اوآئی سی اجلاس میں کشمیر ، فلسطین ، شام و دیگر مسلم ملکوں کے مسائل حل کرنے کا عزم خوش آئند ہے،حافظ سعید

مسلم ملکوں کے سربراہان قرآن پاک کی رہنمائی میں پالیسیاں ترتیب دیں اور کفار سے امیدیں وابستہ کرنا چھوڑ دیں۔ مسلم ممالک باہم متحد ہوں اور مشترکہ دفاعی نظام تشکیل دیں،اجتماع سے خطاب

جمعہ 15 اپریل 2016 21:14

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔15 اپریل۔2016ء) امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ اوآئی سی اجلاس میں کشمیر ، فلسطین ، شام و دیگر مسلم ملکوں کے مسائل حل کرنے کا عزم خوش آئند ہے۔ یہ باتیں صرف مشترکہ اعلامیہ تک محدود نہیں بلکہ حقیقت بننی چاہئیں۔ مسلم ملکوں کے سربراہان قرآن پاک کی رہنمائی میں پالیسیاں ترتیب دیں اور کفار سے امیدیں وابستہ کرنا چھوڑ دیں۔

مسلم ممالک باہم متحد ہوں اور مشترکہ دفاعی نظام تشکیل دیں۔ڈالر اور پاؤنڈکی غلامی سے نکل کراپنی کرنسی تشکیل دی جائے اور مشترکہ منڈیاں بنا کر باہمی تجارت کو فروغ دیا جائے۔دفاع کے ساتھ ساتھ معاشی قوت کو مضبوط بنانابھی بہت ضروری ہے۔جامع مسجد القادسیہ میں خطبہ جمعہ کے دوران ہزاروں افراد کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان اور سعودی عرب بیرونی قوتوں کا خاص طور پرہدف ہیں۔

(جاری ہے)

مسلمان ملکوں میں انتشار پیدا اور دہشت گردی پروان چڑھانے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔مسلمان اپنے عقیدے و اعمال درست اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کریں۔ کشمیر، فلسطین، شام سمیت تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ بیرونی قوتیں مسلمانوں کا ان کے ملکوں میں قتل کر رہی ہیں۔ ان کے وسائل پر قبضے کئے جارہے ہیں۔ انہیں دیوار سے لگایا جارہا ہے اوراقوام متحدہ میں مسلمانوں کے جو حقوق تسلیم کئے گئے ہیں انہیں بھی غصب کیا جارہا ہے۔

خوشی اس بات کی ہے کہ او آئی سی کے اجلاس میں کشمیریوں پر مظالم کو اجاگر کیا گیا اور انہیں حقوق دلانے کی بات کی گئی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس حوالہ سے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔یہ تو کہا جارہا ہے کہ مسلمانوں کا سب سے بڑا مسئلہ مظلومیت ہے لیکن پہلی غلطی یہ ہے کہ مسلم حکمران جن سے مسائل حل کرنے کی توقعات رکھتے ہیں وہی ان مسائل کے پید اکرنے والے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ دشمنا ن اسلام کی پالیسی یہ ہے کہ وہ مسلمانوں کو ان کے ملکوں میں الجھا کر رکھیں اور انتشار برپا کریں تاکہ وہ ترقی نہ کر سکیں اور اپنے قدموں پر کھڑے نہ ہو سکیں۔کشمیر، فلسطین، شام اور عراق سمیت ہر جگہ مسلمانوں پر ظلم ڈھایا جارہا ہے۔ شام کے ایک کروڑ کے قریب مسلمان ترکی کے بارڈر پر خیمہ بستیوں میں پناہ گزیں ہیں جن پر روس اور اس کے اتحادی ملک بمباری کر رہے ہیں۔

پورے کے پورے شہرٹینکوں کے ذریعہ ملیا میٹ کر دیے گئے۔خیمہ بستیوں میں لوگ امداد کے منتظر ہیں۔ ساری دنیا جانتی ہے کہ یہ ظلم کس کی شہ پر ہو رہا ہے؟امریکہ درپردہ روس کا ساتھی بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسلم حکمران او آئی سی اجلاس میں مسلمانوں کے مسائل کا حل سوچنے بیٹھے ہیں تو انہیں چاہیے کہ وہ قرآن پڑھیں انہیں راستہ مل جائے گا۔اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ہر چیز واضح طور پر بیان کر دی ہے کہ مسلمان کسی دھوکہ میں نہ رہیں۔

کافر کبھی ان کے دوست اور خیرخواہ نہیں ہو سکتے۔ ان کے آپس میں اختلافات ہو سکتے ہیں لیکن مسلمانوں کے مقابلہ میں وہ ایک ہیں اور یہ کبھی مشکل وقت میں آپ کے کام نہیں آئیں گے۔ حافظ محمد سعید نے کہاکہ اب پانی سر سے گزر چکا ہے۔ کفار سے امیدیں وابستہ کرنا ختم کریں اور یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ ان کا مسلمانوں سے ملنا، مالی مدد اوردوستیاں کرنا سازشوں کے سوا کچھ نہیں ہے۔

مسلمان ملکوں کو چاہیے کہ وہ باہم متحد ہوں، اپنے وسائل جمع کریں‘ ملکوں و خطوں کے دفاع کی خاطر مشترکہ دفاعی نظام تشکیل دیں اور کفار سے دوستیاں نبھانا چھوڑ کر اللہ تعالیٰ سے مدد کی دعا کریں کشمیر، فلسطین سمیت مسلمانوں کے تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔ مسلمانوں کا کفار کے سامنے جھکنا اللہ کو پسند نہیں ہے۔ مسلمان اپنے عقیدے و اعمال درست کریں اور جن چیزوں سے اللہ ناراض ہوتا ہے انہیں ترک کر دیں وہ مظلومیت سے نکل جائیں گے اور جس طرح اللہ نے نبی اکرم ﷺ کو مدینہ میں فتح سے نوازا تھا انہیں بھی کامیابی نصیب ہو گی۔

انہوں نے کہاکہ کفار سے دوستیوں کی وجہ سے بیرونی قوتوں کو مسلمان ملکوں میں مداخلت کے مواقع ملتے ہیں۔ بھارتی خفیہ ایجنسی را نے اسی طرح پاکستان میں کھیل کھیلے۔مجیب اور اندراگاندھی کی دوستی کی وجہ سے مکتی باہنی بنی اور مشرقی پاکستان کا سانحہ پیش آیا۔ ہمیں ان تاریخی حقائق سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ترکی میں ہونے والے او آئی سی اجلاس میں کہا گیا ہے کہ آج دنیا میں مسلمانوں کا سب سے بڑا مسئلہ ہر جگہ ان پر ڈھایاجانے والا ظلم ہے۔

کہیں ملکوں پر فوجی قبضے کر کے ان کا قتل عام کیا جارہا ہے تو کہیں خودکش حملے اور دھماکے کرواکے مسلمان ملکوں کو دہشت گردی کا شکار کیا جارہا ہے۔ پاکستان، سعودی عرب اور دوسرے مسلمان ملک اس وقت انہی مسائل سے دوچار ہیں۔ منظم منصوبہ بندی کے تحت انہیں تخریب کاری و دہشت گردی کا شکار کیا جارہا ہے۔صلیبی و یہودی بظاہر دوستی کی باتیں کرتے ہیں لیکن جب مساجدومدارس میں دھماکے اورمسلمانوں کا خون بہتا ہے تو وہ بہت خوش ہوتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مسلم خطوں و علاقوں پر سے غیر ملکی قوتوں کے قبضے ختم کرنے کیلئے مشترکہ طور پر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :