مصر، سعودی عرب کو جزیرے دینے کے معاہدے کے خلا ف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ،احتجاجی مظاہرے،صدر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ،پولیس کی مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ

ہفتہ 16 اپریل 2016 13:42

مصر، سعودی عرب کو جزیرے دینے کے معاہدے کے خلا ف ہزاروں افراد سڑکوں پر ..

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 اپریل۔2016ء) مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں سعودی عرب کو جزیرے دینے کے معاہدے کے خلاف عوام سڑکوں پرنکال آئے اور احتجاجی مظاہرے کیے،پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں سعودی عرب کو جزیرے دینے کے معاہدے کے خلاف مظاہرے کئے گئے ہیں۔

پولیس نے ایک ہجوم کو منشتر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کی ہے جو اس متنازع معاہدہ کے خلاف احتجاج کر رہا تھا جس کے تحت دو جزیروں کو سعودی عرب کے حوالے کر دیا جائے گا۔ہزاروں افراد پر مشتمل احتجاجی مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور انھوں نے مطالبہ کیا کہ مصر کے صدر عبدالفتح السیسی مستعفی ہو جائیں۔مسٹر السیسی کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کی گئی ہے جب انھوں نے سعودی عرب کے شاہ سلمان کے دورے کے دوران بحرِ احمر کے دو جزیروں کو سعودی عرب کے حوالے کرنے کا کہا۔

(جاری ہے)

یہ دو جزیرے جن کو سعودی عرب کے حوالے کیے جانے پر لوگوں میں اشتعال پایا جاتا ہے، 1950 سے مصر کے زیرِ کنٹرول ہیں اور ان پر کوئی آبادی نہیں ہے۔ قاہرہ میں مشتعل مظاہرین سیسی آٹ اور جزیرے ہمارے ہیں کے نعرے لگا رہے تھے۔مظاہرے میں شریک ایک انجینیئر محمد حسین نے کہا کہ میں صرف ان جزیروں کے لیے نہیں بلکہ ملک کی مجموعی صورتِ حال پر احتجاج کر رہا ہوں۔

کچھ لوگوں کا یہ بھی نعرہ تھا لوگ اس حکومت کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ یہ وہی نعرہ تھا جو 2011 میں عرب دنیا میں احتجاج کی لہر کے دوران مصر میں لگایا گیا تھا جس کے نتیجے میں سابق صدر حسنی مبارک کو اقتدار سے الگ ہونا پڑا تھا۔حکام کے مطابق سکندریہ اور قاہرہ میں کم از کم 80 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔دوسری جانب وائٹ ہاس کا کہنا ہے کہ وہ اس صورتِ حال کا جائزہ لے گا۔مصر میں سیکولر اور اسلامی کارکنوں نے بحرِ احمر کے دو جزیروں کو سعودی عرب کے حوالے کرنے احتجاج کرنے کی اپیل کی ہے۔اس معاہدے کے مخالفین کا کہنا ہے کہ السیسی کا ان جزیروں کو پارلیمان کی منظوری کے بعد سعودی عرب کے حوالہ کرنے اور اس معاہدہ کرنے کا بعد اس کا اعلان کرنا مناسب نہیں ہے۔