چھوٹو گینگ کے وجود میں آنے سے لے کر دہشت کی علامت بننے تک کی پراسرار داستان

muhammad ali محمد علی جمعہ 15 اپریل 2016 19:42

چھوٹو گینگ کے وجود میں آنے سے لے کر دہشت کی علامت بننے تک کی پراسرار ..

راجن پور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔15 اپریل 2016ء) گزشتہ 19 روز سے جنوبی پنجاب کے علاقے راجن پور میں دریائے سندھ پر موجود ایک جزیرے میں ڈیرہ ڈالے ایک مشہور گینگ کیخلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کا آپرشین جاری ہے۔ یہ گینگ مشہور زمانہ چھوٹو گینگ ہے۔ چھوٹو گینگ کے سربراہ غلام رسول عرف چھوٹو کی کہانی انتہائی دلچسپ اور پراسرار ہے۔ غلام رسول راجن پور کے ایک گاوں شاہ والی کا رہائشی ہے۔

غلام رسول شاہ والی کے ایک بااثر زمیندار کا مزارا تھا۔ زمیندار غلام رسول پر بے انتہاء ظلم ڈھایا کرتا تھا۔ غلام رسول ایک روز زمیندار کے ظلم سے تنگ آ کر گاوں سے بھاگ نکلا اور ایک جرائم پیشہ گینگ کا حصہ بن گیا۔ جرائم پیشہ گینگ کا حصہ بننے کے بعد غلام رسول چھوٹو کے نام سے مشہور ہو گیا۔

(جاری ہے)

چھوٹو کے نام پہلا مقدمہ 1987 میں درج ہوا۔ اور پھر اس کیخلاف مقدمات درج ہونے کا سلسلہ چل نکلا۔

چھوٹو نے آہستہ آہستہ اپنا اثر رسوخ بڑھایا اپنے ساتھ کئی لوگوں کو ملایا اور ایک جرائم پیشہ گینگ تشکیل دے دیا۔ اس گینگ کا نام چھوٹو گینگ کے نام سے مشہور ہو گیا۔ اس گینگ نے راجن پور اور رحیم یار خان کے درمیان دریائے سندھ پر موجود ایک جزیرے پر قبضہ کر لیا۔ یہ جزیرہ 2 کلومیٹر طویل اور ڈھائی کلومیٹر چوڑا ہے۔ یہ علاقہ دلدلوں کے باعث کچے کا علاقہ کہلاتا ہے۔

اس علاقے تک زمینی راستے سے پہنچنا انتہائی مشکل ہے۔ چھوٹو کا گینگ 80 سے زائد جرائم پیشہ افراد پر مشتمل ہے۔ اس گینگ کے پاس جدید سے جدید ترین اسلحہ موجود ہے۔ یہ گینگ قتل، اغوا برائے تاوان، ڈاکہ زنی سمیت ہر قسم کے سنگین جرائم میں ملوث ہے۔ اس گینگ کیخلاف گزشتہ 29 برس کے دوران پولیس کی جانب سے متعدد آپریشن کیے گئے تاہم ہر مرتبہ پولیس اس گینگ کا خاتمہ کرنے میں بری طرح ناکام رہی۔

ہر آپریشن میں چھوٹو گینگ کا تو کچھ نہ بگڑا تاہم پولیس کو ہمیشہ بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ تاہم اب پنجاب میں دہشت گردوں کیخلاف شروع ہونے والے آپریشن کے باعث چھوٹو گینگ کیخلاف بھی آپریشن شروع کیا گیا ہے۔ یہ آپریشن گزشتہ 19 روز سے جاری ہے۔ آپریشن کی شروعات پنجاب پولیس کی جانب سے کی گئی۔ پنجاب پولیس کو آپریشن میں اب تک ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اب تک متعدد پولیس اہلکار شہید ہو چکے ہیں۔ پولیس کی ناکامی کے بعد اب رینجرز اور فوج کے جوان کچے کے علاقہ پہنچ چکے ہیں اور آپریشن کی شروعات کی جا چکی ہے۔