مختلف چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے ملک میں امید کی ثقافت کو فروغ دینا ہوگا، تعلیم کے شعبے میں سرمایہ کاری کے ذریعے ہم موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے قابل ہوسکتے ہیں، پاکستان نے امن ،سلامتی ، ترقی اور ماحولیاتی تبدیلیوں سمیت تمام عالمی مسائل پر ہمیشہ سے تعمیری اور فعال کردارادا کیا ہے، پاکستان نے افغان مسئلے کے سیاسی حل کی ہمیشہ سے حمایت کی ہے

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی کا ہارورڈ یونیورسٹی میں پاکستانی طلباء سے خطاب

اتوار 17 اپریل 2016 12:29

واشنگٹن ۔ 17 اپریل (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17اپریل۔2016ء) اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ مختلف چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے ملک میں امید کی ثقافت کو فروغ دینا ہوگا۔ یہ بات انہوں نے ہارورڈ یونیورسٹی میں پاکستانی طلباء کے فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے پاکستانی طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اقتصادی اور سلامتی کے محاذوں پر کامیابیاں حاصل کررہا ہے تاہم باقی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے ملک میں قومی خوداعتمادی اور اپنے آپ پر یقین کو مستحکم بنانا ہوگا۔

ڈاکٹر ملیحہ لودھی کا موضوع اگرچہ بین الاقوامی سیاست سے متعلق تھا تاہم انہوں نے ملک کے اندرونی مسائل کے بارے میں تفصیل سے گفتگو کی اور کہا کہ تعلیم کے شعبے میں سرمایہ کاری کے ذریعے ہم موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے قابل ہوسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

معروف مورخ عائشہ جلال نے سیشن کی صدارت کی اور انہوں نے اس دوران پاکستان کے بین الاقوامی کردار اور خارجہ پالیسی کے مطابق متعدد سوالات بھی پوچھے۔

ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ تاریخی طور پر پاکستان نے امن ،سلامتی ، ترقی اور ماحولیاتی تبدیلیوں سمیت تمام عالمی مسائل پر ہمیشہ سے تعمیری اور فعال کردارادا کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے امن مشنز میں پاکستان کی فوجی شمولیت کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جارہا ہے۔ 1960 سے لے کر اب تک پاکستان کی افواج نے 23 ممالک میں 41 مشنوں میں حصہ لیا اور اب تک ایک لاکھ 40 ہزار پاکستانی افواج دنیا کے مختلف حصوں میں عالمی ادارے کے چارٹر کے مطابق خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔

بین الاقوامی سیاست میں پاکستان کے فعال اور کلیدی کردار کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان 7 مرتبہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن رہ چکا ہے جس سے بحرانوں سے نمٹنے اور ان کے انسداد کیلئے پاکستان کے موثر اور فعال کردار کی عکاسی ہوتی ہے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں بھی اہم کردارادا کیا ہے، پاکستان تین مرتبہ اس کونسل کا ممبر رہ چکا ہے۔

غیر جانبدار تحریک ، گروپ 77 اور او آئی سی میں بھی پاکستان نے متحرک کردارادا کیا ہے۔ انہوں نے سال 2002ء کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاکستان سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن تھا اور پاکستان نے عراق میں فوجی کارروائی کے ضمن میں امریکہ اور برطانیہ کی طرف سے پیش کردہ قرارداد کی حمایت نہیں کی۔ پاکستان نے اس وقت عراق کی داخلی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کی تھی۔

افغانستان اور بھارت سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے اہم بیرونی چیلنجز ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 14 سالوں سے افغانستان منین فوجی کارروائی جاری ہے تاہم ملک میں امن موہوم ہے۔ بین الاقوامی برادری میں اس بات پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ صرف سیاسی حل ہی سے یہ مسئلہ طے پاسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے افغان مسئلے کے سیاسی حل کی ہمیشہ سے حمایت کی ہے اور گزشتہ ایک عشرے سے پاکستان کا یہی موقف رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کا مسئلہ افغانوں کی قیادت میں بامقصد مذاکرات سے حل ہوسکتا ہے۔ اس ضمن میں پاکستان اپنا کردار ادا کررہا ہے۔ گزشتہ جولائی میں پاکستان نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان پہلے براہ راست مذاکرات کی میزبانی کی۔ ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ افغانستان، چین، پاکستان اور امریکہ پر مشتمل چار فریقی گروپ میں پاکستان اپنا کلیدی کردار ادا کررہا ہے۔ اس گروپ نے افغانستان میں قیام امن کیلئے ایک جامع روڈ میپ دیا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اس فریم ورک کے تحت افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات جلد بحال ہو جائیں گے۔