تنازعات سے بچ کر نکلنے والے مہاجرین کو بیماریوں کا خطرہ

ہفتہ 16 اپریل 2016 12:07

ہیگ ۔ 16 اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔16 اپریل۔2016ء) جنگ زدہ علاقوں سے فرار ہو کر اور خطرناک مسافتوں کے بعد یورپ پہنچنے والے مہاجرین کو مختلف بیماریوں کے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق کچھ مہاجر کیمپ تو ’وباوٴں کے ٹھکانے‘ بھی قرار دیے جا سکتے ہیں۔طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جراثیم کے پھیلاوٴ اور مہاجر کیمپوں کی ابتر صورتحال کے باعث مختلف قسم کی بیماریاں پھیل سکتی ہیں، جن سے نہ صرف یہ مہاجرین طبی پیچیدگیوں کا شکار ہو سکتے ہیں بلکہ یورپی باشندے بھی۔

ہالینڈ میں شروع ہونے والی ایک چار روزہ کانفرنس میں ویک اینڈ کے دوران یورپی طبی ماہرین نے اس حوالے سے مفصل بحث کی اور حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ اس صورتحال میں فوری اور ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

ان ماہرین کے مطابق مشکلات کا شکار اور طویل سفر کرنے کے بعد یورپ پہنچنے والے مہاجرین اپنے جسمانی مدافعتی نظام کی کمزوری کا شکار ہو کر مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو سکتے ہیں اور اگر اس صورتحال میں ان کے لیے حفظان صحت کے مناسب نظام کا بندوبست نہ کیا گیا تو اس تناظر میں مزید پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔

اس کانفرنس میں خبردار کیا گیا ہے کہ پینے کے صاف پانی، جراثیم سے پاک خوراک اور ادویات کی عدم دستیابی کے باعث یہ مہاجرین بیماریوں میں مبتلا ہو کر ہلاک بھی ہو سکتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ خارش، خسرہ، تپ دق، ہیضہ اور ٹائیفائیڈ جیسے امراض اور وبائیں پھیل سکتی ہیں۔