پابندیاں اٹھنے کے باوجودامریکا اپنے وعدوں کا احترام نہیں کر رہا، ایران کی شکایت

انسانی حقوق سے متعلق امور پر بات چیت کیلئے تیار ہیں،اس سلسلے میں ہمارا نقطہ نظر نہایت بلند معیارات پر مشتمل ہے ،ایرانی وزیرخارجہ تہران میں یورپی یونین کے مستقل دفتر کے قیام بارے بھی بات چیت کی جائیگی،سربراہ یورپی یونین وفدموگیرینی (پرسوں )اپنے دورہ ایران بارے برسلز میں یورپی یونین کو بریفنگ دیں گی

ہفتہ 16 اپریل 2016 21:05

پابندیاں اٹھنے کے باوجودامریکا اپنے وعدوں کا احترام نہیں کر رہا، ایران ..

برسلز(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16 اپریل۔2016ء) ایران نے شکوہ کیا ہے کہ ایٹمی معاہدہ طے پاجانے کے بعد بھی امریکا اپنے وعدوں کا احترام نہیں کررہا، امریکی بینکوں تک ایران کی رسائی کو ممکن بنانے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں، معاہدے کے تحت، تمام جوہری ہتھیاروں سے متعلق پابندیاں اٹھا لی گئیں لیکن امریکی حکام اپنی جانب سے اس ڈیل کا احترام کرنے میں ناکام رہے اور اس پر اب تک عملدرآمد نہ ہونے کی ذمہ داری مغرب، بالخصوص امریکا پر عائد ہوتی ہے جبکہ یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ موگیرینی نے اس امر کا اقرار کیاہے کہ جوہری ڈیل طے پانے کے تین ماہ گزرنے کے بعد بھی فریقین کے مابین کشیدگی پائی جاتی ہے۔

ایران کو امریکا سے سب سے بڑی شکایت یہ ہے کہ وہ مغربی ممالک کو ایران میں سرمایہ کاری سے خوفزدہ کرتا رہتا ہے،نجی ٹی وی کے مطابق یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیدیرکا موگیرینی ہفتے کے روز چھ مزید شعبوں کے یورپی کمشنرز کے ہمراہ ایران کے دورے پر تہران پہنچ گئیں۔

(جاری ہے)

ان کے ساتھ تہران پہنچنے والے سیاسی اور اقتصادی وفود کے علاوہ توانائی، آب و ہوا، تحقیق، تعلیم، نقل و حمل اور انسانی امور کے یورپی کمشنرز بھی ایران پہنچے ہیں۔

ہفتے کو موگیرینی کی پہلی ملاقات ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے ساتھ ہوئی جس میں یورپ اور ایران کے مابین اقتصادی تعاون کو وسعت دینے کے علاوہ شام کے بحران اور ایران میں بہت بڑی تعداد میں سزائے موت کی سزا جیسے حساس موضوعات پر بھی بات چیت ہوئی۔ بعد ازاں ظریف اور موگیرینی نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب بھی کیا۔اس موقع پر ایران کی طرف سے کہا گیا کہ تہران امریکا پر دباؤ ڈالے گا کہ وہ امریکی بینکوں تک ایران کی رسائی کو ممکن بنانے کے لیے موثر اقدامات کرے۔

ظریف نے کانفرنس سے خطاب میں کہاکہ معاہدے کے تحت، تمام جوہری ہتھیاروں سے متعلق پابندیاں اٹھا لی گئیں لیکن امریکی حکام اپنی جانب سے اس ڈیل کا احترام کرنے میں ناکام رہے اور اس پر اب تک عملدرآمد نہ ہونے کی ذمہ داری مغرب، بالخصوص امریکا پر عائد ہوتی ہے۔موگیرینی نے اس موقع پر اپنے بیان میں اس امر کا اقرار کیا کہ جوہری ڈیل طے پانے کے تین ماہ گزرنے کے بعد بھی فریقین کے مابین کشیدگی پائی جاتی ہے۔

ایران کو امریکا سے سب سے بڑی شکایت یہ ہے کہ وہ مغربی ممالک کو ایران میں سرمایہ کاری سے خوفزدہ کرتا رہتا ہے۔موگیرینی نے تاہم اپنے بیان میں کہا کہ جوہری ڈیل طے پا جانے اور تہران پر سے پابندیاں اْٹھائی جانے کے بعد ان اہم اقدامات کا مثبت اثر براہ راست ایرانی عوام کی زندگیوں پر پڑے گا۔ظریف اور موگیرینی نے کہا کہ وہ دونوں انسانی حقوق سے متعلق امور پر کْھل کر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

موگیرینی نے کہاکہ انسانی حقوق سے متعلق ہمارا نقطہ نظر نہایت بلند معیارات پر مشتمل ہے جس پر ہم کبھی بھی سمجھوتا نہیں کریں گے تاہم اس کا دوسرا رْخ یہ ہے کہ ہماری نگاہ میں انسانی حقوق سے متعلق امور پر بات چیت کے لیے مکالمت ہمیشہ بہترین راستہ ہے۔ موگیرینی کل (پیر کو) اپنے دورہ ایران کے بارے میں برسلز میں یورپی یونین کو بریفننگ دیں گی۔

ایرانی میڈیا کے مطابق موگیرینی تہران میں یورپی یونین کے ایک مستقل دفتر کے قیام کے بارے میں بھی بات چیت کرنے والی ہیں۔ اس کے علاوہ موگیرینی کے اس ایک روزہ دورے کے پروگرام میں اْن کی ایرانی پارلیمان کے اسپیکر علی لاریجانی، اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے سربراہ علی شمخانی اور تشخیص مصلحت نظام کونسل کے اسٹریٹیجک ریسرچ سینٹر کے سربراہ علی اکبر ولایتی سے ملاقاتیں بھی شامل تھی۔

متعلقہ عنوان :