمام فوڈ پوائنٹس اور کمرشل پلازوں کے باہر 10روپے سے 30روپے پرچی لی جاتی ہے اور بیشتر جگہوں پر تو فی گھنٹہ ر یٹ مقرر ہیں شہریوں نے دعویٰ کیا کہ انتظامیہ اورٹریفک پولیس کی ملی بھگت کے بغیر دن دیہاڑے غیر قانونی پرچی وصولی ناممکن عمل ہے اور یہ بھی ممکن نہیں کہ انتظامیہ و پولیس کو اس بارے علم نہ ہو شہریوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے اپیل کی ہے کہ وہ راولپنڈی میں بھتہ خوری کے اس اقدام کا نوٹس لیں اور اس گھناؤنے ھندے میں ملوث سرکاری اداروں کے سربراہان ،افسران، عملے اور جعلی ٹھیکیداروں کے خلاف مقدمات درج کروائیں ادھر راولپنڈی کے شہریوں کے مطابق راجہ بازار سمیت شہر میں غیرقانونی پارکنگ ایریاز میں سٹی ٹریفک پولیس کا فوک لفٹر مستقل ڈیوٹی دیتا ہے اور کسی محفوظ جگہ بھی گاڑی یا موٹر سائیکل کھڑی کرنے کی صورت میں لفٹر گاڑی موٹر سائیکل اٹھا لیتا ہے اور شہریوں کوبھاری جرمانے عائد کرکے چھوڑتا ہے اس کاروائی کا مقصد محض یہ ہے کہ ہر قسم کی گاڑی اور موٹر سائیکل مالکان کو مجبور کیا جائے کہ وہ غیر قانونی پارکنگ میں بھتہ دے کر اپنی گاڑی یا موٹر سائیکل پارک کریں تاکہ بااثر بھتہ خوروں کو زیادہ سے زیادہ مالی فائدہ پہنچایا جا سکے شہریوں نے الزام لگایا کہ ایک طرف جائز حدود کے اندر کھڑی گاڑیاں اور موٹر سائیکل لفٹرکے ذریعے اٹھاکر اپنی کاروائی ظاہر کرتے ہیں جس سے سالانہ اڑھائی سے 3کروڑ روپے کے لگ بھگ ریونیو اکھٹا کیا جاتا ہے جو کلی طور پر چیف ٹریفک افسر کی صوابدید پر خرچ ہوتا ہے جبکہ دوسری جانب ملی بھگت سے پرچی مافیا کومالی فائدہ پہنچایا جاتا ہے شہر کے بیشتر ایسے مقامات جہاں پر انتظامیہ و پولیس کی جانب سے کسی قسم کی پارکنگ کو سختی سے ممنوع قرار دیا گیا ہے وہیں پر نو پارکنگ بورڈز کے نیچے پارکنگ ایریاز بنا کر سر عام پارکنگ فیس وصول کی جاتی ہے دوسری جانب شہر بھر میں قانونی و غیر قانونی پارکنگ ایریاز کے دھندے کی نقل میں ٹرانسپورٹ مافیا بھی سرگرم ہوگیا میٹرو سٹیشنوں کے علاوہ کھنہ پل، کری روڈ،صادق آباد ، لیاقت باغ، جھنڈا چیچی،غریب آباد اور ڈویژنل پبلک سکول والی روڈ سمیت درجنوں مقامات پر سوزوکی ،ٹیکسی اور موٹر سائیکل رکشہ کے غیر قانونی سٹینڈز قائم کر کے ٹرانسپورٹ مافیا نے غیر ویگن ،رکشہ و ٹیکسی سٹینڈ قائم کر لئے جہاں پر ہر رکشہ، ٹیکسی اور سوزوکی سے 30سے 50روپے یومیہ پرچی وصول کی جاتی ہے جبکہ بعض مقامات پر فی پھیرا پرچی وصول کی جاتی ہے مختلف رہائشی و گنجان آباد علاقوں میں قائم ٹیکسی و رکشہ سٹینڈ مقامی آبادیوں کے لئے سکیورٹی رسک بن گئے گلیوں کے مکینوں کی جانب سے گلیوں کے آگے کھڑی ٹیکسیاں اور رکشے ہٹائے جانے کا کہنے پر ڈرائیور مکینوں سے دست و گریبان ہو جاتے ہیں اور موقع پر ٹریفک وارڈنز کو شکائیت کرنے کے باوجود کوئی شنوائی نہیں ہوتی اسی طرح مری روڈ ناز سینما کے قریب یوٹرن اور گل نور ہوٹل میں الیکٹرانکس مارکیٹ کے باہر مال بردار گاڑیوں کی غیر قانونی پارکنگ ٹریفک کے بہاؤ میں رکاوٹ بن گئی جس سے میٹرو بس سروس منصوبے کے بعد مری روڈ کوسگنل فری بنانے کا منصوبہ شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا ناز سینما کے قریب یوٹرن دونوں اطراف سے تیز بہاؤ میں آنے والی ٹریفک کے لئے رکاوٹ بن گئے جبکہ رہی سہی کسر گل نور ہوٹل کی الیکٹرانکس مارکیٹ کے باہر سڑ ک پر پارک کی گئی مال بردارگاڑیوں نے پوری کر دی جہاں پر کوئی بھی ٹریفک وارڈن موجود نہ ہونے سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگنا اور گھنٹوں ٹریفک جام رہنا معمول بن گیا۔