ایف پی سی سی آئی کو ذاتی مفاد کے لئے استعمال کرنے، ایس آراوکے ذریعے مفاد لینے اور قومی ادارے کوڑیوں کے دام لینے والوں کا یوم حساب قریب آگیا، سینیٹر حاجی غلام علی

ہفتہ 16 اپریل 2016 22:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔16 اپریل۔2016ء) بزنس مین پینل کے مرکزی سیکرٹری جنرل اورایف پی سی سی آئی کے سابق صدر سینیٹر حاجی غلام علی نے کہاہے کہ ایف پی سی سی آئی کو ذاتی مفاد کے لئے استعمال کرنے، ایس آراوکے ذریعے مفاد لینے اور قومی ادارے کوڑیوں کے دام لینے والوں کا یوم حساب قریب آگیا ہے۔جمعہ کو جاری اپنے بیان میں سنیٹرحاجی غلام علی نے کہاکہ ایف پی سی سی آئی میں ایس آر او کے ذریعے مفادات لینے اور قومی ادارے ایم سی بی بینک کو کوڑیوں کے دام ساز باز سے خریدنے اور ایف پی سی سی آئی کو ذاتی مفاد اور ٹی ڈیپ کے عہد ے کے لئے استعمال کرنے اور بزنس کمیونٹی کی مشکلات سے بے خبر ٹولے کو جب آئینہ دیکھایا جاتا ہے تو الزامات کے لئے ایف پی سی سی آئی کے منتخب عہدیداروں کو سامنے لاکر الزامات لگائے جاتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم الزامات سے ڈرنے والے نہیں۔ بزنس کمیونٹی جاننا چاہتی ہے کہ ایم سی بی اربوں روپے کا ادارہ تھا لیکن اسے صرف 24 کروڑ میں ایس ایم منیر کوکیوں دے دیا گیا؟میں نے تاجروں اور صنعت کاروں کی آواز کو کمزور کرنے کے عوض ٹی ڈیپ کا منصب حاصل نہیں کیا ۔ایف پی سی سی آئی کے کٹھ پتلی عہدیدار جواب دیں کیا زبیر طفیل کے لئے ایس آر او نہیں نکالے گئے، بزنس کمیونٹی کے مسائل کے لئے ان کٹھ پتلیوں نے کوئی موثر آواز کیوں نہیں اٹھائی، کیا ذاتی ملازمین اورفیملی کے علاوہ کسی اور شخص کو ای سی ممبر کو وفد میں شامل کیا گیا؟ ان سوالات کا جواب بزنس کمیونٹی جاننا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا مجھ پر 1.6بلین کی ڈیوٹی معاف کرنے کا الزام لگانے والے ایف پی سی سی آئی کے منتخب عہدیداروں پر افسوس کے سوا اورکیا کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا پہلی بات تو یہ ہے کہ مالاکنڈ میں میری کوئی فیکٹری نہیں اورصنعت وتجارت سے بے خبر ٹولے کو بتانا چاہتا ہوں کہ پاٹا فاٹا میں مشینری پر ڈیوٹی سیلزٹیکس اوراِنکم ٹیکس کی حکو مت نے رعایت دی ہے تاکہ یہ پسماندہ علاقہ ترقی کر سکے ۔انہوں نے کہا کہ غریب لوگوں کے اداروں کو کوڑیوں کے دام خریدنے اور ایس آر او کے ذریعے غریب عوام کاخون چوسنے والوں کا یوم حساب قریب آچکا ہے اور نیب نے ان کے خلاف انکوائری شروع کردی ہے۔

متعلقہ عنوان :