او آئی سی نے جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کیلئے مسئلہ کشمیر کے حل کو لازمی قرار دیدیا

او آئی سی اجلاس میں صدرممنون حسین اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے پاکستان کے مسئلہ کشمیر پراصولی موقف کی ترجمانی کی،مسئلے کو حل کئے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں،ترجمان دفتر خارجہ

اتوار 17 اپریل 2016 14:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17اپریل۔2016ء) ترکی میں ہونے والے اسلامی سربراہ کانفرنس نے عالمی برادری سے مسئلہ کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسئلے کے حل تک جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں۔ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ او آئی سی سربراہ اجلاس 10 سے 15 اپریل تک ترکی کے شہر استنبول میں جاری رہا جس میں صدرممنون حسین اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے پاکستان کے مسئلہ کشمیر پراصولی موقف کی ترجمانی کی۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اوآئی سی کے مشترکہ اعلامیے میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔

(جاری ہے)

دفتر خارجہ کے مطابق او آئی سی اعلامیے میں جموں کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے اہم ایشو قرار دیا گیا اور کیا گیا کہ اس مسئلے کو حل کئے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں ہے۔

او آئی سی اعلامیے میں کہا گیا کہ کشمیریوں کی تحریک آزادی دہشت گردی نہیں اور مسلم ممالک اپنے کشمیری بھائیوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔ اقوام متحدہ کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دلوانے میں کردار ادا کرے اور عالمی برادری 68 سال قبل کشمیریوں سے کئے وعدے پورے کرے۔او آئی سی اجلاس میں ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مانیٹرنگ کا خیر مقدم کیا گیا جب کہ بھارت سے او آئی سی فیکٹ فائندنگ کمیشن اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ اس کے علاوہ او آئی سی رکن ممالک سے کشمیری طلباء کو سکالر شپس دینے کی درخواست بھی کی گئی۔