سندھ حکومت جیلوں میں موثر اصلاحات متعارف کرانے کا پختہ ارادہ رکھتی ہے، وزیراعلیٰ سندھ

حکومت نے جیلوں بارے اب تک جو کچھ کیا اس میں مزید بہتری کی گنجائش ہے، جیلوں کو اصلاح گھر میں تبدیل کیاجا سکے، سید قائم علی شاہ کا اجلاس سے خطاب

جمعہ 15 اپریل 2016 21:39

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15 اپریل۔2016ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے وہ جیلوں میں مؤثر اصلاحات متعارف کرانے کا پختہ ارادہ رکھتے ہیں اور انکی حکومت نے جیلوں کے حوالے سے اب تک جو کچھ بھی کیا ہے اس میں مزید بہتری کی گنجائش ہے، تاکہ جیلوں کو اصلاح گھر میں تبدیل کیاجا سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج سپریم کورٹ کی ہدایات اور وفاقی محتسب کی سفارشات کی روشنی میں جیل کی اصلاحات کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں وفاقی محتسب کے نمائندہ شکیل درانی،وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو، سیکریٹری داخلہ سید جمال شاہ،آئی جی جیلزنصرت منگن اور دیگر نے شرکت کی۔وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں 12ہزار قیدیوں کی گنجائش کے حامل 25جیلیں ہیں جن میں 21ہزار قیدی رکھے گئے ہیں اور گنجائش سے زیادہ قیدی رکھنے کا معاملہ بھی بہت سارے مسائل کی جڑ ہے ،کیونکہ جیلوں کو اصلاح گھر بنانے کا مقصد ان موجودہ حالات میں حاصل نہیں ہو سکتا اور موثر اقدامات وقت کی اشد ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے کراچی سینٹرل جیل سمیت دیگر جیلوں میں اچانک دورے بھی کئے ہیں اور کراچی سینٹرل جیل کا کھانا بھی کھایا،وہاں کے نان بڑے مزیدار تھے اور کھانے کا معیار بھی نسبتاً بہتر تھا۔انہوں نے کہا کہ وہ ایک سیاسی ورکر کی حیثیت سے جیلوں کی حالت سے مطمئن نہیں۔اس موقعے پر وفاقی محتسب کے نمائندہ شکیل درانی نے کہا کہ جیلوں کے اندر جیل مینوئل ،زیرمقدمہ اور سزا یافتہ قیدیوں کو علیحدہ سیلز میں رکھنا،تعلیمی اور تفریحی سرگرمیوں سمیت پروفیشنل، ٹیکنیکل کورسزکاآغاز کرنا اور قیدیوں کی فلاح کیلئے انڈوومینٹ فنڈ کا بندوبست کرنا جیل ریفارمز کے اہم نکات ہیں،اس موقعے پر آئی جی جیلز نصرت منگن نے کہا کہ کراچی ،حیدرآباد اور لاڑکانہ میں عورتوں ، بچوں اور بالغان کیلئے علیحدہ جیل ہیں اور انہوں نے ہر جیل کی بہتر انسپیکشن کے انتظامات کئے ہوئے ہیں۔

سیکریٹری داخلہ سید جمال شاہ نے اجلاس کو بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی طرف سے جیلوں کو اصلاح گھر بنانے کے ویژن کو نظر میں رکھتے ہوئے قیدیوں کی فلاح ،کردار سازی اور منفی ذھنیت کو تبدیل کرنے کیلئے ایک مکمل جامع پلان مرتب کرنے کی ضرورت ہے اور اس مقصد کیلئے صوبائی اختیاریوں، وفاقی محتسب ،مخیرحضرات اور سول سوسائٹی کے نمائندگان کو ایک جامع پلان بنانے کیلئے اپنا اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ ایک بہت ہی اہم معاملا ہے کیونکہ غریب قیدیوں باالخصوص عورتوں اور لاوارث بچوں اور غیر ملکی شہریوں کے پاس جرمانہ بھرنے کے پیسے بھی نہیں ہوتے اور اس مقصد کیلئے وفاقی حکومت ، صوبائی حکومت اور مخیر حضرات کی طرف سے دیئے گئے فنڈزکے ذریعے قیدیوں کے جرمانے اور شوئرٹی ادا کرنے کیلئے انڈوومینٹ فنڈ قائم کیا جائے گا۔

وفاقی محتسب کے نمائندے شکیل درانی نے تجویز دی کہ انڈوومینٹ فنڈ کو 2سو ملین روپے کی رقم سے شروع کیا جائے گا اور اس میں وقتاًفوقتاً اضافہ کیا جائے ۔وزیراعلیٰ سندھ نے سپریم کورٹ کی طرف سے جیل ریفارمز کی گائیڈ لائین اور وفاقی محتسب کی کاوشوں کی تعریف کی اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ وہ نہ صرف جیل ریفارمز کی حمایت کریں گے بلکہ ذاتی طور پر اپنا حصہ بھی اس میں ڈالیں گے۔کیونکہ میری یہ خواہش ہے کہ جرائم پیشہ افراد بھی ملک کے معزز اور کارآمد شہری بنیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ وہ خود بھی کئی سال جیل میں رہے ہیں اور اس لئے انہیں جیلوں میں قیدیوں کے مسائل کا بخوبی اندازہ ہے۔

متعلقہ عنوان :