پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالتی کمیشن قائم کیاجائے ، سراج الحق

کرپشن سے پاک قیادت ہی قوم کے مسائل حل کر سکتی ہے، قومی خزانہ لوٹنے والوں کی ٹیکس چوری کی دولت واپس لائیں گے اور بیرون ملک اکاؤنٹس کا منہ قوم کی طرف کھلوائیں گے ، عوام سانپوں کو مزید دودھ پلا کر اژدھا بنانے کی بجائے کرپشن فری پاکستان کیلئے ہمارا ساتھ دیں ،شانگلہ میں جلسہ سے خطاب

جمعہ 15 اپریل 2016 22:38

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔15 اپریل۔2016ء) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تحقیقاتی عدالتی تحقیقاتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرپشن نے پورے نظام کو کھوکھلا کردیا ہے لیکن اس کاخاتمہ صرف وہ لوگ کر سکتے ہیں جو خود کرپشن سے پاک ہیں اور میں چیلنج سے کہتا ہوں کہ جماعت اسلامی کی قیادت کا دامن ہر طرح کی کرپشن سے پاک ہے ،ہم حکومتوں کا حصہ رہے ہیں ،اسمبلیوں اور سینٹ میں پہلے بھی رہے اور اب بھی موجود ہیں جماعت اسلامی کے کسی کونسلر،ناظم ،ایم پی اے، وزیر اور ایم این اے پر کرپشن کو کوئی الزام نہیں ۔

اس لیے اس کرپٹ نظام کو ہم ہی بدلیں گے وہ جمعہ کے روز آلوچ پورن ضلع شانگلہ میں کرپشن کے خلاف ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

جلسہ سے صوبائی امیر مشتاق احمد خان،اور ضلعی امیر نجیب اللہ نے بھی خطاب کیا۔سراج الحق نے کہا کہ شانگلہ کے عوام اسلام سے محبت کرنے والے ہیں، سادہ پرامن اور خوشحال زندگی گزارنا چاہتے ہیں لیکن قومی خزانہ کو لوٹ لوٹ کر سرمایہ دار بننے والوں نے قوم سے خوشحالی چھین لی ہے۔

یہ چھوٹے چھوٹے سانپ تھے عوام نے دودھ پلا پلا کر ان کو اژدھے بنا لیئے ہیں اور اب یہ پوری قوم کو ہڑپنا چاہتے ہیں انھوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ ان کی چوری کی مال و دولت سامنے آرہی ہے ۔کبھی پانامہ لیکس کی صورت میں اور کبھی بیرون ملک اکاؤنٹس کی صورت مین ان کی چوریاں منظر عام پر آ رہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ آج پوری قوم لٹیروں سے حساب کتاب کا مطالبہ کر رہی ہے لیکن مطالبہ کس سے کیا جائے پورا نظام کرپٹ ہے یہ لوگ باریاں بدل بدل کر ایک دوسرے کو بچا رہے ہیں اور ایک دوسرے کے مددگار ہیں یہ لوگ چاہیں بھی تو کرپشن ختم نہیں کر سکتے جو خود سر تا پا کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہوں وہ کرپشن کیسے ختم کرسکتے ہیں ان کو عام آدمی کی دکھ درد اور مسائل کا کیا پتہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی قیادت غریبوں سے تعلق رکھتی ہے۔مجھے بوڑھے بیمار کے احساسات معلوم ہیں۔میں بے روزگار نوجواں کے والدین کا دکھ جانتا ہوں میں علاج اور تعلیم کے لیے ترستے غریب آدمی کی ضرورتوں سے آگاہ ہوں۔میں محنت کش کی بچارگی محسوس کر سکتا ہوں کیونکہ میں خود ان میں سے ہوں ۔انھوں نے کہا کہ اس کرپٹ نظام کو میں اور میری جماعت اسلامی ختم کر سکتی ہے۔

ہم نے پورے ملک میں کرپشن کو جڑھ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے کرپشن فری پاکستان تحریک شروع کر رکھی ہے۔میں ایک ایک شہر اور گاؤں جا کر کرپشن کے خلاف جلسے کر رہا ہوں۔ عوام میں شعور پیدا کر رہا ہوں ان کو ساتھ ملا رہاہوں ۔عوام اگر ایک مرتبہ یہ فیصلہ کر لیں کہ مزید ان سانپوں کو اژدھا بننے نہیں دیں گے ان سے ایک ایک پائی کا حساب لیں گے تو ان لٹیروں سے واپس لی جانے والی رقم سے ہر بے روزگار کو روزگارا لااؤنس مل سکتا ہے،ہر بوڑھے کو آخری عمر میں بڑھاپا الاؤنس مل سکتا ہے۔

ہر بیمار کا مفت علاج ہو سکتا ہے ہر شخص کے بچے کو کم ازکم میٹرک تک مفت اور یکساں تعلیم مل سکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ عوام ساتھ دیں اور ہمیں اختیار مل جائے تو ہم یہ سب کچھ کریں گے یہ قوم سے ہمارا وعدہ ہے اور وسائل کی کمی آڑے نہیں آئے گی ۔ان اژدھا قسم کے لوگوں کے بیرون ملک اکاؤنٹس کے منہ قوم کے لیے کھولیں گے ان کے ٹیکس چوری کے مال سے چلنے والے بیرون ملک کاروبار کو ختم کراکے ان کا سرمایہ واپس لائیں گے تو یہاں وسائل کی کوئی کمی نہیں رہے گے اور ہم اسلامی پاکستان خوشحال پاکستان بنائیں گے ۔

عوام سے صرف اتنا مطالبہ ہے کہ کرپشن کے خلاف تحریک میں ہمارا ساتھ دے۔سراج الحق نے کہاکہ شانگلہ کے اسلام دوست عوام ہمیشہ جماعت اسلامی کے ساتھ رہے ہیں ۔ان سے درخواست ہے کہ مزید کسی کے دھوکہ میں نہ آئے اور کرپشن سے مستقل نجات کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔