او آئی سی میں ایران اورحزب اللہ کی مداخلت کی مذمت پر تہران کا سخت رد عمل کا اظہار

او آئی سی کو اپنے موقف پر شرمندگی اٹھانا پڑے گی، ایران

ہفتہ 16 اپریل 2016 14:28

تہران(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 اپریل۔2016ء) ترکی میں اسلامی سربراہی کانفرنس (او آئی سی) کے دوران خطے کے ممالک میں ایران اورحزب اللہ کی مداخلت کی مذمت پر تہران کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آیا ہے، ایران کے معاون برائے خارجہ امورعباس عراقجی نے کہا ہے کہ حزب اللہ اور ایران کی مذمت کرنے پر او آئی سی کو شرمندگی اٹھانا پڑے گی۔

غیر ملکی میڈیاکے مطابق اپنے ایک بیان میں ایرانی عہدیدار کا کہنا تھا کہ اسلامی تعاون تنظیم ایک مخصوص لابی کے زیراثر اور مسلمان ملکوں کے ایک گروپ کے ہاتھوں میں یرغمال ہے جو اسے اپنے مخصوص اہداف و مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔خیال رہے کہ استنبول میں منعقدہ تیرہویں اسلامی سربراہ کانفرنس کے اختتام پر جاری کردہ اعلامیے میں ایران اور لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کی پڑوسی ملکوں میں مداخلت کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ایران کی پڑوسی ملکوں کے حوالے سے پالیسیاں انہیں کمزور کرنے کا موجب بن رہی ہیں۔ اعلامیے میں تہران میں سعودی عرب کے سفارت خانوں پرحملوں کی بھی شدید مذمت کی گئی تھی۔ایرانی خبر رساں ایجنسی مہر کے مطابق ایران اور حزب اللہ کی مذمت کے بعد صدر حسن روحانی اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے تھے۔ بیان میں ایران کی جانب سے یمن، شام، بحرین اور کویت میں مداخلت کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے تہران کو دوسرے ملکوں میں بد امنی کو ہوا دینے سے باز رہنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :