پاکستان اور ترکی درمیان رواں سال ستمبر کے اختتام تک آزادانہ تجارت کے معاہدہ کو حتمی شکل دیدی جائے گی، دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف دونوں ملک پہلے ہی مل کر کام کرنے پر متفق ہیں، او آئی سی ممالک میں جموں و کشمیر کے تنازعہ کے منصفانہ حل کی اہمیت کا ادراک موجود ہے

صدرمملکت ممنون حسین کی استنبول سے واپسی پر خصوصی پرواز میں صحافیوں سے بات چیت

جمعہ 15 اپریل 2016 22:53

اسلام آباد ۔ 15 اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔15 اپریل۔2016ء) صدرمملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکی درمیان رواں سال ستمبر کے اختتام تک آزادانہ تجارت کے معاہدہ کو حتمی شکل دیدی جائے گی جس سے دونوں برادر ممالک کے مابین تجارت کو مزید فروغ ملے گا۔ وہ 13ویں اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد جمعہ کو استنبول سے اسلام آباد واپسی کے دوران خصوصی پرواز میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی ترک صدر اور وزیراعظم سے ملاقاتوں میں یہ معاملہ زیربحث لایا گیا اور ہم آزادانہ تجارت کے معاہدہ کو ستمبر 2016ء تک حتمی شکل دیں گے۔ صدر مملکت نے کہا کہ وہ 13ویں اسلامی سربراہی اجلاس کے نتائج سے بہت پرامید ہیں، او آئی سی رکن ممالک کے رہنماؤں اور نمائندوں نے مسلم امہ کو درپیش مختلف چیلنجز بالخصوص دنیا میں انتہاپسندی اور دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے رجحان، اس کی وجوہات اور اسلامی دنیا پر اس کے اثرات پر تفصیلی بات چیت کی۔

(جاری ہے)

صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ او آئی سی ممالک کے رہنماؤں نے انتہا پسندی اور دہشت گردی کی لعنت پر قابو پانے کیلئے مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ اسلام کے متعلق غلط تاثر کو دور کرنے کیلئے مشترکہ اقدامات پر اتفاق کیا ہے۔صدرمملکت نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف پاکستان اور ترکی پہلے ہی مل کر کام کرنے پر متفق ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ او آئی سی ممالک میں جموں و کشمیر کے تنازعہ کے منصفانہ حل کی اہمیت کا ادراک موجود ہے اور زیادہ تر اسلامی ممالک پاکستان کے موقف کے حامی ہیں۔صدرمملکت ممنون حسین نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ او آئی سی ایک خاندان کی طرح ہے اور اسے دونوں ممالک کو قریب لانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران خود بھی اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ اختلافات کسی کے مفاد میں نہیں، ایک اور سوال کے جواب میں صدرمملکت نے اس امید کا اظہار کیا کہ ترکی او آئی سی کے نئے چیئرمین کی حیثیت سے 56 مسلمان ممالک کے اس فورم کو مضبوط بنانے کیلئے موثر کردار ادا کرے گا۔ ترکی کے صدر اور وزیراعظم کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کے حوالے سے صدرممنون حسین نے کہا کہ اس دوران دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں بالخصوص تجارت، معیشت، توانائی، انفراسٹرکچر اور دفاع کے شعبوں میں تعلقات اور تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ترک رہنماؤں کے ساتھ علاقائی اور باہمی دلچسپی کے بین الاقوامی امور پر بھی بات چیت کی گئی۔ صدرمملکت نے کہا کہ ان کی بیلاروس کے صدر، افغانستان کے چیف ایگزیکٹو اور نائیجر کے وزیراعظم کے ساتھ بھی ملاقاتیں ہوئیں جن میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدرمملکت نے کہا کہ استنبول سربراہی اجلاس کے دوران ان کی مختلف رہنماؤں بشمول شاہ اردن، امیر قطر، شاہ بحرین اور ملائیشیاء کے وزیراعظم کے ساتھ بھی باہمی دلچسپی کے امور پر غیررسمی بات چیت ہوئی۔

متعلقہ عنوان :