پاناما لیکس سکینڈل کی تحقیقات کیلئے حکومت چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دے ،خورشید احمد شاہ

مسلم لیگ (ن)کی روایت رہی ہے جب بھی کوئی جج کمیشن کا سربراہ بنتا ہے تو اسے بعدمیں صدر مملکت بنادیا جاتاہے پاناما لیکس سکینڈل میں جو لوگ ملوث ہیں ان کو گھر جانا چاہئے،ہم نظام کو بچائینگے ،اپوزیشن لیڈر کاکراچی پریس کلب میں تقریب سے خطاب

ہفتہ 16 اپریل 2016 20:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16 اپریل۔2016ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اورقومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ پاناما لیکس اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے حکومت چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دے ۔اگر عدالتی کمیشن قائم نہیں ہوتا ہے تو پارلیمنٹ کی تحقیقاتی کمیٹی قائم کی جائے اور اس کمیٹی کا سربراہ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کو مقرر کیا جائے ۔

آصف علی زرداری اور نواز شریف کی لندن میں کوئی ملاقات نہیں ہوگی ۔مسلم لیگ (ن) ملک کے سیاسی ماحول کو خراب کررہی ہے ۔مسلم لیگ (ن)کی روایت رہی ہے کہ جب بھی کوئی جج کمیشن کا سربراہ بنتا ہے تو اسے بعدمیں صدر مملکت بنادیا جاتاہے ۔ہم نظام کو بچائیں گے ۔پاناما لیکس اسکینڈل میں جو لوگ ملوث ہیں ان کو گھر جانا چاہیے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو کراچی پریس کلب میں ایک تقریب میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔

سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ پاناما لیکس ایک حقیقت ہے ۔اس معاملے پر دو ممالک کے وزرائے اعظم مستعفی ہوچکے ہیں ۔اس ملک میں بھی بڑی بڑی لیکس موجود ہیں ۔ان لیکس کے بارے میں بھی تحقیقات ہونی چاہئیں ۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہر دور میں جمہوریت کے لیے جدوجہد کی ہے ۔جمہوری دور میں ہی تمام مسائل حل ہوتے ہیں ۔جسٹس سرمد جلال عثمانی کی ذاتی طور پر عزت کرتا ہوں ۔

تاہم انہیں پاناما لیکس اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے کمیشن کا سربراہ بننے کی پیشکش کوقبول نہیں کرنا چاہیے تھا۔2007میں جسٹس سرمد جلال عثمانی کی اہلیہ نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی تھی اور کہا جارہا تھا کہ ان کے شوہر مدت ملازمت پوری کرلیں گے تو وہ بھی مسلم لیگ (ن )میں شامل ہوجائیں گے ۔جسٹس سرمد جلال عثمانی قابل احترام شخصیت ہیں لیکن ن کا کسی سیاسی جماعتی کی طرف جھکاؤ ان کی غیر جانبداری پر سوالیہ نشان ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) جب بھی مشکل میں آتی ہے تو ماضی کی طرح ان کو جج کی ضرورت پڑتی ہے ۔مسلم لیگ (ن) کی یہ روایت رہی ہے کہ جب بھی کوئی جج کمیشن کا سربراہ ان کے دور حکومت میں بنایا جاتا ہے تو بعد میں وہ اس کو صدر مملکت بنادیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی سمیت تمام اپوزیشن کا موقف یہ ہے کہ پانامالیکس اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بننا چاہیے اور اس کمیشن کی سربراہ چیف جسٹس آف پاکستان کو کرنی چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر عدالتی کمیشن قائم نہیں کیا جاتا تو میری تجویز ہے کہ پارلیمانی کمیٹی قائم کردی جائے جس کی سربراہی چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کریں اور وہ اس معاملے کی تحقیقات کریں ۔اگر حکومت اس معاملے کی تحقیقات کیلئے سنجیدہ ہے تو عدالتی کمیشن یا پارلیمانی کمیٹی جلد قائم کرے اس طرح یہ مسئلہ جلد حل ہوجائے گا ۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے کبھی جمہوریت کے خلاف سازش نہیں کی ہے ۔

ہم نے ہمیشہ جمہوریت کے لیے قربانیاں دی ہیں ۔ہم جمہوری نظام کی مضبوطی چاہتے ہیں ۔پیپلزپاٹی کو عوام میں جمہوری جدوجہد اجاگر کرنے پر فخر ہے ۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے افراد ہی ملک کا سیاسی ماحول خراب کررہے ہیں ۔سمجھ میں نہیں آتا کہ وزیر اعظم کا سیاسی مشیر کون ہے ۔پہلے ان سے تقریر کروائی گئی اور پھر باتوں میں پھنسوادیا گیا ۔وہ باتوں میں پھنستے چلے گئے ۔

یہ معاملہ سنجیدہ ہوتا جارہا ہے ۔پاناما لیکس کے معاملے پر پیپلزپارٹی تحقیقات کے حوالے سے اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گی ۔اپوزیشن ایک پیج پر ہے اور سب کا موقف یہی ہے کہ اس معاملے پر عدالتی کمیشن جلد سے جلد قائم کیا جائے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری کے درمیان لندن میں کوئی ملاقات نہیں ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ اس ملک میں بڑی بڑی لیکس ہورہی ہے ہیں ۔جمہوریت نے کام کیا تو تمام لیکس ختم ہوجائیں گی ۔